اکیسویں صدی کا سورج اپنے پہلو میں نت نئی ایجادات لے کر طلوع ہوا اور اس دوران ہونے والی ایجادات اور پہلے سے موجود وسائل میں جدت آنے کے باعث دنیا کہیں سے کہیں پہنچ گئی ۔ وہ جو ہم ’’ گلوب ‘‘ کی بات کرتے ہیں وہ عملی طور پر متشکل ہوگئی ، دنیا سمٹ کر ایک گائوں میں بدل گئی جہاں
Posts By: جعفر ترین
سانحہ8اگست اور اس سے جڑے المیے
8اگست 2016ء ، بلوچستان کے سب سے بڑے اور مرکزی شہر صوبائی دارلحکومت کوئٹہ کے بیچوں بیچ سول سنڈیمن ہسپتا ل میں پیش آنے والا ایک خونیں واقعہ جسے آج چھ برس پورے ہورہے ہیں۔آج ہی کے دن کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر اور ملک بھر خون آلود اداسی غم اور سوگ میں ڈوب گیا تھا۔جب ’’خون خاک نشیناں رزق خاک‘‘ ہوا۔ایک ایسا دن جب صوبے کا شاید ہی کوئی ایسا ضلع یا قصبہ ہو جس میں کوئٹہ سے تابوت نہ بھیجاگیا ہو۔ روشنیوں کے شہر کراچی اور کوئٹہ سے اندرون بلوچستان تابوت بھجوانے کی روایت کوئی نئی نہیں۔ کافی عرصے سے یہ سب ہوتا رہا ہے۔ اندھے واقعات ، بہرے حکمران اور کمزور حافظوں کے حامل معاشروں میں ایسا ہونا کوئی انہونی بات بھی نہیں۔مگرآٹھ اگست کو تو حد ہی ہوگئی۔اس دن شاید ہی یہاں ایسی کوئی آنکھ بچی ہو جو اشکبار نہ ہوئی ہو۔ایک ایسا دن جب دن دیہاڑے شب خون مارا گیا ،جب عقل و شعور کی ایک کھڑی فصل پل بھر میں کاٹ دی گئی جب60گھروں کے روشن چراغ بجھا نے کے لئے ایک ایسی باد صر صر چلی کہ سب کچھ دھندلا دھندلا دکھائی دینے لگا۔ صوبے کے مرکزی شہر اور دارلحکومت کوئٹہ کے وسط میں قائم صوبے کا قدیم سول سنڈیمن ہسپتال اس وقت معصوم انسانوں کے مقتل میں بدل گیا جب بلال انور کاسی کی میت لینے کے لئے ہسپتال آئے وکلاء اور ان کی کوریج کے لئے موجود صحافیوں کے بیچ ایک زور دار دھماکہ ہوگیا۔
جعفر ترین l صدیق بلوچ اور ان کی تحریک!!
اکیسویں صدی کا سورج اپنے پہلو میں نت نئی ایجادات لے کر طلوع ہوا اور اس دوران ہونے والی ایجادات اور پہلے سے موجود وسائل میں جدت آنے کے باعث دنیا کہیں سے کہیں پہنچ گئی۔ وہ جو ہم ”گلوب“ کی بات کرتے ہیں وہ عملی طور پر متشکل ہوگئی، دنیا سمٹ کر ایک گاؤں میں بدل گئی جہاں کسی بھی شخص تک رسائی ناممکن نہیں، ہونے والی ترقی اور نت نئی ایجادات نے یوں تو ہر شعبے پر اپنے انمٹ نقوش مرتب کئے لیکن صحافت کے شعبے کی تعریف ہی بدل کر رکھ دی۔