حیرت کی بات یہ ہے کہ بدعنوانی نے ہماری دیانتداری بیچ دی ہے۔ ہم اپنے آس پاس کے لوگوں کو دیکھ کر اندھے ہوچکے ہیں جو ننگے پاؤں بھٹک رہے ہیں،اور فاقہ کشی کے عالم میں مر رہے ہیں۔ ہر روز سینکڑوں غریب سڑکوں پر گھومتے پھرتے ہیں تاکہ ایک وقت کا کھانا مل سکے۔ غربت کے حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق ہر چھ میں سے ایک پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزاررہا ہے۔ ان میں سے 74 فیصد روزانہ 2 امریکی ڈالر سے کم اور 17 فیصد روزانہ 1.25 امریکی ڈالر سے کم اجرت کماتے ہیں۔
کالاباغ ڈیم نا منظور، سندھ دشمنی بند کرو، جیسے نعرے لگاتے ہوئے ریلی ریگل چوک صدر سے کراچی پریس کلب کی جانب رواں دواں تھی۔ مظاہرین ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے ہوئے تھے۔ جن پر حکومتی پالیسیوں کے خلاف نعرے درج تھے۔ یہ ریلی سندھ دشمن منصوبہ کالا باغ ڈیم کے خلاف تھی۔ کالاباغ ڈیم وفاقی حکومت کا پانی کو ذخیرہ کر کے بجلی کی پیداوار و زرعی زمینوں کو سیراب کرنے کے لیے ایک بڑا متنازعہ منصوبہ تھا جو تاحال متنازع ہونے کی وجہ سے قابل عمل نہیں ہو سکا۔ اس منصوبہ کے لیے منتخب کیاگیا، مقام کالا باغ تھا جو ضلع میانوالی میں واقع ہے۔
حوصلہ افزائی کا تعلق انسانی نفسیات ہے۔یہ انسان کی فطرت ہے کہ داد دینے سے اس کا حوصلہ بڑھتاہے اور کام کرنے کا لگن اور دلچسپی مزید بڑھ جاتی ہے۔وہ پہلے کی نسبت زیادہ محنت اور دل جمعی سے کام کرتاہے۔مشہور ماہر نفسیات ولیم جیمز کا کہنا ہے کہ انسان کی فطری خواہش یہ ہے کہ اس کی تعریف اور اس کی حوصلہ افزائی کی جائے اور اسے سراہا جائے۔لوگ وہ کام زیادہ شوق سے کرتے ہیں جس کی دوسرے تعریف کریں۔تعریف اور حوصلہ افزائی سے انسان اچھا رویہ اختیار کرتاہے،اس کی خود اعتمادی بھی بحال رہتی ہے اور تعریف کرنے والے سے اس کا تعلق بھی بہتر ہوتا ہے۔
کورونا وائرس کی وبا نے نسلی منافرت کے خلاف اٹھنے والی تحریکوں کے ساتھ ساتھ ایک انتہائی اہم موضوع ’استعماریت‘ یا ”نوآبادیات“ (کولونیل ازم) پر بحث کا از سر نو آغاز ہوا ہے۔ اس میں یہ سوال بہت اہم ہے کہ نوآبادیاتی تاریخ کو کس انداز سے دیکھنا چاہیے۔ وبا کے باعث اختیار کی گئی تنہائی نے بے چینی کو انگیخت کیا اور کئی مقامات پر پیدا ہونے والے تنازعات میں تشدد کا عنصر شامل ہوگیا۔ کولمبیا میں مظاہرین جنوبی کیرولینا کے دارالحکومت سے کنفیڈریشن کا پرچم اتارنے کا مطالبہ لے کر سڑکوں پر نکل آئے۔ امریکا کی دیگر چار ریاستوں ٹیکساس، مسی سپی، ورجینیا اور ٹینسی میں بھی ایسے مظاہرے ہوئے۔
یہ سال 1973ء ماہ اگست کے دن تھے بالعموم بلوچستان خصوصاً کوئٹہ میں ہنگامہ خیز سیاست اپنے زوروں پر تھی اس مہینے کے دوسرے ہفتے کے دوران بلوچستان کی سیاست کے چوٹی کے رہنماؤں میر غوث بخش بزنجو، سردار عطاء اللہ مینگل اور نواب خیر بخش مری گرفتار کر لیے گئے۔ یوں تو 15فروری1973ء کے دن سے احتجاج اور گرفتاریوں کے سلسلے کا آغاز ہوچکا تھا جب پاکستان پیپلزپارٹی کی مرکزی حکومت نے گورنر بلوچستان میرغوث بخش بزنجو کو سبکدوش کرکے ان کی جگہ نواب اکبر خان بگٹی کو بلوچستان کا گورنر نامزد کیا اور اس کے ساتھ ہی بلوچستان اور صوبہ سرحد میں نیشنل عوامی پارٹی اور جمعیت العلماء اسلام کی مخلوط حکومتیں توڑ دی گئیں۔
