دنیا میں تیل کی قیمت کی اہمیت اس لیے بہت زیادہ ہے کیونکہ تمام دوسری اشیا کی قیمتوں کا انحصار تیل کی قیمت پر ہوتا ہے۔ اس وقت تیل کی قیمتوں سے ہمیں یہ معلوم ہو رہا ہے کہ عالمی معیشت شدید مندی کا شکار ہے۔ گزشتہ ہفتے تیل کی قیمتیں منفی 40 ڈالر فی بیرل پر پہنچ گئیں۔ یہ قیمت پوری دنیا کے لیے ایک دھچکے سے کم نہیں تھی۔ اس تمام تر صورتحال کی وجہ روس اور سعودی عرب کے درمیان تیل پر کشیدگی ہے جسے تیل کی جنگ کا نام دیا گیا۔
Posts By: نعیم کندوال
عراقی وزیر اعظم امریکہ کے لیے ایک بڑا چیلنج
مغربی میڈیا میں ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے کہ عراق کا نیا وزیر اعظم ایرانی حمایت یافتہ ہے۔ اس بات پر امریکی اور اسرائیلی حکام میں تشویش پائی جاتی ہے۔ اس کی پہلی وجہ یہ ہے کہ عراق میں ایرانی حمایت یافتہ سیاسی اور مذہبی گروہوں نے نئے نامزد عراقی وزیر اعظم مصطفی الکاظمی کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ چونکہ امریکہ اور ایران عالمی سیاست میں روایتی حریف سمجھے جاتے ہیں اس لیے امریکہ کی پسند ایران کی نا پسند اور ایران کی پسند امریکہ کی ناپسندہوتی ہے،دوسری وجہ یہ ہے کہ ایران کی وزارتِ خارجہ نے نئے عراقی وزیر اعظم کی نامزدگی کا بھر پور خیر مقدم کیا ہے۔
امریکہ سے زیادہ امریکی صدر متاثر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے غیر سنجیدہ بیانات کی وجہ سے کافی شہرت رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اکثر تنقید کی زد میں رہتے ہیں۔ صدر ٹرمپ غیر سنجیدہ بیانات کی وجہ سے نہ صرف تنقید کا نشانہ بنتے ہیں بلکہ ان کے غیر سنجیدہ بیانات اور اقدامات مخالفین کے لیے فائدے کا باعث بھی بنتے ہیں۔حال ہی میں پیو ریسرچ نے ایک رپورٹ جاری کی جس کے مطابق مختلف ممالک کے لوگ مجموعی طور پر امریکی صدر ٹرمپ پر درست اقدامات کرنے سے متعلق کم بھروسہ کرتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق صرف 29%یہ سمجھتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ عالمی امور پر درست اقدامات کر سکتے ہیں۔
لڑکھڑاتی عالمی معیشت اور اوپیک پلس معاہدہ
کرونا وائرس کے قہرکی وجہ سے عالمی معیشت جیسے منہ کے بل گری ہو۔ 1930ء کے بعد عالمی معیشت کو کرونا وائرس کی وجہ سے بدترین بحران کا سامنا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے ((IMF کی پیشینگوئی کے مطابق 1930ء کے بعد یہ سال عالمی معیشت کے لیے بد ترین ثابت ہو گا۔ ادارے کے مطابق معیشت کے 3فیصد سکڑنے کا امکان ہے جو کہ 2009ء کی کساد بازاری کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔
کیا قیدیوں کی رہائی امن کی ضمانت؟
اگر افغانستان میں امن کی بات کریں تو افغانستان کی تاریخ جنگوں سے بھری پڑی ہے۔ 1839ء سے لے کر 1842ء تک لڑی جانے والی پہلی جنگِ آزادی سے لے کر آج تک افغانستان میں امن کے ادوار کم اور جنگ کے ادوار زیادہ ہیں۔ افغانستان عالمی طاقتوں کی جنگوں کا مرکز رہا ہے اور عالمی طاقتوں کے لیے قبرستان بھی ثابت ہوا ہے۔1979ء سے 1989ء تک دس سالہ طویل جنگ میں روس کو افغانستان سے شکست ہوئی اور اب 18سالہ طویل جنگ کے بعد امریکہ کو افغانستان سے امن معاہدہ کی صورت میں نکلنا پڑاہے۔
وزیر اعظم عمران خان کے لیے کڑاا متحان
کرونا وائرس یقیناحکومت کے لیے ایک بہت بڑا متحان ہے لیکن آٹا چینی اسکینڈل اور پاور سیکٹر اسکینڈل اس سے بھی بڑا متحان ثابت ہو سکتا ہے۔ جہاں تک کرونا وائرس کی بات ہے تو پاکستان میں اس وقت کرونا سے متاثرین کی تعداد پانچ ہزار تک پہنچ چکی ہے جبکہ اس موذی مرض ے مرنے والوں کی تعداد 85 سے زائد ہو چکی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی معیشت شدید خطرات سے دو چار ہے کیونکہ پاکستان کرونا وائرس سے پہلے ہی معاشی بحران کا سامنا کر رہا ہے۔ بلوم برگ کی تازہ رپورٹ کے مطابق دو سال میں عالمی معیشت کو پانچ ہزار ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے ظاہر ہے عالمی معیشت کا پاکستانی معیشت پر بھی گہرا اثر پڑے گا۔
