حالیہ چند ہفتوں میں عالمی سطح پر چین کی ساکھ متاثر کرنے کے لئے امریکی حکومت کے ساتھ انٹر نیشنل میڈیا جس طرح سر گرم ہوا ہے اس کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔ عالمی میڈیا کی خبروں سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ چین اپنا نام، مقام اور ایک ٹیکنالوجی سپر پاور کی حیثیت سے حاصل شدہ عزت و وقار سب بھول کر محض دنیا کو نقصان پہنچانے کے مشن پر کمر بستہ ہے۔ حالا نکہ اس سے سب سے زیادہ نقصان چین کا اپنا ہے۔ دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی اس کی تجارتی سر گرمیاں اس وقت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات کا مطالبہ کر تی ہیں اور چینی حکومت و کمپنیاں بار بار اس عہد کا اعادہ بھی کر چکی ہیں۔
Posts By: صادقہ خان
چین کے خلاف انفارمیشن وار
گزشتہ ہفتے امریکہ کی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز سے الحاق شدہ سائنسی جریدے میں ایک تحقیق شائع ہوئی اور ایک ہی روز میں اس پر ریوٹرز سے لے کر نیو یارک ٹائمز تک نے مضامین اور آرٹیکلز شائع کر ڈالے اور اس عمل کا دلچسپ ترین پہلو یہ ہے تحقیق سوائن فلو اور انفلوئنزا فلو کا سبب بننے والے وائرس ایچ ون این ون (H 1 N 1) سے متعلق ہے۔ واضح رہے کہ انفلوئنزا فلو سے سال 2019 میں سب سے زیادہ اموات امریکہ میں ہوئی تھیں مگر نئی شائع شدہ تحقیق کے مطابق کورونا جیسی ایک نئی وبا چین میں پھیلنے کا خطرہ ہے اور گزشتہ سالوں کے جو اعداد و شمار تحقیق اور اس سے متعلق شائع ہونے والے مضامین میں شا مل کیے گئے۔
چین کا بیدو نیوی گیشن پراجیکٹ مکمل ہوتے ہی ایک نئے دور کا آغاز
آج ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں وہی ممالک ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں خود کفیل ہیں۔امریکہ کو اس حوالے سے ہر دور میں برتری حاصل رہی ہے جس کی ایک بڑی وجہ امریکہ کا تیار کردہ جی پی ایس سسٹم تھا جو عشروں سے پوری دنیا میں کمیونیکیشن سے زراعت اور ما حولیات تک بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ مگر اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دیگر شعبوں کی طرح نیویگیشن سسٹمز اور خلا ئی سرگرمیوں پر بھی امریکہ کی اجاراداری اب جلد ختم ہو نے والی ہے۔
بلوچستان کی خشک سالی سے کیسے نمٹا جا سکتا ہے؟
ادھیڑ عمر رحیم بخش جمالدینی کا قبیلہ گزشتہ دو نسلوں سے بلوچستان کے ضلع نوشکی کے ایک پسماندہ علاقے میں آباد ہے۔ نوشکی افغانستان کے بارڈر کے ساتھ واقع ہے۔ یہاں کی بیس ہزار نفوس پر مشتمل آبادی کا کل دار و مدار زراعت اور گلہ بانی پر ہے۔