
کبھی کبھی جب مجھے تنہائی ستاتی ہے، تو میں خیالات کی دنیا میں گم ہوجاتا ہوں۔اور کئی خیالات میرے ذہن میں پیوست ہوجاتے ہیں۔ کبھی کبھار خیال آتا ہے کہ سائنس کی بے شمار ایجادات کی وجہ سے انسان خلا تک رسائی کے بعد اور دوسرے کئی سیاروں تک پہنچ چکا ہے۔
یارجان بخشی بلوچ | وقتِ اشاعت :
کبھی کبھی جب مجھے تنہائی ستاتی ہے، تو میں خیالات کی دنیا میں گم ہوجاتا ہوں۔اور کئی خیالات میرے ذہن میں پیوست ہوجاتے ہیں۔ کبھی کبھار خیال آتا ہے کہ سائنس کی بے شمار ایجادات کی وجہ سے انسان خلا تک رسائی کے بعد اور دوسرے کئی سیاروں تک پہنچ چکا ہے۔
شاہنواز بلو چ | وقتِ اشاعت :
کوروناوائرس، کیسے، کیوں،کہاں اورکون؟یہ وائرس کے بعد اٹھائے جانے والے وہ سوالات ہیں جو وائرس کی وباء سے پہلے اٹھانے چاہئیں تھیں، مگر وائرس نے اپنے پنجے پاکستان میں گاڑ دیئے ہیں، مریضوں کی تعداد میں اضافہ اور اموات کی شرح بڑھ رہی ہے۔ کورونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے مگر چند میڈیا کی سنسنی خیز خبروں کی نشر ہر سکینڈ کے دوران بریکنگ نیوز کی صورت میں عوام کے ذہنوں میں خوف پھیلانے کا سبب بن رہی ہیں وہ سنسنی خیزخبریں ہیں جو عوام کو بروقت پہنچائی جارہی ہیں جبکہ ساتھ ہی کورونا وائرس سے جڑی سائیڈ اسٹوریز پر بھی مسلسل خبریں دی جارہی ہیں۔میڈیا کی ذمہ داری بالکل بنتی ہے کہ عوام کو ہر خبر سے باخبر رکھے، کتنا سچ بولا جائے جو ہضم ہوسکے۔
عمران فاکر | وقتِ اشاعت :
جس دن سے لاک ڈاؤن کی بازگشت سنائی دے رہی تھی تب سے عوامی، سیاسی اور دیگر حلقوں میں یہ موضوع زیر بحث رہا ہے لوگ اجتماعی اور انفرادی طور پر حفاظتی تدابیر، معاشی پہلو اور سماجی روابط پر اپنا نقطہ نظر پیش کرتے رہے ہیں ان تمام تجزیوں اور چی میگوئیوں کے باوجود حتمی فیصلہ حکومت کا ہوتا ہم بھی گاہے بگاہے کسی دوست سے نوک جھونک کر ہی لیتے میرا خیال تھا کہ لاک ڈاؤن کے بعد ویران سڑکوں اور گلی محلوں پر بھوک راج کرے گی کیونکہ میرا یقین ہے۔
رامین ملک | وقتِ اشاعت :
مبصرین، ناقدین اور تجزیہ نگار حالات ِ حاضرہ پہ اپنے تبصروں، تنقیدی اور اصلاحی رائے سے صورتحال کو پرکھنے، سمجھنے اور مزید بہترین لائحہ عمل کی تحریک میں کارگر ثابت ہوتے ہیں۔ میڈیا پلیٹ فارم پر محقق و تجزیہ نگار کسی بات کی اصل و نقل بنیاد پر بحث کرتے، تجاویز پیش کرتے، اپنے اپنے مشاہدے، علم اور تجزیے سے بات کرتے ہیں تو جچتا بھی ہے۔ لیکن عوامی سطح پر جب پڑھی لکھی جاہل عوام مبصر، ناقد اور بے جا محقق بن کر سوشل میڈیا کے سہارے دانشوری جھاڑتی ہے تو ملک و عوام کی تباہی کا سامان خود ہی تیار کر لیتی ہے۔
محمد مظہر رشید چودھری | وقتِ اشاعت :
ماہ دسمبر 2019کے اختتام پر کورونا وائرس کے بارے بین الاقوامی میڈیا پر خبریں گردش کرنا شروع ہوئیں جسکی بازگشت ہمارے میڈیا تک پہنچی تو ان خبروں پر کسی نے کوئی خاص توجہ نہ دی اگر کہیں اس وائرس کے خطرناک حد تک پھیلاؤ اور تباہ کاریوں کے بارے مقامی افراد سے گفتگو کی تو اکثریت نے اس بارے کہا کہ یہ بیماری مسلمانوں میں نہیں آسکتی کیونکہ ہم کونسا حرام جانوروں کا گوشت کھاتے ہیں،ان کا کہنا ہوتا تھا کہ جہاں سے اس وائرس سے پھیلنے والی بیماری کی خبریں آرہی ہیں وہ تو حرام جانوروں کا گوشت کھاتے ہیں۔
