امریکہ اپنی غیر مقبول اوربغیر فتح 20سالہ جاری افغان جنگ ختم کرنے کیلئے مذکرات کرتا رہا اور پھر اچانک سے افغانستان سے نکلا تو سب کا خیال تھا کہ اب افغانستان میں خانہ جنگی ہوگی لیکن صورتحال سے پوری دنیا حیران رہ گئی اوراب موجودہ وقت میں نظر آنیوالی صورتحال میں افغانستان اور خطے میں حالات مستحکم نظر آتے ہیں۔
ضلع کیچ میں سرکاری گولی سے ایک اور بے گناہ خاتون تاج بی بی دم توڑگئیں۔ اندھا دھند فائرنگ سے تاج بی بی کاشوہر محمد موسیٰ بھی زخمی ہوگیا۔ یہ خاندان آبسر کے علاقے آسکانی بازار کے رہائشی ہیں۔ دونوں میاں بیوی لکڑیاں کاٹنے قریبی جنگل میں گئے تھے۔ جہاں فورسز نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کرکے ایک کو قتل جبکہ دوسرے کو زخمی کردیا۔ ان کا قصور اتنا تھا کہ وہ اپنا چولہا جلانے کے لئے لکڑیاں کاٹنے جنگل گئے تھے۔ مکران ڈویژن سمیت بلوچستان کے بیشتر اضلاع گیس کی سہولت سے محروم ہیں۔بلوچستان میں گیس پیدا ہوتی ہے۔ صد افسوس کہ بلوچستان کے عوام اس نعمت سے محروم ہیں۔
اس وقت دنیا بھر میں افغانستان کی خبریں چل رہی ہیں اورہر ایک اپنے تجزیے کر رہا ہے سوال تو یہ پیدا ہوتا ہے کہ عالمی دنیا کیاافغانستان میں طالبان کی حکمرانی کو تسلیم کریگی یا نہیں؟ اگر ہم ماضی میں دیکھیں تو طالبان نے آخری بار 1996 سے 2001 تک حکومت کی اس دوران اقوام متحد ہ نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تھا اور اْنکی جگہ صدر برہان الدین ربانی کواقوام متحدہ میں نمائندگی دی تھی۔ اب ایک بار پھرافغانستان میں طالبان کی حکومت اقتدار میں آگئی ہے اور اقوام متحدہ کا 76واں سالانہ اجلاس بھی آگیا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی ذات ازل سے ابد تک قائم و دائم رہے گی، باقی کائنات سب کا سب فانی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، خلافت کا تاج اس کے سر پر رکھا، آسمان سے لے کر زمین کے خزانوں اور ابر سے لیکر بحر تک تمام مخلوقات ذی روح اور غیرروح انسان کے فائدے کے لیے پیداکیے گئے۔ ان تمام نعمتوں میں انسان سے صرف اپنی عبادت اورقربت کا عہد کیا۔ دنیا کو بے شمار صدیاں ہوچکی ہیں لیکن اس کو ایک دن فناء ہونا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جس حکمت سے اس حسین کائنات کو تخلیق کیا ،اسی طرح اس میں طرح طرح کی خوبصورت چیزیں پیدا کیں۔ پہاڑ سرسبز و شاداب زمینیں اور نہ جانے کیاکیا شے تخلیق کیے، اس سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ نے ایسے انسان بھی پیدا کیے جو بھلائے نہیں بھُولتے۔
مکران ڈویژن ایک مرتبہ پھر جل اٹھا۔ ہر طرف مسلح جتھوں کا راج ہے۔ اغوا برائے تاوان، قتل، چوری اور ڈکیتی روز کا معمول بن چکا ہے۔ لیکن اس دفعہ مکران ڈویژن کے ضلع کیچ نہیں بلکہ ضلع پنجگور کی باری ہے۔ مسلح جتھوں کو پیدا کیاگیاہے۔انہیں مکمل چھوٹ حاصل ہے۔ ضلع میں امن و امان کی مخدوش صورتحال ہوگئی۔ تاجر اور عام لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔ ایک ماہ کے دوران ایک درجن سے زائد شہریوں کوقتل کردیاگیا۔ قاتل سرِعام گھوم رہے ہیں۔
