بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان میں بلوچ سٹوڈنٹس کونسل کے زیرِ اہتمام ایک ہفتہ سے احتجاجی کیمپ جاری ہے جس میں بلوچ طلبا کا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمارے مخصوص نشستوں پر پہلے کی طرح فیس معاف کی جائے یعنی یونیورسٹی اپنی پرانی پالیسی پرعمل پیرا ہومگریونیورسٹی کی طرف سے اب تک ہمارے احتجاجی دوستوں سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیااور نہ ہی حکومتی نمائندہ احتجاجی کیمپ کے طلبا سے ملنے آیا اور نہ ہی بلوچستان اور پاکستان کی اپوزیشن پارٹیوں کی طرف سے ہمارے دوستوں کے مطالبات کے حق میں بیان آیا ہے،ایسا لگ رہاہے جیسے ہماری آواز سازسے خالی ہے۔
زندگی کی نمو میں تعلیم کا اہم کردار ہے مگر ہمارے ملک میں زندگی کی اس نمو کو قابوکرنے کیلیے ہمہ جہتی کوششیں اس امر کی غمازہیں کہ ہم اب بھی تعلیم کے معاملے میں سنجیدہ نہیں اور نہ ہی اسے غریب طبقات تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ ہماری تعلیمی منصوبہ بندی مکمل طور پر طبقاتی بنیاد وں پر استوار ہوچکی ہے حتیٰ کہ ہمارے ملک میں صوبوں کی طبقاتی تہیں پائی جاتی ہیں۔اگرکسی کویقین نہیں آرہا تو بہاء الدین زکریا یونیورسٹی کے سامنے لگے احتجاجی کیمپ کو ہی دیکھ لیں جہاں بلوچستان کے طلبا آہ و بکا کرتے ہوئے آپ کو نظر آئیں گے، وہ آپ کو چیخ پکار کرتے ہوئے ملیں گے۔