سید نصراللہ شاہ پیچی | وقتِ اشاعت :
اس وقت پوری انسانیت کو ایک عالمی وباءnCovid-19(نول کورنا وائرس)نے ذہنی کوفت میں مبتلا کردیا ہے دراصل پینڈیمک یا عالمی وباء کی اصطلاح ان بیماریوں کیلئے استعمال کی جاتی ہے جنکی انفیکشن سے دنیا بھرمیں ایک ہی وقت میں بہت سے افراد متاثر ہوں اور وائرس قدرے نیا ہواور لوگوں کو باآسانی متاثر کرنے کی صلاحیت زیادہ رکھتا ہو اور ایک سے دوسرا انسان بہ آسانی حاصل کرسکتا ہو۔
ظریف بلوچ | وقتِ اشاعت :
لاک ڈاؤن کی وجہ سے شہر کی اکثر دکانیں بند تھیں، شاہراہوں پر معمول سے کم ٹریفک رواں دواں تھا۔ منچلے نوجوان اس لاک ڈاؤن کو ایک مذاق اور تفریح سمجھ کر پکنک منانے مختلف پکنک پوائنٹس کی طرف جا رہے تھے۔ محلے کے اکثر گلی کوچے کرکٹ گراؤنڈ بن چکے تھے۔لوگ یہ جانتے ہوئے کہ شہر میں کیوں لاک ڈاؤن ہے؟ پھر بھی گھروں میں رہنے کی بجائے آوارہ بن کر شاہراہوں، دکانوں کے سامنے اور عوامی مقامات پر اجتماع لگائے بیٹھے ہوئے تھے۔
محمد رمضان اچکزئی | وقتِ اشاعت :
دنیاکے تمام ممالک کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے باعث افراتفری اور خوف میں رہتے ہوئے فیصلے کررہے ہیں لیکن ڈیڑھ ارب آبادی والے ملک چین سے پھیلنے والے وبائی مرض میں چین کی حکومت اور عوام نے اپنے مصمم ارادے اور محنت سے کام کرنے کے بعد اس وبائی مرض پر قابو پالیا ہے بلکہ اب چین کی حکومت پاکستان سمیت کئی ملکوں میں اپنے ڈاکٹرز، ماہرین اور حفاظتی سامان و آلات بھجوا کرانسانیت کو بچانے کیلئے اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔
ظریف بلوچ | وقتِ اشاعت :
انسانیت کے جزبے سے سرشار لوگ کبھی یہ نہیں دیکھتے ہیں،کہ انسانیت کے خدمت اور سماجی کاموں کے لئے انکے پاس کیا وسائل موجود ہیں۔ ایسے لوگ کسی مسیحا کے انتظار کئے بغیر اپنی مدد آپ کے تحت سماجی کاموں کا آغاز کرتے ہیں۔کیونکہ انکے اندر جزبے اور حوصلے انہیں آگے بڑھانے میں موقع فراہم کرتے ہیں اور ناممکن کو ممکن بنادیتے ہیں۔ مکران کے ضلعی ہیڈکوارٹر تربت میں نوجوانوں کے ایک ٹیم نے اپنے علاقے میں فروغ تعلیم کے لئے اپنی مدد آپکے تحت مفت ٹیوشن پڑھانے کے لئے ایک ادارہ قائم کیا، جہاں وہ علاقے کے غریب طلباء و طالبات کو رضاکارانہ طور پر تعلیم کے زیور سے آراستہ کررہے ہیں۔
محمد رمضان اچکزئی | وقتِ اشاعت :
وزیر اعظم عمران خان اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی بجائے پورے ملک کا وزیر اعظم اور رہبر کی سیٹ پر براجماں ہے۔ انھیں 22 کروڑ عوام نے رہنمائی کیلئے ملک کی آئین کے مطابق وزیر اعظم منتخب کیا گیا ہے۔ اس وقت پوری دنیا کو کورونا وائرس جیسی موزی مرض کے مقابلے کا سامنا ہے۔ چین سے شروع ہونے والا کورونا وائرس چین میں تقریباً ختم کر دیا گیا ہے جبکہ دنیا کے 196 ممالک میں آئے روز نئے نئے کورونا کے مریض پیدا ہو رہے ہیں اور اس وقت پوری دنیا میں 18 ہزار سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔تمام ممالک اپنے طور طریقوں اور اجتماعی عوامی قوت سے اس موزی مرض کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہمارے ملک میں بھی آئے روز اس وبائی مرض کے نئے نئے کیسز سامنے آرہے ہیں۔