کامیاب کون! سپر پاور یا چین؟
چین اور امریکہ روایتی حریف سمجھے جاتے ہیں۔ امریکہ سپر پاور ہے اور اس دوڑ میں اگر کوئی دوسرا ملک شامل ہے تو وہ چین ہے۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔امریکہ اور چین کی مخالفت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ کرونا وائرس کی تباہ کاریوں کے باوجود دونوں طاقتیں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ شاید یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ امریکہ اپنے روایتی حریف چین سے خوفزدہ ہے کہ کہیں چین اقتدار کی اس جنگ میں بازی نہ لے جائے۔
احتساب سب کا
تاریخ گواہ ہے کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور لیاقت علی خان کی وفات کے بعد ملک میں کرپشن،اقربا پروری اور بد عنوانی،نظام کا حصہ بن گئی۔ اور جو بھی آیا اس نے بہتی گنگا میں خوب ہاتھ دھوئے۔ پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان بار ہا کہہ چکے ہیں کہ وہ ملک سے بد عنوان عناصر کا خاتمہ کیے بغیر چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ان کے دور میں پاکستان میں احتساب کا قومی ادارہ ”نیب“ بھی سر گرم ہے اور اس نے حزبِ مخالف کے کئی اہم رہنماؤں کے خلاف بد عنوانی اور کرپشن کے مقدمات قائم کیے ہیں۔ پاکستان میں بر سرِ اقتدار تحریکِ انصاف کی حکومت مسلسل ملک سے کرپشن اور بد عنوانی کے خاتمے کے عزم کا اظہار اور اس سلسلے میں دعوے بھی کرتی رہی ہے۔ بلکہ اگر یوں کہا جائے کہ موجودہ حکمران جماعت تحریکِ انصاف کے اقتدار میں آنے کی وجہ ہی کرپشن کے خلاف بلند و بانگ نعرے ہیں تو بے جا نہ ہو گا۔
عراق میں بغاوت کی باز گشت
کچھ دنوں سے عراق میں بغاوت کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔ 3جنوری2020ء کوقاسم سلیمانی پر ہونے والے حملے کے بعد سے عراق، ایران امریکہ کشیدگی کا مرکز بنا ہوا ہے۔ اب جبکہ پوری دنیا کو کرونا کی صورت میں ایک قہر کا سامنا ہے خصوصاََ امریکہ اور اٹلی تباہی کے دہانے پر ہیں۔عراق میں ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے،امریکہ پہلے ہی عراق سے انخلا ء کا اعلان کر چکا ہے۔عراق میں امریکہ کے زیرِ استعمال 8فوجی اڈے ہیں۔ پہلے مرحلے میں امریکہ نے3فوجی اڈے خالی کرنے کا اعلان کیا تھا جن میں صوبہ الانبار کے شہرالقائم میں ایک فوجی اڈہ اوردوسرا الجبانیہ فوجی اڈہ خالی کر دیا گیا ہے۔
کرونا سپر پاور
ایک زمانہ تھا جب امریکہ سپر پاور کہلاتا تھا تو کچھ ممالک اس کا انکار کرتے تھے کیوں کہ امریکہ دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہے اس لیے دنیا کی اکثریت اس کے سامنے بے بس تھی لیکن اب ایک ایسی طاقت ابھری ہے جس کے سامنے امریکہ بھی بے بس ہے۔ سپر پاور کی دوڑ میں چین اور روس بھی تھے۔اسی لیے انھیں امریکہ کے روایتی حریف کہا جاتا ہے،اس بات پر خصوصاً3 ممالک میں جھگڑا چلتا آیا ہے،اسی سپر پاور کی کرسی کے جھگڑے کی وجہ سے مشرق وسطیٰ کئی بار تیسری عالمی جنگ کے دہانے پر پہنچا ہے کیوں کہ ایران امریکہ کے سپر پاور ہونے کا انکار کرتا آیا ہے۔لیکن اس بات میں کچھ شک نہیں کہ سپر پاور کی کرسی امریکہ کے پاس ہے۔امریکہ سپر پاور کے نام سے جانا جاتا ہے کیوں کہ امریکہ کے پاس دفاع اور معیشت کی صورت میں دو اہم ہتھیار ہیں۔روس ہمیشہ سے امریکہ پر اسلحے کی دوڑ میں سبقت لیجانے کی کوشش کرتا رہا ہے جبکہ چین معاشی لحاظ سے امریکہ سے آگے نکلنے کی کوشش کرتا رہا ہے تاکہ سپر پاور کی کرسی حاصل کی جائے۔