اس میں کوئی شک نہیں کہ ملکی معیشت اپنی تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہی ہے۔
Posts By: شوکت علی بگٹی
بلوچستان کے سیاسی کھلاڑی
گزشتہ دنوں چیف آف جھالاوان سردار ثناء اللہ زہری اورریٹائرڈ جنرل قادر بلوچ نے ایک تقریب میں پاکستان مسلم لیگ ن کی پارٹی کو چھوڑنے کا اعلان کیا۔بظاہر انھوں نے پارٹی چھوڑنے کی جو وجوہات بیان کیں وہ روایتی الزامات ہیں۔سردار ثناء اللہ زہری کا کہنا تھا کہ ہم نے بلوچستان میں ن لیگ کوفعال کیا،مگر نواز شریف نے ہمارے ساتھ بے وفائی کی،ہمیں اہمیت نہیں دی۔ریٹائرڈ جنرل قادر بلوچ نے بھی کچھ اسی قسم کے وجوہات کا اظہار کیالیکن پس پردہ جو وجہ ہے جس کا ہر کوئی گمان کر رہا ہے وہ میاں نواز شریف کا سخت بیانیہ یا الزامات ہیں۔
حکومت پھولوں کی سیج نہیں
کہتے ہیں کہ اقتدار پھولوں کی سیج نہیں ہوتی۔کسی کے حکومت پر تنقید تو بڑی آسانی سے کی جا سکتی ہے،مگر عملی طور پر خود حکومت کرنابہت مشکل ہوتا ہے،وہ بھی پاکستان جیسے ملک میں،جہاں گزشتہ کئی دہائیوں سے سیاسی حالات دگرگوں ہیں۔جس کی معیشت بیرونی امداد یا آئی ایم ایف کے بیساکھیوں کے سہارے چلتی ہو۔عمران خان بھی حکومت سے قبل اپنی زندگی میں مختلف ممالک میں مزے کرتے رہے،جب کرکٹ سے ریٹائر ہوکر پاکستان کی سیاست میں کود پڑے تو انھوں نے پاکستانی عوام کو سبز باغ دکھائے۔
پاکستانی سیاست اور ملکی سا لمیت
پاکستانی سیاست طفلانہ دور سے نکل ہی نہیں پا رہی،سیاستدانوں کی حب الوطنی اورعوام دوستی صرف تقا ریر اور میڈیا ٹاکس میں نظر آتا ہے۔یہ خوابوں کے بیوپاری ہیں،جھوٹ مکاری ان کا وطیرہ بن چکا ہے۔ان کی سیاست کا مقصد حصول اقتدار ہی ہوتا ہے۔جب اقتدار میں ہوتے ہیں تو اپوزیشن کاہر عمل ملک اورعوام دشمن نظر آتا ہے۔احتساب کو محض سیاسی انتقام اور اپوزیشن کو دبانے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔مخالف سیاستدانوں پر کرپشن کے بڑے بڑے کیسز بنائے جاتے ہیں۔
بھرتیوں میں میرٹ لازمی ہے
پورے پاکستان کی طرح بلوچستان میں بھی بے روزگاری مسلسل بڑھتی جا رہی ہے ۔نوجوان بڑی مشکلوں سے پڑھ کر اپنی ڈگریاں ہاتھوں میں لیے در بدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں ۔پچھلی حکوت نے بھی اعلان کیا تھا کہ صوبے میں 30ہزار نوکریاں دستیاب ہیں مگر چند نامعلوم وجوہات کی بناء پر خاطر خواہ بھرتیاں نہ ہوسکیں۔
بلوچستان! تعلیم کے تباہی کے اصل محرکات
بلوچستان کی پسماندگی کی ایک وجہ معیاری تعلیم کا فقدان بھی ہے جب تک تعلیم کے میدان میں بہتری نہیں آتی اس وقت تک بلوچستان میں خوشحالی کا خواب بھی کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔تعلیم کی بہتری کے لیئے آئے روز نت نئے منصوبوں اور قوانین کے اعلانات کی خبریں اخبارات کی زینت بنتی ہیں،ہر سال تعلیم کے لیئے سالانہ بجٹ میں پیسے بھی مختص کیئے جاتے ہیں ۔
ڈیرہ بگٹی کا سیاسی جائزہ
نواب اکبر بگٹی شہید سے لے کر آج کے سرفراز بگٹی تک ملکی سیاست پرڈیرہ بگٹی کی سیاست ہمیشہ سے اثرانداز ہوتی رہی ہے ۔ماضی میں اکبر بگٹی شہید وفاقی اور صوبائی سیاست میں ایک اہم کردار ادا کرتے رہے ہیں ،اسی حوالے سے ڈیرہ بگٹی کو ماضی میں منی اسلام آباد بھی کہا جاتا تھا ،کیونکہ ۔
بلوچستان لیویز فورس اور قیام امن
بلوچستان ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا ہے ،زیادہ تر پہاڑی علاقوں پر مشتمل ہے ،قیام پاکستان سے قبل راستے اور بھی دشوار گزار تھے ،اس لیئے انگریز حکمرانوں کو امن وامان قائم رکھنے میں شدید دشواری پیش آرہی تھی ،چنانچہ ان مشکل حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے اورقیام امن کو بحال کرنے کے لیئے بلوچستان میں لیویز فورس کا قیام عمل میں لایا گیا جوکہ اس دور میں بڑا ہی کامیاب تجربہ ثابت ہوا
بلوچستان میں وسائل کم ،کرپشن زیادہ
بلوچستان کی احساس محرومی اور غربت کی ذمہ دار جہاں وفاقی حکومت کو ٹہرایا جاتا ہے وہاں ہمارے اپنے بلوچ رہنماء جو اقتدار میں رہے ہیں ،وہ بھی اس موجودہ غربت اور پسماندگی کے ذمہ دار ہیں ۔ہمارے رہنماء جس وقت اقتدار میں نہیں ہوتے تو اس وقت ان کا دل بلوچ عوام کے درد سے بھرا ہوا ہوتا ہے،مگر جونہی وہ اقتدار میں آتے ہیں تو وہ بھی اوروں کے ساتھ بلوچستان کی وسائل کی لوٹ مار میں شریک ہوجاتے ہیں۔
بلوچستان میں قوم پرستوں کی حکومت
عام طور پرلوگ بلوچستان کی پسماندگی کی وجہ وفاق کو ٹہراتے ہیں مگر میرے خیال میں اس کی پسماندگی میں بلوچستان کے اپنے رہنماؤں کی غفلت،چشم پوشی ،اقرباء پروری اور لالچ کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ دیکھنے میں آیا ہے کہ ہمارے قوم پرست رہنماء جب اقتدار میں نہیں ہوتے تو ان کا دل بلوچوں کے دکھ درد سے بھرا ہوتا ہے۔