بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں سیاست کے بجائے روایات اور قبائلی اقدار کو فوقیت دی جاتی ہے صوبے میں بھائی چارگی کی فروغ میں قبائلی اور علاقائی روایات اور رسوم انتہائی اہمیت کے حامل ہیں بلوچستان میں قبائلی روایات کو تمام چیزوں پر فوقیت دی جاتی ہے اسی لئے مشہور ہے کہ بلوچ قوم جو قول اور وعدہ کرتے ہیں وہ اسے ہر حال میں پورا کرتا ہے۔
Posts By: ولی محمد زہری
*محکمہ انسداد منشیات و انسداد کرپشن کا کردار و ذمہ داری*
یوں تو پاکستان میں برائیوں کے خاتمے کیلئے سخت قوانین اور سزائیں موجود ہیں آئین پاکستان ایک مکمل دستور ہے لیکن پاکستان وجود میں آنے سے لے کر اب تک آئین پر عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے تاہم قانون غریب اور لاچار پر قہر بن کر انہیں ذلیل و خوار کرتا چلا آ رہا ہے جبکہ طاقتور کیلئے ریاستی قانون مکڑی کا جالا ثابت ہوتا چلا آ رہا ہے۔ بالکل اسی طرح ملک میں برائیوں کے خاتمے کیلئے محکمہ انسدا رشوت ستانی اور انسداد منشیات کا محکمہ قائم کیا گیا ہے۔
بلوچستان کی قبائلی و سیاسی روایات اور اپوزیشن کی سیاست
بلوچستان کی تاریخ و تمدن اور ثقافت وقبائلیت ملک کے دیگر صوبوں سے ہمیشہ ہی الگ تھلگ اور مختلف رہی ہیَ بلوچ مئورخین کے مطابق بلوچ ہزاروں سال قدیم قوم ہے۔ جدید دور میں بھی بلوچستان میں قبائلی رسم و رواج اور اقدار و روایات کو ہی اولیت دی جاتی ہے۔ بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں غربت پسماندگی احساس محرومی کی شرح دیگر صوبوں کی نسبت زیادہ ہے اب بھی بلوچستان میں لڑکیوں کی تعلیم کو بلوچ معاشرے میں معیوب سمجھا جاتا ہے جبکہ اس کے برعکس قبائلی معاشرے میں آج بھی خواتین کو انتہائی اہمیت اور عزت و تکریم دی جاتی ہے۔
بلوچستان کے پانی پر ڈاکے، ارسا اور بلوچستان کی خاموشی
بلوچستان ملک کے 43 فیصد رقبے کا حامل بڑا اور پسماندہ صوبہ ہے بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جس کا وسیع رقبہ ہونے کے باوجود انڈس واٹر سہولیات سے یکسر محروم چلا آ رہا ہے۔ سابق صدر ایوب خان کے دورمیں زرعی پانی کے حصول کےلئے صرف دو کینال تعمیر کئے گئے تھے جبکہ کچھی کینال کا جنرل مشرف کے دور میں افتتاح کیا گیا جس کا اب تک فیز ون ڈیرہ بگٹی تک لایا گیا ہے۔ کچھی کینال اب تک زیر تعمیر ہے جس کے فیز ٹو کی تعمیر سے بلوچستان میں زراعت کی ترقی کاخواب شرمندہ تعبیر ہو سکے
مجھے رہزنوں سے گلہ نہیں تیری رہبری کاسوال ہے
بلوچستان میں روز اول سے ہی ہر صوبائی حکومت نے عوام کی صحیح ترجمانی کرنے اور مسائل کو حل کرنے کے بجائے وفاق اور طاقتور طبقات کی خوشنودی کیلئے عوام پر حکمرانی کی ہے جس کا واضح ثبوت ہر سال بجٹ سے قبل بلوچستان کی ترقیاتی فنڈز کا اربوں روپے لیپس کرا کر ان آقاؤں کی خوشنودی حاصل کی جاتی رہی ہے۔ صد افسوس عوامی بجٹ لیپس کرنے والے ان حکمرانوں نے بلوچستان کی بربادی، تباہی، بد حالی، پسماندگی اور احساس محرومیوں کو ختم کرنے کے بلند و بانگ دعوے،وعدے اور اعلانات کرنے کے باوجود اربوں روپے کی ترقیاتی فنڈز کولیپس کراکر بلوچستان کے عوام کے حقوق پر شب خون مارنے کے مترادف کردار ادا کرتے رہے ہیں۔ بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت باالخصوص وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، چیف سیکرٹری بلوچستان محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ،محکمہ خزانہ اور صوبائی بیوروکریسی کا بلوچستان سے مخلصی کا اعلیٰ اور بے مثال ثبوت ہے۔
بلوچستان کا نوحہ، سیاسی قیادت کے دعوی اور وعدے
