مملکت خداداد میں بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں مسند اقتدار پر ہمیشہ وہ لوگ براجمان ہوئے ہیں جن کا عوام سے کوئی تعلق ہی نہیں اور نہ انہیں عوامی اور سماجی مسائل سے دلچسپی رہی ہے ۔یہ ہمیشہ اپنے مفادات کا خیال رکھتے آرہے ہیں، سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ ہر وقت سائیبریا کے پرندوں کی طرح موسم کو دیکھ کر آشیانے بدلتے رہے اور انہیں یہ حرکت کرتے ہوئے خفیف سی خفت بھی محسوس نہیں ہوتی۔
لفظ ’’بچھڑنا‘‘ یا ’’جدائی‘‘ ایسے اذیت ناک الفاظ ہیں جس کو انسان سنتے ہی تکلیف یا درد کی شدت سے گزرتا ہے، تو ذرا غور کریں کہ جن پر یہ سب گزر رہا ہے وہ کتنے درد میں ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال 30 اگست کو جبری گمشدگی کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کے قیام کے فیصلے کو تمام صحافتی تنظیموں، پریس کلبز، اپوزیشن جماعتوں سمیت اخباری مالکان کی تنظیم کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) اور پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے مسترد کردیا اور اس قانون کو آزادی صحافت پر براہ راست حملہ قرار دیاہے۔اس فیصلے سے حکومت کے مذموم مقاصد کھل کر سامنے آگئے ہیں۔سائبرکرائم ایکٹ کا معاملہ ابھی تھما نہیںتھا کہ میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا فیصلہ سامنے آیا۔ دراصل یہ فیصلہ ایک مخصوص ٹولے کے دماغ کی اِختراع کی عکاسی کرتا ہے۔
انسان اگر آسمان پر چھلانگ لگانے کی کوشش کرے تو کم ازکم چھت تک ضرور پہنچ ہی جاتا ہے اور چھت یا دیوار پر کھڑا شخص زمین پر کھڑے لوگوں کی نسبت زیادہ دیکھ سکتا ہے۔ زمین پر کھڑے لوگوں کو دیوار کے اْس پار کچھ نظر نہیں آتا جبکہ دیوار یا چھت پہ کھڑا شخص بہت کچھ دیکھ سکتا ہے اور اب یہ اْوپر والا شخص مان لیں کہ باقی لوگوں سے بڑا ہے کیونکہ وہ اپنی محنت، جدوجہد اور اپنی عادات کے زیرِ اثر سے ہی یہاں تک پہنچا ہے۔ دراصل انسان کی محنت اور اْسکی اچھی عادات ہی اْسے بڑا شخص بناتی ہیں اور بڑا یا کامیاب وہ شخص ہوتا ہے جس کی سوچ بڑی ہو۔ جس کی سوچ میں اپنے لیے اور اوروں کے لیے خیر ہو اس کے علاوہ کامیاب یا بڑے وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے اندر یہ تین عادات پائی جاتی ہوں۔ حوصلہ یا ہمت، عہد و قول، اور جذبہ یا خود اعتمادی۔
جب دیکھو کچھ نا کچھ آ ہی جاتی ہے، کبھی قرض سے تو کبھی مرض سے، ادھار، سودے بازی یا کچھ اور کہی اور سے آنا بھی کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ مگر آئے ہوئے پیسے کو کیسے اور کہا استعمال کرنا ہے یہ ہر نتھو خیروں کی بس کی بات نہیں، ناہی ایسے پیسے سے دولت، شہرت یا عزت ملتی ہے۔
