سیاسی جماعتیں اگر وقت و حالات کے ساتھ اپنا جائزہ لینے سے قاصر رہے ،آئین و منشور کو فراموش کرتے رہے،آئین کو عمل میں لانے سے گریز کرتے رہے، افکار و نظریات پس منظرمیں چلے گئے،اظہار رائے کے آزادی کی کوئی گنجائش باقی نہ رہے،جمہوریت پسندی محض خواب ہی رہے ،تنقید برائے تعمیر خود ساختہ منصبی و شخصی وقار و آبرو کی بے توقیری سے مربوط رہے،سیاسی سوال منصبی و شخصی مخالفت سے منسلک ہوتے رہے،احتسابی عمل معیوب سمجھے جانے لگیں،کارکناں کی خدشات و تحفظات کی کوئی وقعت نہ رہے،آئین و منشور سے منحرف اراکین، عہدیداران اور نماہندگان کے خلاف موئثر تادیبی کاروائی(سزا و جزا کا عمل)ماند پڑھ جائے، تو یقینی طور پر ایسی سیاسی جماعتوں کو وقت کی بے رحم موجیں بہا کر لے جاتی ہیںیا حالات کی سخت تپش انہیں پگھلا دیتی ہے۔
Posts By: نسیم بلوچ
ساحل بلوچستان پر ایک نظر
ملک کی کل ساحل کا رقبہ ایک ہزار کلومیٹر ہے جس میں بلوچستان کی ساحلی پٹی بمطابق محکمہ فشریز778کلومیٹر پربلوچستان کے دو اضلاع گوادر اور لسبیلہ پر مشتمل ہے۔گوادر کے ساحل600کلومیٹر جبکہ لسبیلہ کے ساحلی علاقہ 178کلومیٹر پر مشتمل ہے۔
تکبرانہ قہقہے اور زیردست کا احساس
بالادست و زیردست،آقا و غلام،جاگیردار و محنت کش، زمیندار و باجگزار،مالک و مزدور کا رشتہ کوئی نیا نہیں، اس کی تاریخ صدیوں پر محیط ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ مذکورہ رشتہ دنیا کا سب سے زیادہ تکلیف دہ رشتہ ہے.
بلوچ خطے میں نئی تبدیلیاں اورقومی یکجہتی
علم ودانش،فکر وشعور اور نظریات سے عاری قبائلیت پر مشتمل رہی سہی نیم سیاسی ماحول میں پروان چڑھتے ہوئے بلوچ بحیثیت قوم وقت و حالات کی نزاکت اور سیاسی ضروریات کو سمجھتے ہوئے تمام تر سیاسی،قباہلی،