’’پنجاب بہت تیز ہے‘‘ آپ شاید حیران ہوں کہ اگر پنجاب اتنا ہی تیز ہے تو اب تک ہمالیہ کے اس پار یا جوج و ماجوج کی فصیل چاٹتی قوم تک کیوں پہنچ نہیں سکی؟ البتہ آپ نے سنا ہوگا اور ہمارے بیور وکریٹس اکثر یہ جملہ بڑے فخر کے ساتھ دہراتے رہتے ہیں
پنجگور میں بے موسمی سیاست عروج کو پہنچنے کے بعد ٹھنڈا پڑگیا ۔بی این پی عوامی اور نیشنل پارٹی نے ایک دوسرے کے جلسوں کا جواب جلسے کرکے دیا اور ایک دوسرے کو لتاڑنے کے لیے کوئی بھی موقع ضائع نہیں کیا
بلوچستان پاکستان کا وہ بدقسمت صوبہ ہے جو کہ ایک طرف سب سے زیادہ وسائل سے مالامال ہے تو دوسری طرف سب سے زیادہ کسمپرسی کا شکار بھی ہے آبادی میں سب سے کم ہونے کے باوجود اس کے وسائل اس کے مسائل حل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے
بلو چستان پسماندہ کیوں ہے کے وجوہات جا ننا ضروری ہے جب تک وجوہات معلوم نہیں ہونگی پسماندگی کیسے دور کی جا سکے گی۔بلو چستان شروع سے ملک کا پسماندہ صوبہ رہا ہے ۔طا لب علمی کے زمانے میں ہرسال یہی
کیا انسان کو ایک دوسرے سے مکالمہ کرنا چاہیے کہ نہیں۔ وہ مکالمہ ہی بہتر ہوگا جو دلائل کی بنیاد پر ہو جو منطقی انجام تک پہنچانے کا راستہ فراہم کر سکے۔ جب تک مکالمہ نہیں ہوگا،ایک دوسرے کو سمجھیں گے کیسے، جانیں گے کیسے ،پھر ایک راستہ کیسے نکلے گا،
پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ انسان کو کئی مراحل سے جانا جاتا ہے کہ وہ انسان کس مُلک میں پیدا ہوا، ملک کے کس علاقے میں اُس نے آنکھیں کھولیں اور یو ں کہ کس قوم میں پیدا ہوا، یہ کُچھ ایسے حقائق ہیں جن میں سے بُہت سے لوگ واقفیت رکھتے ہوں گے لیکن بُہت سے ایسے دوست بھی ہوں گے
میرا ضمیر کبھی کبھار ایسے جاگ جاتا ہے بس میں سمجھتا ہوں کہ میں ہی ہوں کوئی اور تو ہے ہی نہیں اس دنیا میں ۔۔ میں اپنے من ہی من میں سوچتا ہوں کہ میں بہت اچھا کر رہا ہوں۔ اس دنیا کے باقی جتنے بھی لوگ ہیں ان سے بڑھ کر کوئی غلیظ نہیں۔
سی پیک حکومت ءُُ ایندگہ گلانی میان ءَ یک مانگشتگیں جیڑ ھ ئے ۔کے پی کے حکومت راجمانی گلاں اے پیش بند یءِ ھاترا زمین ءِ دئیگ ءَ پکا جواب کتگ ءُُ گشتگ کہ اگاں آہانی لوٹ منگ نہ بوت انت ءُُ سی پیک ءَ کے پی کے ءِ بہر دئیگ نہ بوت
دنیا بھر میں گذشتہ چوتھائی صدی کے دوران رواداری ، خردافروزی اور روشن خیالی کی تحریک پسپائی میں چل رہی ہے۔فاتح سرمایہ داری نظام اپنی مختلف صورتوں، انداز اور لباس میں دندنا رہا ہے۔ اس پسپائی نے عمومی طور پر دلیل کو کمزور کردیا ہے اور چاقو بازی ، لات ماری پیسہ کو اظہار کا سب سے بڑا ذریعہ بنا ڈالا۔
عرب لکھاری خلیل جبران نے کہا تھا کہ تمام جانداروں کے بچوں کے لئے پناہ گاہیں موجود ہیں صرف انسان کا بچہ بے سہارہ ہے۔ اِس کے پاس نہ تو غار ہے اور نہ ہی گھونسلہ، پاکستان کی ریاستی مشینری کے اندر صرف بلوچ ہی بے بس و بے سہارا ہے خلیل جبران کے انسان کے بچے کی طرح ،غیر تو اس کے سرے سے تھے ہی نہیں اب میرٹ اور ایمر جنسی کے بعد اس کا اپنا بھی کوئی اپنا نہیں رہا ۔