برق رفتار ، جدید سروس اور تمام تر سہولیات کے باوجود آخر کتابیں کیوں اہم ہیں۔ آج بھی پڑھا لکھا طبقہ کتابوں کے بغیر اپنی زندگی کو ادھورا ہی تصور کرتا ہے۔ کتابوں سے استفادہ کرنا اور ان کو گھنٹوں گھنٹوں پڑھنا یقیناًکتاب سے قاری
Posts By: شبیر رخشانی
کنڈ ملیر کے حسین نظارے
میرے دوست جب بھی مجھ سے ملتے ہیں تو انکے زبان پر یہ جملہ ضرور آجاتا ہے کوئی دیکھے یا نہ دیکھے شبیر تو دیکھے گا تو میں انکو عرض کرتا ہوں کہ شبیر نے دیکھنا چھوڑ دیا ہے تو ان کے ہونٹوں پر ہلکی سے مسکراہٹ جھلک اٹھتی ہے۔ سفر تو بہت کم کرنا پڑتا ہے لیکن جب سفر ہوتی ہے
بلوچستان میں سیاسی جلسے۔۔ کہیں آنے والے الیکشن کی تیاری تو نہیں؟؟؟
بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے بلوچستان کے صنعتی شہر حب چوکی میں ایک بڑا جلسہ کرکے حلقوں کو یہ بات باور کرانے کی کوشش کی ہے کہ انکی جماعت بلوچستان میں ایک منظم سیاسی جماعت کی حیثیت رکھتی ہے۔
’’ہمیں اب اعتماد نہیں رہا‘‘
’’ہم ماضی کے وعدے وعید نہیں بھولے جو ہم سے کئے گئے۔ حبکو کمپنی کی جانب سے 25سالوں میں نہ علاقے کو بجلی فراہم کی گئی ،نہ صحت کی سہولیات اور نہ ہی روزگار فراہم کی گئی۔ اب ہمیں انکی باتوں پر ایک فیصد یقین نہیں رہا‘‘۔
حبکو کول پاور پراجیکٹ ۔۔۔کتنا منافع بخش اور نقصاندہ
حب چوکی کے لیڈا آڈیٹوریم میں محکمہ ماحولیات کی جانب سے پبلک ہیئرنگ کیس کی شنوائی ہوگی۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے بنائی گئی ماحولیاتی ایکٹ 2012کے مطابق کوئی بھی کمپنی جس کا تعلق فضاء کو آلودہ کرنے سے متعلق ہو اسے سب سے پہلے محکمہ ماحولیات کے قواعد و ضوابط سے گزرنا ہی پڑے گا۔
عدالت تلور کو بھی انصاف نہ دے سکا۔۔
کیا انصاف اندھا ہے؟ یا انصاف کسی اڑتی چڑیا کا نام ہے جو فضاؤں میں آزاد گھوم رہی ہے اور جسے زمینی انسان زندہ پکڑنے کے در پے ہے یا انصاف کسی خاص طبقے کی دسترس اور قبضے میں ہے، چند لوگوں کے لیے مخصوص ہے جو کسی اور کو ملتا نہیں۔
بلوچستان میں تصویری صحافت
تصویر ایک ایسا مادہ ہے جو چیزوں کو اپنے اندر قید کر دیتا ہے۔ کچھ یادیں تو کچھ باتیں پھر کمال کرتے ہیں یہ فوٹوگرافر جو اسے اپنی فن کی مدد سے ایک عنوان سے بھرا تصویر بنا دیتے ہیں یہ انکی جدو جہد کا نتیجہ ہوتا ہے۔ قلمکار کی قلم ایسے لکھنا شروع نہیں کرتا۔ مقرر ایسے ہی بولنا شروع نہیں کرتا، فنکار ایسے ہی فنکاری دکھا نہیں سکتا یہ ان پر گزرے لمحات اور سموئے ہوئے احساسات و جذبات کی ترجمانی کرتا ہے تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ فوٹوگرافی میں کمال نہیں
بلوچستان میں آن لائن جرنلزم
اکیسویں صدی نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں بے تحاشا تبدیلی رونماء کئے ان میں سب سے اہم کارنامہ تیز ترین انٹرنیٹ سروس کی فراہمی تھی جس نے پوری دنیا کو ایک گول دائرے میں بند کر دیا۔ پوری دنیا سے معلومات کا تبادلہ انٹرنیٹ کے ذریعے سے ہونے لگے۔
بے اعتمادی کی فضاء کیسے ختم کی جائے؟؟
کوئی گھر ہو کاروبار یا ریاست سبھی ادارے اعتماد کے سہارے ہی چلتے ہیں، وہاں بسنے والے اور کام کرنے والے ایک دوسرے پر اعتمادکے سہارے ہی اپنی زندگیاں گزارتے ہیں، اپنے رشتوں کی دیواریں اعتماد اور بھروسے کے مضبوط بنیادوں پر تعمیر کرتے ہیں۔ یہی حال دوستی کے پاکیزہ رشتے کا ہے جو اعتماد کی سیڑھیوں پر قدم رکھ کر پختگی کی جانب گامزن رہتا ہے۔ یہی وہ اعتماد ہے جو شک کی گنجائش ختم کر کے ایک دوسرے پر جان نچھاور کرنے پر اکساتا ہے۔
ادیب و دانشور پروفیسر ڈاکٹر شاہ محمد مری سے نشست
پروفیسر ڈاکٹر شاہ محمد مری صاحب کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ شعبہ صحت میں فرض نبھایا ادب اور سیاست سے دوستی کی۔ بلوچستانی روح کو سمجھا اور اسے اپنی پر اثر تحاریر اور تصانیف کے ذریعے نمایاں کیا۔ وہ گزشتہ ربع صدی سے بولان میڈیکل کالج میں پڑھا رہے ہیں۔ جہاں سے ان کے ہزاروں طالب علم فارغ التحصیل ہوئے۔وہ اپنے پراثر تحاریر ، مسکراہٹ سے دلوں کو جیتنا بھی جانتے ہیں