جنابِ عالی کیسے ہیں ، شب و روز خوب گزر رہے ہیں۔ کئی دنوں سے لکھنے کا من تھا مگر فرصت ہے کہ ملتی ہی نہیں۔۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ لکھنا بھول گیا ہوں مگر اب حالات اور اپنی ذات کے گرداب میں کچھ الجھ سا گیا ہوں۔ یوں تو ہم زمانے بھر کی باتیں کرتے ہیں اور وہ بھی کرتے ہیں جو کرنے کے قابل نہیں اور نہ ہی ہمارا ان سے کوئی لین دین ہے۔ ہمارے ہاں آجکل میٹیریلز پر بہت زور دیا جا رہا ہے۔ ہر کوئی پیسہ کمانا چاہتا ہے اور کمانا بھی چاہیے، اس میں کوئی حرج نہیں۔ مگر ایک بہت اہم ایشو ہے جسکو ہم ہمیشہ نظرانداز کرتے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کو ایموشنل انٹیلیجنس نامی کسی چیز کے متعلق کبھی نہ بتاتے ہیں اور نہ ایسے مواقع فراہم کرتے ہیں جہاں وہ اس کو سیکھ سکیں۔ ایموشنل انٹیلیجنس کو اگر سادہ زبان میں سمجھیں تو اسکا مطلب ہے اپنے جذبات اور احساسات کو سمجھنا اور انھیں بر وقت استعمال کرنا۔ اسی طرح دوسروں کے جذبات اور احساسات کی بھی قدر کرنا۔
کچھ لوگ اپنے کئے ہوئے جہدوجہد سے تاریخ کورنگ دیتے ہیں۔کٹھن راستوں کو پار کرکے اپنے آنے والی نسل کے خوبصورت مستقبل کیلئے وہ اپنی جان و مال کی قربانی دیتے ہیں۔ انہی جہد کار اور انقلابی کامریڈوں میں سے ایک ماؤزے تنگ تھا۔ ماؤزے تنگ دنیا کے سب سے کثیر آبادی والے ملک چین کے انقلاب کے بانی اور اکیسویں صدی کے بااثر ترین سیاسی رہنماؤں میں سے ایک تھا۔چیرمین ماؤ 26 دسمبر 1893 میں چین کے صوبے ہونان کے ایک گاؤں شاؤشان میں پیداہوئے۔
ستمبر بلوچ قوم کے لئے ستم گر ثابت ہوا۔ 2 ستمبر کو عظیم بلوچ قوم پرست سرخیل عطاء اللہ خان مینگل ہمیشہ کے لئے رخصت کرگئے، سردار عطاء اللہ مینگل کا سانحہ ارتحال بلوچ قوم پر بجلی بن کر گری۔ بلوچستان غم میں ڈوب گیا اور ہر آنکھ اشکبار ہے، ہر دل غم سے نڈھال ہے۔
ضلع خضدار کے عوام سیاسی انتقامی کاروائیوں کے زد میں آگئے۔ یہاں کے تعلیم اور صحت کے منصوبے سیاست کی نذر ہوگئے۔ عوام کے دیرینہ مسائل کے منصوبوں پرکام ٹھپ ہوکر رہ گئے۔ خضدار کے عوام کا قصور صرف اتنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ عام انتخابات میں حکمران جماعت کے امیدواروں کی جگہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے امیدواروں کو چنا اور اپنے قیمتی ووٹوں سے انہیں منتخب کیا جس کی سزا وہ آج بھگت رہے ہیں۔ نیشنل پارٹی کی حکومت کے دور میں بلوچستان کے تعلیمی معیار کو بہتر اور صحت کی فراہمی کے حوالے سے بلوچستان کے لئے تین میڈیکل کالجز کا اعلان کیاگیا۔ یہ منصوبے ضلع خضدار، ضلع لورالائی اور ضلع کیچ میں بننے تھے۔ ان منصوبوں میں لورالائی اور کیچ کے منصوبے مکمل ہوگئے جبکہ خضدار میں بننے جھالاوان میڈیکل کمپلیکس کاکام 2018 سے بند پڑا ہے۔ چھ ارب کی لاگت سے بننے والے منصوبے کو ختم کرنے کی کوشش جاری ہے۔ موجودہ حکومت پانچ سو ایکڑ اراضی پرمشتمل جھالاوان میڈیکل کمپلیکس کے منصوبے کے خاتمے پر تاحال بضد ہے۔ خضدار کے علاقے موضع بالینہ کٹھان میں 500 ایکڑ پر مشتمل میڈیکل کمپلیکس میں 250 بستروں پرمشتمل اسپتال کی تعمیر، میڈیکل کالج، ہاسٹل اور رہائشی سہولیات کی تعمیر کا آغاز تاحال بند پڑا ہے۔
اپوزیشن جماعتیں جو آج کل پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے موجودہ حکومت کے خلاف محاذ گر م کیے ہوئے ہیں اْنکے کئی مطالبات میں میڈیا کی آزادی کا مطالبہ بھی شامل ہے۔ اگر سیاسی جماعتوں کی تاریخ دیکھی جائے تو بر سراقتدار آنیوالی جماعتوں کی کوشش میڈیا کو دبانے کی ہی رہی ہے ۔بڑے بتاتے ہیں کہ صحافت میں لفافہ کلچر کو عام کرنے میں نواز شریف حکومت کااہم کردار رہا ہے جبکہ پیپلز پارٹی نے بھی اپنے قریبی صحافیوں کوخوب فیضیاب کیا ہے، تو وہیں برسر اقتدار جماعت پاکستان تحریک انصاف کی بھی اپنے منظور نظر صحافیوں پر بھر پور توجہ جاری ہے۔ کئی صحافی اور یوٹیوبرز موجودہ حکومت سے خوب استفادہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