بلوچستان میں ملک کے دیگر علاقوں سے زائد غربت ہے اور اس کے چالیس فیصد افراد خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حکومتی عدم توجہی اور غربت کے شکار عوام جدید ترین طبی و دیگر سہولیات سے اب تک مکمل ناآشنا ہیں یا یوں کہیں کہ بلوچستان کے شہری ملک کے دیگر صوبوں کے عوام کی نسبت ترقیاتی عمل اور جدید سہولیات سے اب تک نہ تو مستفید ہو رہے ہیں اور نہ ہی ایسی سہولیات کی فراہمی کیلئے صوبائی حکومت نے سنجیدہ اقدامات کئے ہیں۔ بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں کے مکین صرف اللہ ہی کے توکل پر زندگی کے شب و روز گزارنے میں مصروف ہیں۔
آج ہم ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جہاں وہی ممالک ترقی کی دوڑ میں سب سے آگے ہیں جو سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں خود کفیل ہیں۔امریکہ کو اس حوالے سے ہر دور میں برتری حاصل رہی ہے جس کی ایک بڑی وجہ امریکہ کا تیار کردہ جی پی ایس سسٹم تھا جو عشروں سے پوری دنیا میں کمیونیکیشن سے زراعت اور ما حولیات تک بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ مگر اب ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دیگر شعبوں کی طرح نیویگیشن سسٹمز اور خلا ئی سرگرمیوں پر بھی امریکہ کی اجاراداری اب جلد ختم ہو نے والی ہے۔
باپ کا بچھڑ جانا اپنے اوپر کسی پہاڑ کے ٹوٹنے سے کم نہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ہر باپ اپنی بیٹی کے لئے ایک رول ماڈل ہوتا ہے. میرے بابا جان بھی میرے لیے ایسے ہی تھے. میرے سب سے قریب تر، میرے بیسٹ فرینڈ، میرے سپورٹر، میرے استاد محترم تھے انکے جانے سے ہماری زندگیوں میں جو خلاء جو کمی پیدا ہوئی ہے وہ مرتے دم تک پر نہیں ہوسکتا۔
معاشی اور تعلیمی اعتبار سے معاشرتی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے میں بسنے والے افراد مروجہ علوم اور زمانے کے تقاضوں سے آگاہ ہوں،عوام کی علمی سطح بلند،ہر طرف تعلیم کاچرچاہو۔تعلیمی اداروں میں کتب خانے اور لائبریریاں موجود ہوں۔
بلوچستان جغرافیہ کے لحاظ پاکستان کا سب بڑا صوبہ ہے جو کہ ملک کے کل رقبے کا 44 فیصد بنتا ہے جبکہ اس کی آبادی دیگر تمام صوبوں سے کم ہے۔ دو ہزار سترہ میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق اس وقت بلوچستان کی کل آبادی ایک کروڑ بیس سے زائد ہے۔ چین کے شہر ووہان سے پھوٹنے والی وباء ہمارے ہمسایہ ملک ایران میں داخل ہوئی تو بلوچستان میں کورونا وائرس کا پہلا مریض سندھ کے شہر دادو کا رہائشی ایک بارہ سالہ بچہ تھا جو کہ فیملی کے ہمراہ ایران سے سفر کر کے بلوچستان میں داخل ہوا۔