چین پاکستان اقتصادی راہداری سے بلوچستان کے عوام کو فائدہ ہوگا

| وقتِ اشاعت :  


اس سال جون میں بلوچستان کے شہر گوادر میں چائنا پاکستان فرینڈ شپ ہسپتال (سی پی ایف ایچ) کو باضابطہ طور پر پاکستان کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک ) کے فریم ورک کے تحت ایک اہم ذریعہ معاش کے منصوبے کے طور پر، یہ جدید جامع ہسپتال، 150 بستروں پر مشتمل ہے جس میں ایک انتہائی نگہداشت یونٹ ( آئی سی یو)، ایک نوزائیدہ انتہائی نگہداشت یونٹ (این آئی سی یو )، اور چار مکمل طور پر لیس آپریٹنگ کمرے ہیں۔ یہ روزانہ 900 سے زیادہ مریضوں کی خدمت کرتا ہے اور تقریباً 300 مقامی لوگوں کو ملازمت فراہم کرتا ہے۔ ہسپتال کے پاکستانی پراجیکٹ ڈائریکٹر فہد محمد نے بتایا کہ پورے بلوچستان میں کوئی دوسرا ہسپتال نہیں جو اس جیسے بین الاقوامی معیار پر پورا اترتا ہو جس سے بلوچستان کے عوام کو فائدہ پہنچے۔



سرپلس بجٹ، بیرون ملک اسکالرشپ لیکن بلوچستان یونیورسٹیوں کے لیے تنخواہ نہیں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان حکومت کی جانب سے پاس کیے گئے حالیہ اضافی بجٹ اور سینکڑوں طلباء کو بیرون ملک ممتاز اداروں میں بھیجنے کے فیصلے کو انتہائی مثبت اقدام قرار دیا جا رہا ہے لیکن دوسری طرف بلوچستان کی اپنی یونیورسٹیاں اپنے فیکلٹی اور عملے کو تنخواہ دینے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔



موسمیاتی تبدیلی اور اثرات

| وقتِ اشاعت :  


موسمیاتی تبدیلی (کلائمینٹ چینج) نے ایک آسیب کی طرح پوری دنیا کو جھکڑ رکھا ہے، دنیا کے بیشتر ممالک اس وقت موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہوئے ہیں، سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد بھی نہیں لیکن متاثر ہونے والے ٹاپ ٹین ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے.



بلوچستان: مابعد نواب بگٹی

| وقتِ اشاعت :  


بظاہر نواب اکبر خان بگٹی اور اسلام آباد کی مقتدرہ کے مابین سیاسی کشمکش اور تصادم کا آغاز سوئی گیس پلانٹ میں تعینات خاتون ڈاکٹر شازیہ خالد کے ساتھ مبینہ جنسی زیادتی کے نتیجے میں سامنے آیا جس پر نواب بگٹی نے بلوچی روایات کے تحت شدید ردعمل دیتے ہوئے ایک فوجی آفیسرکا نام لے کر اسے خاتون ڈاکٹر کی بے حرمتی کا مجرم قرار دیتے ہوئے اس کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کردیا لیکن اس تصادم کی بنیاد اس وقت پڑی جب سن دوہزار میں بلوچستان ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس نواز مری کو دن دھاڑے کوئٹہ کے ریڈزون میں قتل کرکے اس کا الزام نواب مری بیٹوں سمیت عائد کرکے نواب مری کی گرفتاری عمل میں لائی گئی وہ اس قتل کے الزام میں کئی سال تک ہدہ جیل کوئٹہ میں پابند سلاسل رہے۔



میٹروپولیٹن پر تنقید کیوں ہوتی ہے؟

| وقتِ اشاعت :  


رواں سال مارچ کے مہینے میں مجھے میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کا چارج ملا مجھے یہ چارج سنبھالے ہوئے پانچ ماہ ہونے کو ہیں۔ میں گزشتہ دوسال سے کوئٹہ میں ہوں۔ اس شہر کے بارے میں عمومی تاثر یہی تھا کہ یہاں انتظامی امور بالخصوص صفائی ستھرائی کاکوئی پُرسانِ حال نہیں اب چونکہ شہر کی صفائی کا محکمہ بھی میرے زیرِ انتظام ہے تو اس حو الے سے کچھ اہم حقائق سے آگاہی ضروری ہے۔ عام طور پر ہر کوئی یہی سمجھتا ہے کہ میٹرو پولیٹن کا کوئی ملازم کام نہیں کرتا اور یہ کہ میٹرو پولیٹن میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے۔ میٹرو پولیٹن کے بارے میں حقائق سے آگاہی نہ ہونے کے سبب اکثر فنڈز میں خرد برد کا الزام لگادیا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ سچ یہ ہے کہ میٹرو پولیٹن کا عملہ نہایت تندہی اور جاں فشانی سے اپنے کام میں مگن ہے۔ یہاں کے ورکرز ہمہ وقت اپنی ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں اور مشکل ترین حالات میں بھی اپنی بساط کے مطابق کام کرتے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ میٹروپولیٹن پر اتنی تنقید کیوں ہوتی ہے؟ کیا محکمے کے لوگوں میں کام کرنے کی لگن نہیں یا شہر کی اس ابتر صورتحال کے ذمہ دار وہ مخصوص عوامل ہیں جن کے سامنے پورا محکمہ بے بس ہے۔ ان سوالات کاجواب جاننے کے لیے ہمیں کچھ بنیادی حقائق کا جائزہ لینا ہو گا۔



گرین بیلٹ میں راجی مچی کیوں ضروری ہے؟

| وقتِ اشاعت :  


موجودہ گرین بیلٹ بلوچ قومی تاریخ میں ایک وسیع مقام رکھتا ہے۔ اسے صرف پٹ فیڈر اور کھیرتھر کینال کے میگا پروجیکٹس تک محدود نا رکھا جائے۔ اگر دانشوروں اور تاریخ دانوں کا دعویٰ ہے کہ مہر گڑھ کی نوادرات ہزاروں سال پرانی تہذیب درحقیقت بلوچ تہذیب ہی ہے۔



ٹیکس کا بوسیدہ نظام

| وقتِ اشاعت :  


قیام پاکستان سے لیکر اب تک ملک مسائل کے بوجھ تلے دب چکاہے۔ملک کی معیشت زبوحالی، تنزلی اور مسائل سے دوچار ہے جن سے نکلنا اب وقت کی نزاکت بن چکی ہے لیکن نکلنا اب ناممکن ہوچکاہے۔ معیشت کی حالت زار پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ملکی معیشت بہتری کے بجائے وقت کے ساتھ ساتھ ابتری کی جانب گامزن ہے۔ ٹیکسیشن کے ناقص نظام کے سبب ملک کو برسوں سے مالی بحران اور خسارہ کا سامنا ہے اس بوسیدہ نظام کی وجہ سے ملک کی معیشت مزید تنزلی کا شکارہے اور ترقی نہیں کرپارہاہے۔ بوسیدہ ٹیکسیشن نظام نہ صرف مالی خسارے کا باعت بنتا ہے بلکہ غیر رسمی معیشت (Informal Economy) کو فروغ، غریب طبقہ غریب تر اور امیر طبقہ امیر تر اور زیادہ ان ڈائریکٹ ٹیکس مہنگائی کا سبب بنتا ہے۔