’یہود مخالفت ‘ کے الزامات، تاریخی حقائق کیا ہیں؟

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

غزہ پر اسرائیل کے حالیہ حملوں سے متعلق سی این این کی اینکربیانا گولوڈیگا کے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اسرائیل اپنے تعلقات کے باوجود میڈیا میں جنگ ہار رہا ہے۔ اس پر اینکر نے سوال کیا کہ ’تعلقات‘ سے ان کی کیا مراد ہے جس پر شاہ محمود نے کہا کہ اسرائیلی بہت با رسوخ لوگ ہیں اور ’’میرا مطلب ہے کہ وہ میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں۔‘‘ اس پر سی این این کی اینکر نے شاہ محمود کے تبصرے کو یہودمخالف یا اینٹی سیمیٹک قرار دیا۔

فلسطین صرف ’زمین ‘ کا مسئلہ نہیں (حصہ اول )

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

گیارہ روز تک اسرائیل اور فلسطینیوں میں جاری تنازع میں غزہ میں 240 اور اسرائیل کے 12افراد کی جانیں گئیں اور بالآخر 21مئی کو جنگ بندی کا معاہدہ ہوگیا۔ لیکن حالات دوبارہ کشیدہ ہونے کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں۔ ماضی کی طرح اس بار بھی اسرائیل کو جدید ٹیکنالوجی اور عسکری قوت کی وجہ سے مدِ مقابل پر برتری حاصل رہی لیکن ساتھ ہی اس بات کی فوری اہمیت کا ادراک بھی ہوتا ہے کہ کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات کا مستقل حل کتنا ضروری ہوچکا ہے۔ کیوں کہ یہ مسائل کسی بھی وقت قابو سے باہر نکل سکتے ہیں۔

نیا انتفادہ

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر راکٹ حملوں کے نتیجے میں غزہ کی گنجان ساحلی پٹی پر درجنوں بم اور خودکار اسلحے سے مسلسل شیلنگ کی گئی ۔یہ دائیں بازو کے شدت پسند یہودیوں کی پولیس کی حمایت میں مسجد اقصیٰ میں داخلے کا ردعمل تھا۔سینکڑوں فلسطینی اس دوران شہید ہوئے، جن میں 70بچے بھی شامل ہیں۔ ان کے گھروں کا ملبہ ان کی قبر بن گیا۔ اب تک دس اسرائیلیوں کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔الجزیزہ، ایسوسی ایٹ پریس اور دیگر میڈیا تنظیموں کی دفاتر پر مشتمل بلند و بالا عمارت اسرائیلی حملے میں ڈھے گئی۔ یہ عمارت ‘Reporters without Borders’ کا بھی مرکز تھی، جس کے جنرل سیکریٹری Christophe Deloireنے اسے ایک جنگی جرم قرار دیا۔البتہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اس حملے کو جائزٹھہرانے پر مصر ہیں ، کیوں کہ اس عمارت میں مبینہ طور پر حماس کا دفتر تھا۔

فرانس سے تعلقات میں درست رویہ کیا ہونا چاہیے؟

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

اپنے اشتعال انگیزمذہب مخالف مواد کی وجہ سے بدنام فرانسیسی میگزین ’شارلی ہیبڈو‘ پر 2015میں توہین آمیز خاکے شائع کرنے کے بعد حملہ ہوا۔ گزشتہ برس ستمبر میں اس میگزین نے پھر انہی خاکوں کی دوبارہ اشاعت کی۔ اکتوبر میں فرانس کے صدر میکخواں نے اس میگزین کے حق میں بیان دیا جس پر پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کا ردعمل سامنے آیا۔ لاکھوں ہزاروں افراد پر مشتمل مظاہرے کیے گئے اور فرانس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کی بھی مہم چلائی گئی۔ فرانس میں ریاستی سیکیولرزم یا ’لاسیت‘ کا تصور کو اس کی قومی شناخت میں مرکزیت حاصل ہے۔ تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات پر آزادی اظہار کو وہ اس تصور کا حصہ سمجھتے ہیں۔ کسی خاص مذہب کے جذبات کا خیال رکھنے کو وہ اپنی اس قومی شناخت کے منافی تصور کرتے ہیں۔ فرانسیسی سیکیولرزم تمام مذاہب کو مسترد کرتا ہے۔ اس میں اسلام بھی شامل ہے تاہم یہ رویہ صرف اسلام تک محدود نہیں۔

کورونا وائرس کی تیسری لہر

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

کورونا کی تیسری لہر پاکستان پہنچ چکی ہے۔ اِس لہر نے یورپ اورہمارے پڑوسی بھارت کو کچھ عرصے قبل اپنی لپیٹ میں لیا تھا۔ اس وبا کے خلاف پاکستان کی اب تک کی کارکردگی تواطمینان بخش تھی، لیکن اب کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ یہ تعداد روایتی طور طریقوں اور ’’ایس اوپیز‘‘ پر عمل درآمد کی اپیلوں سے نہیں رُکے گی۔ ایک نیا لاک ڈائون امکان ہے، جو غریب عوام اور معیشت کے لیے مزید مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے واضح کیا ہے کہ ہم معیشت بچانے کے لیے انسانی جانوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ صورت حال کے بگاڑ کی ایک وجہ گزشتہ ایک برس سے نافذ لاک ڈائون سے متعلق عوام کو لاحق پریشانی بھی ہے۔