مکران ثقافتی، تجارتی ، سیاسی اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے دنیا کی نظریں اس خطہ پر ہے اور سی پیک کا جھرمر بھی اس خطہ میں واقع ہے۔مکران تین اضلاع پر مشتمل ہے جس میں گوادر ، کیچ اور پنچگور شامل ہیں۔ 2017 کی مردم شماری کے مطابق مکران کی آبادی 1,489,015 ہے۔ لیکن یہاں کے باسی کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں نہ روزگار اور نہ ہی سہولیات ہیں۔مکران ایران کی بارڈر سے منسلک ہے یہاں کے لوگوں کی زیادہ تر ذریعہ معاش ایران تیل سے وابسطہ ہے بلکہ بلوچستان کی بیشتر آبادی اس کاروبار سے منسلک ہے۔ لیکن اب کبھی بارڈر کو بند اور کبھی کھول دیاجاتاہے اور بہت سی پابندیوں کا سامنا ہے
پوری قوم آج نواب اکبر بگٹی شہید کی برسی منارہی ہے 26اگست 2006کو نواب بگٹی کو ایک فوجی کارروائی میں شہید کیا گیا تھا واقعہ کی تمام تفصیل حکومت کے پاس ہیں تاہم جو بہت کم اطلاعات عام لوگوں تک پہنچی تھیں ان کے مطابق نواب بگٹی نے ہتھیار ڈالنے سے شہادت کو ترجیح دی اور مزاحمت کا فیصلہ کرلیا ۔ نواب بگٹی کی شہات کے بعد ان کی شخصیت ایک قومی شہید کی حیثیت اختیار کرگئی اور بلوچ تاریخ میں ان کا نام ہمیشہ روشن رہے گا۔ پوری بلوچ جدوجہد میں نواب بگٹی کا کردار نمایاں رہا ہے وہ ہمیشہ ہر اول دستے کی حیثیت میںرہنمائی کا کردار ادا کرتے نظر آئے۔ انہوں نے پوری زندگی مراعات کو ہمیشہ ٹھکرایا اور ایک سادہ زندگی بسر کی۔
دنیا بھر کی طرح بلوچستان اور سندھ میں بھی آج بلوچ قوم پرست رہنما شہید نواب محمد اکبر خان بگٹی کی 14 ویں برسی منائی جارہی ہے۔ اس دن کومنانے کا مقصد ہے کہ نواب صاحب کی طرز زندگی اور شہادت کے مقصد پر روشنی ڈالاجائے۔
نواب اکبر خان بگٹی بلوچستان کے بلند قامت سیاسی راہنما ہونے کے علاوہ ملک بھر کی معروف سیاسی شخصیت تھے۔اس لیے میڈیا کے ذریعے ان کی سیاسی سرگرمیوں ، بیانات اور موقف کی خبر ملتی رہتی تھی لیکن ان سے ذاتی طور پر میری ایسی جان پہچان نہیں تھی جیسے دیگر کئی بلوچ قائدین کے ساتھ رہی تھی جن کے ساتھ میرا واسطہ سیاسی سرگرمیوں ، سیاسی قیدوبند اور جلاوطنی کے دوران رہا۔ کیونکہ1972 کے بعد نواب صاحب اور میں اکثر ایک دوسرے سے مختلف (اور کبھی تو مخالف ) سیاسی کیمپوں میں بھی رہے۔لیکن جنرل پرویز مشرف کی فوجی آمریت کے دوران انسانی حقوق کمیشن پاکستان ( HRCP ) کے رکن کی حیثیت سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال جاننے کے لیے دوروں کے دوران دیگر سیاسی لیڈروں کی طرح ان سے بھی کئی بار ملنے اور تفصیلی گفتگو کرنے کا موقع ملا۔اور مختلف مسائل پر ان کے موقف کو جان سکا۔
چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) کے مرکز مکران ڈویژن میں بجلی کے بحران نے سی پیک منصوبہ کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ منصوبے پر کئی سوال اٹھ کھڑے ہوئے۔ ماڈرن دور میں بجلی کو انفراسٹرکچر کا بنیاد کہاجاتا ہے۔ جس کا مطلب وہ ستون جس کے سہارے پورٹ کی سرگرمیاں اور صنعتوں کی چمنیاں چلتی ہیں۔ پورٹ ہوں یا صنعت ان کی سانس بجلی پر منحصر ہے۔ آج کے دور میں بجلی انفراسٹرکچر کی بنیادی روح ہوتی ہے جس پر خطے کی ترقی کی عمارت تعمیر ہوتی ہے۔ دنیا کے جس ملک نے ترقی کی اس نے سب سے پہلے انرجی سیکٹر پر توجہ دی۔