سر زمین بلوچستان ایک ایسا خطہ ہے جہاں طویل پہاڑی سلسلوں اور ریگستان کے ساتھ ساتھ ساحلی سمندری پٹی کے علاوہ نصیرآباد واحد ڈویژن ہے جسے دریائے سندھ سے نکالے گئے کھیرتھر کینال اور پٹ فیڈر کینال کے ذریعے کھیت کھلیانوں سے سر سبز و خوبصورت بنایا جا رہا ہے۔
معصوم سیاست دانوں کے لئے تحریر پیش خدمت ہے ۔ بلوچستان ایک کثیر القبائلی صوبہ ہے اس وجہ سے اس میں کثیر السانی سیاسی پارٹیاں موجو دہیں ۔ جو کہ قوم پرست پارٹیوں کے نام سے مشہور ہیں ۔ پارٹی قائدین کے ہاتھ میں غمی خوشی کے موقع پر تسبیح ہوتے ہیں
19سال بعد چھٹی مردم شماری ملک بھر میں 15 مارچ سے دو مرحلوں میں شروع ہوچکی ہے پہلا مرحلہ 15مارچ سے 15اپریل جبکہ دوسرا مرحلہ 10دن کے وقفے کے بعد25اپریل سے شروع ہو کر 25مئی تک جاری رہے گا ، مردم شماری کے نتائج 60دن کے اندر جاری کئے جائیں گے ،
یہ 1992 کے آخری دنوں کی بات ہے وزیر اعظم نواز شریف گودار فش ہاربر اور منی پورٹ کے افتتاح کے لیے گوادر گئے تھے دوران تقریب کچھ خواتین نے اسٹیج کے اردگرد قناتوں کے باہر چلا چلا کر وزیر اعظم کے سامنے اپنی شکایات پیش کرنا چاہیں۔
ٓٓآج سے ایک سو پندرہ سال پہلے یعنی سنہ انیسوں ایک کو برطانوی راج نے افغانستان اور اس کے متصل سرحدی علاقے کے قبائل کو زیراثر لانے کی فوجی ناکامی کے بعد انگریز سرکار کو ہندوستان کے محفوظ سرحدوں کی ضرورت محسوس ہوئی
ہر سال 8 مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا بین الاقوامی دن منایا جاتا ہے اس دن کو منانے کا فیصلہ ترقی پسند خواتین، جن میں سے اکثریت محنت کش خواتین کی نمائندگی کر رہی تھی 1910ء میں منعقد ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس میں کیا گیا تھا
بلوچ کلچر ڈے کی مناسبت سے 2 مارچ کو کوئٹہ سمیت اندرون بلوچستان مختلف تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں بلوچی ثقافت کو اجاگر کرنے کیلئے ہنڈی کرافٹ کھانوں اور دیگر سٹالز لگائے گئے تقریبات میں شرکاء نے بلوچ ثقافت کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر
ملک بھر میں 19 سالوں بعد عدالتی حکمنا مہ پر وفاقی حکومت مردم شماری کرانے جارہی ہے جس کا باقاعدہ آغاز آئندہ ماہ کے دوسرے ہفتے سے بلوچستان سے کیا جارہا ہے،صوبے میں آخری مرتبہ 1998 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ سردار اختر جان مینگل کے دور حکومت میں مردم شماری کرائی گئی تھی
بلوچ بحیثیت قوم صدیوں سے تاریخی و تہذیبی،سماجی و ثقافتی،معاشی و جیوگرافی،سیاسی و قباہلی لحاظ سے بلوچستان میں آباد ہیں.بلوچوں نے آبا و جداد سے اپنے قومی تشخص و بقاء ، پہچان و شناخت اور ثقافت و زبانوں کے تحفظ کے لئے کہی سامراجی طالع آزما قوتوں سے نبرد آزما ہو کرمنظم انداز میں اپنا دفاع کرتے رہے.
حالیہ بارشوں کے بعد گوادر شہر اور نواحی علاقوں میں پانی کا بحران وقتی طور پر ٹل گیا ہے بارشوں کے نتیجے میں آ نکاڑہ ڈیم میں پانچ فٹ پانی کا ذخیر ہ جمع ہوچکا ہے اور محکمہ پبلک ہیلتھ ( پی ایچ ای ) کا کہنا ہے کہ پانی کا ذخیر ہ بمشکل تین یا چار ماہ کے لےئے استعمال ہوسکے گا۔ واضح رہے کہ پورٹ سٹی گوادر کے علاوہ جیونی، پشکان، نگور اور سر بندن کی پانی کی ضر وریات آ نکاڑہ ڈیم سے پوری کی جاتی ہیں لیکن طو یل خشک سالی کے باعث آ نکاڑہ ڈیم گزشتہ سال کے آخر میں خشک ہوگیا تھا