برصغیر پر برہمنوں کی بالادستی

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

آبادی کے اعتبار سے چین کے بعد بھارت دنیا کا دوسرا اور رقبے کے لحاظ سے ساتواں بڑا ملک ہے۔ کئی تاریخی اور ثقافتی مشترکات کے باوجود بنگلا دیش اور پاکستان کے بھارت سے اختلافات ہیں۔ سری لنکا اور نیپال کی صورت حال بھی لگ بھگ یہی ہے اور سری لنکا اور نیپال کا معاملہ بھی کسی حد تک ایسا ہی ہے۔ دوسری جانب خود بھارت میں پائی جانے والے اندرونی اختلاف کی کئی پرتیں ہیں۔ بھارت کے بالادستی کے رویے کے باعث جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک کے ساتھ تعلقات میں کشیدگی پائی جاتی ہے۔ بھارت خود کو سپر پاؤر سمجھتا ہے۔

افغانستان میں امن، منزل ابھی دور ہے

Posted by & filed under اہم خبریں, بلوچستان.

امریکا میں بائیڈن کی حکومت نے آتے ہی ایسے اشارے دینا شروع کردئیے جس سے اندازہ ہوگیا تھا کہ طالبان کے ساتھ قطر میں ہونے والے امن معاہدے میں کوئی فوری بڑی پیش رفت نہیں ہوگی۔ واقفان حال کو اس معاہدے کے بعد دو دہائیوں سے افغانستان میں جاری جنگ کے فوری خاتمے کی توقع نہیں تھی لیکن ساتھ ہی یہ سوال بھی سنگینی اختیار کرتا گیا کہ آیا اس معاہدے سے اس جنگ کا خاتمہ ممکن بھی ہوگا۔ اس معاہدے کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ اس میں جنگ کے صرف دو فریق امریکا اور طالبان شامل ہیں۔

آزاد اسٹیٹ بینک مگر کس قیمت پر؟

Posted by & filed under اہم خبریں, بلوچستان.

یکم جولائی 1948کو پاکستان کے گورنر جنرل قائد اعظم محمدعلی جناح نے کرنسی نوٹوں کے اجرا اور ملک کے مالیاتی استحکام کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے قیام کا حکم نامہ جاری کیا۔ کرنسی اور قرضوں کے لین دین کے ضابطے وضع کرنا بھی اس ادارے کی ذمے داریوںمیں شامل تھا۔ 1956میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان ایکٹ جاری کیا گیا جس کے مطابق اسٹیٹ بینک کو ملک کے مفاد میں پیداواری وسائل کے استفادے سے شرح نمو کی دیکھ بھال کے لیے قرضوں کے لین دین اور مالیاتی امور کی ضابطہ بندی کا ذمے دار بنایا گیا۔

ریاست، عدالت اور بحرانی صورت حال

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

حکومت اور جسٹس فائز عیسیٰ کے مابین صف بندی جون 2019 میں اس وقت شروع ہوئی، جب حکومت نے جسٹس عیسیٰ کے غیر ملکی اثاثوں کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں صدارتی ریفرنس دائر کیا۔ اب تویہ معاملہ’’نفرت آمیز مثلث‘‘ بن چکا ہے، جس میں بدقسمتی سے تیسرے فریق کی حیثیت سے سپریم کورٹ کوشامل کیا جاتاہے۔ جسٹس عیسیٰ پر اپنی اہلیہ محترمہ سرینا اور بچوں کی برطانوی جائیدادیں ڈکلیئر نہ کرنے کا الزام تھا۔ ان غیر ملکی اثاثوں کا ان کی زوجہ نے اپنی ٹیکس اسٹیٹ منٹ میں اعلان کیا تھا۔

براڈ شیٹ اور احتساب کا خواب

Posted by & filed under کالم / بلاگ.

آج جو غیر ملکی معاہدے ناقص ہونے کی وجہ سے ناکام ہورہے ہیں بنیادی طور پر بدنیتی سے ناکام ہونے ہی کے لیے کیے گئے تھے۔ مفاد پرست عناصر نے اپنی جیبیں بھریں اور اب ان معاہدوں کا بوجھ ملک کو اٹھانا پڑرہا ہے۔ ایک کے بعد ایک بھاری جرمانے میں ملکی زرمبادلہ ضائع ہورہا ہے اور ان ناکام معاہدوں کے قانونی اور مالی آسیب ہمارے تعاقب میں ہے۔ براڈ شیٹ ان کئی افسوس ناک مثالوںمیں سے ایک ہے۔ براڈ شیٹ معاہدے سے ہونے والے نقصان کا ازالہ تقریباً نا ممکن ہے کیوں کہ اس کی شرائط کے بارے میں دیانت دارانہ اور مکمل تفصیلات ہی فراہم نہیں۔