بلوچستان ملک کا خوش قسمت یا بدنصیب صوبہ ہے جہاں روز اول سے ہی چند خاندان ہمیشہ صاحب اقتدار بنتے چلے آ رہے ہیں اور وہی صوبے کے سیاہ وسفید کے مالک ہیں بلوچستان کی بدحالی اور احساس محرومی کا ذمہ دار اسی طرح کی سیاسی قیادت ہے جو ہر حکم بجا لاکر وزارت اور حکمرانی سے مستفید ہوتے آ رہے ہیں جو اپنی وزارت اعلیٰ اور وزارت کے لئے عوام اور صوبے کی تقدیر سے کھیل رہے ہیں۔
جام کمال صاحب سوشل میڈیا نہیں بلوچستان کی پسماندگی کو اولیت دیکر ترقی کے ٹریک پر لائیں
یوں تو بلوچستان معدنیات اور معدنی ذخائر سے مالا مال صوبہ ہے لیکن وفاق اور صوبہ کی نااہلی کے باعث بلوچستان کی سوا کروڑ آبادی امیر ترین صوبہ بننے کے بجائے خط غربت سے بھی نیچے زندگی گزار رہے ہیں ہمارے سیاسی اشرافیہ کو نہ تو صوبے کی ترقی مقصود ہے اور نہ ہی عوامی معیار زندگی میں تبدیلی ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ بلوچستان شاید دنیا کا واحد صوبہ ہے جہاں نہ تو کوئی پوچھ گچھ ہوتی ہے اور نہ ہی ترقیاتی منصوبوں کی چیک اینڈ بیلنس اور نہ موثر مانیٹرنگ؟ آپ صوبے کے مفلوک الحال عوام کی معیار زندگی سے اس حقیقت کا اندازہ لگائیں کہ بلوچستانی عوام افریقہ ایتھوپیا اور صومالیہ جیسے ممالک کی طرح پسماندگی کی دلدل میں دھنسے ہوئے ہیں۔
بلوچستان میں نظریاتی سیاست بمقابلہ ہائبرڈ اور پیراشوٹرز سیاست دان
سیاست کو بلاشبہ عبادت کا درجہ دیا جاتا ہے اور عوام و انسانیت کی خدمت عبادت سے ہرگز کم نہیں اسی وجہ سے سیاسی جماعتیں اپنی سوچ اور نظریات پر کاربند رہ کرعوام اور علاقے کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے خدمت کرکے عبادت کی طرح اپنے مقاصد طے کرتے ہیں۔ نظریات ایک اصول اور عمل ہی کی مانند ہوتی ہیں جہاں سوچ اور خیالات کے باہمی ملاپ سے ہی نظریات چٹان بن کر سیاسی قائدین اور جماعتوں کو کامیابی وکامرانی سے ممتاز کرتی رہتی ہیں۔ پاکستان کی آزادی بھی ایک نظریہ اور انسانیت کی خدمت اور اسلامی و فلاحی مملکت کے قیام کی بنیاد تھی۔
غضب کیا تیرے وعدے پر اعتبار کیا
تین ماہ قبل بلوچستان کے وزیر اعلی جام کمال خان نصیرآباد کے دورے پر آئے اور اس نے نصیرآباد کے صدر مقام ڈیرہ مراد جمالی اور غفور آباد میں عوامی اجتماعات اور مختلف ترقیاتی منصوبوں کا معائنہ اور افتتاح کیا ۔ اس دوران صاحب سنت اور باعمل وزیر اعلیٰ نے بہت سے لولی پاپ یعنی ترقی کے ثمرات سے عوام کو بہرہ مند ہونے کی نوید سنائی۔ ڈیرہ مراد جمالی بلوچستان کا واحد اور بدقسمت ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ہے جو صوبے کا چھٹا بڑاشہر ہے لیکن یہ شہر سن ستر سے لے کر اب تک الاٹ منٹ اور مالکانہ حقوق سے محروم چلا آ رہا ہے ہر دور میں عوام کو بہلا پھسلا کر الاٹمنٹ کی نوید اور خوشخبری سنا کر ووٹ حاصل کیا جاتا ہے۔
*سینٹ کے انتخابی منڈی میں بی اے پی (باپ) کا امتحان*
بلوچستان عوامی پارٹی ملک کی سب سے کم وقت میں بننے اور بلوچستان میں پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے والی پہلی سیاسی جماعت ہے بلاشبہ راتوں رات بنانے والی جماعت کے مہربانوں نے دریا دلی کا بہترین مظاہرہ کرکے اسے کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کیا۔ بلوچستان جیسے صوبے میں عرصہ دراز سے عوامی مسائل اور صوبے کے حقوق کیلئے قومی اور صوبائی سطح پر سیاست یعنی قومی اور نیشنلسٹ سیاست کی جا رہی ہے لیکن وہ عوام میں اتنی جلدی اور واضح پذیرائی حاصل کرنے میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکے ہیں بلوچستان کی پارلیمانی تاریخ میں کبھی کسی سنگل پارٹی نے حکومت نہیں بنا سکی ہے۔