دنیا کے اکثرممالک میں جمہوری نظام رائج ہے جسکی اہمیت گزرتے وقت کے ساتھ بڑھتی چلی گئی اور آج جمہوریت کو ایک بہترین طرز حکمرانی سمجھا جاتا ہے جس کے تحت بہت سارے ممالک نے ترقی کے منازل طے کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو ایک بہترین زندگی مہیا کی۔صوبہ بلوچستان جغرافیہ کے لحاظ پاکستان کا سب بڑا صوبہ ہے جو کہ ملک کے کل رقبے کا 44 فیصد بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی دیگر تمام صوبوں سے کم ہے۔دو ہزار سترہ میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق اس وقت بلوچستان کی کل آبادی ایک کروڑ بیس سے زائد ہے۔
Posts By: ندیم خان
کورونا وائرس اور ضلع جعفر آباد
بلوچستان جغرافیہ کے لحاظ پاکستان کا سب بڑا صوبہ ہے جو کہ ملک کے کل رقبے کا 44 فیصد بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی دیگر تمام صوبوں سے کم ہے۔ دو ہزار سترہ میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق اس وقت بلوچستان کی کل آبادی ایک کروڑ بیس سے زائد ہے۔ چین کے شہر ووہان سے پھوٹنے والی وباء ہمارے ہمسایہ ملک ایران میں داخل ہوئی تو بلوچستان میں کورونا وائرس کا پہلا مریض سندھ کے شہر دادو کا رہائشی ایک بارہ سالہ بچہ تھا جو کہ فیملی کے ہمراہ ایران سے سفر کر کے بلوچستان میں داخل ہوا۔
بلوچستان میں قانون نہ ہونے کے باعث گھریلوں صنعت سے وابستہ افراد کا استحصال
حسب معمول اپنی زندگی سے جڑے رنگ برنگے کپڑے کے ایک ٹکڑے کو اپنی گود میں پکڑ کر گھر کے ایک کونے میں بیٹھ گئی، اپنی آنکھیں مضبوطی سے جمائے مشکل سے رنگ برنگے دھاگوں کو سوئی میں ڈال رہی تھی، وہ کپڑے کے ٹکڑے پر کڑھائی کر کے نقش بنا رہی تھی بالکل اسی طرح کے نقش جو کہ اس کے ذہن کے میں کافی عرصے سے بنتے آ رہے تھے یہ نقوش اس کے زندگی پر پڑنے والے نقوش سے کچھ مختلف نہ تھے کڑھائی کے اس کام میں اسے کافی مشکل کا سامنا اس وقت کرنا پڑتا کہ جب وہ کپڑے کے باریک تاروں کو گن گن کر باریک بینی سے حساب لگا کر کڑھائی کرتی۔
کوئٹہ میں صرف چار مندر رہ گئے ہندو برادری کو عبادت کرنے میں مشکلات
اسے جوانی کی دہلیز پہ قدم رکھے ابھی کچھ ہی عرصہ ہوا ہے جب سے اسکی عمر بڑھتی گئی تب ہی سے ہندو ہونے کے ناطے اسے معاشرے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا رہا اسکی پیدائش کوئٹہ کے ایک ہندو گھرانے میں ہوئی اور اب وہ بیچلر کی ڈگری حاصل کرچکی ہے کنول نے (فرضی نام) بتایا کہ ” کوئٹہ میں مندر چند ایک ہی رہ گئے ہیں جسکی وجہ سے مجھے عبادت کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اکثر اوقات رات کے وقت عبادت کرتے ہوئے دیر ہوجانے کے باعث مندر سے گھر واپسی کے لئے سواری کا ملنا مشکل ہوجاتا ہے جسکی وجہ سے ہماری کوشش ہوتی ہے کہ اپنے کسی بھی مذہبی تہوار کا انعقاد صبح کے وقت کریں تاکہ دور دراز علاقوں سے آنے والے افراد کو اپنے گھروں کو واپس جانے مشکلات کا سامنا نہ ہوں جبکہ اسی سلسلے میں خواتین کیلئے مشکالات اور بھی بڑھ جاتی ہیں۔
بلوچستان کے دو لاکھ دس ہزار مستحقین بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی امدادی رقم سے محروم
یہ سنہء 1963 کی بات ہے کہ جب اس نے بلوچستان کے ضلع جعفر آباد کے محلہ ابڑہ کالونی کے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی بچپن میں اسے معلوم نہیں تھا کہ زندگی جس افلاس کی پٹڑی پر چلنے والی ہے وہ کس قدر مشکل ہوگی۔اس کے سفید بال بڑھاپے کا ثبوت تھے جو کہ موتیوں کی طرح چمک رہے تھے غربت نے اسکے چہرے پر پڑی جھریوں کو مذید واضع کر رکھا تھا اور اسکی آواز میں ایک صدا تھی جس جسکا پس منظر نصف صدی سے زائد پہ محیط تھا۔اماں لال خاتون 9 سال پہلے بیوہ ہوگئی تھی انکا کنبہ 5 بیٹوں اور 2 بیٹوں پرمشتمل ہے۔
کورونا سے نہیں۔تنہائی سے پریشان ہوں
اب سے کچھ عرصہ قبل تک کوئٹہ کے نواحی علاقے مستونگ روڈ پر قائم شیخ زاہد ہسپتال میں مریضوں کا کافی رش پایا جاتا تھا جب سے کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی بڑی تعداد اس ہسپتال کے آئسولیشن وارڈ میں لائی جارہی ہے تب سے ہسپتال سنسان نظر آرہا ہے کرونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر ہسپتال کے احاطے میں قائم رہائشی کالونی کو خالی کر ادیا گیا ہے۔وسیع رقبہ پر پھیلے اس ہسپتال میں اب صرف چند سفید لباس میں ملبوس چہرے پر ماسک پہنے نرسز،ڈاکٹر اور دیگر ہسپتال کا عملہ ہی نظر آتا ہے جبکہ ہسپتال سے باہر لوگوں کی زندگی قدرے مختلف ہے جہاں لوگ ثقافتی لباس زیب تن کئے ہوئے سروں پر کڑھائی والی ٹوپی پہنے اپنی روز مرہ کی زندگی کے کاموں میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔
غیر قانونی ٹیوب ویلز زیر زمین پانی کی قلت کا سبب بن رہے ہیں
چوبیس سالہ نعمت اللہ سبزل روڈ کوئٹہ کا رہائشی ہے جو ہر روز اپنی موٹر بائیک پر پانی کی بوتلیں لاد کر اپنے گھر والوں کے لئے صاف پانی بھر کر لے جاتاہے نعمت اللہ کہتے ہیں کہ” ان کے گھر میں محکمہ واسا کا نل تو موجود ہے لیکن اس میں گزشتہ چار سالوں سے پانی کا ایک قطرہ تک نہیں آیا ” نعمت اللہ کاکنبہ بڑا اور ایک جگہ رہنے کی وجہ سے انکے گھر میں پینے کے صاف پانی کا استعمال بھی زیادہ ہوتا ہے۔
مین سٹریم میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسر شپ
پاکستان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جانب سے سوشل میڈیا کے حوالے سے نئے قوانین وضع کئے گئے ہیں جس کے تحت ہر سوشل میڈیا کمپنی پاکستان میں اپنے دفاتر قائم کرے گی اور کمپنی ہر اس مواد کو چوبیس گھنٹوں کے اندر حذف کرنے کی پابند ہوگی جو مواد پاکستان کے مجریہ قوانین کے مخالف ہوں۔
پتھر وں کو تراش کر قیمتی بنانے وال محمد اسحاق حکومتی توجہ سے محروم
کو ئٹہ : محمد اسحاق ریکی کوئٹہ کے گوردتھ سنگ روڈ پہ قائم تین کمروں پر مشتمل اپنے چھوٹے سے کارخانے میں گزشتہ بیس سال سے قیمتی پتھروں کی تراش خراش کا کام کرتے آرہے ہیں۔