بحریہ ٹاؤن اور مستقبل کاکراچی

| وقتِ اشاعت :  


اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کے تحت آئے روز فلسطین کے علاقوں پرچڑھائی کی جاتی ہے تو وہاں کے محکوم اور مظلوم عوام احتجاج کرنے پہنچ جاتے ہیں لیکن حالیہ دنوں میں ہم یہی چیزیں پاکستان جیسے آزاد ملک کراچی کے تہذیب یافتہ شہرمیں دیکھ رہے ہیں۔ گڈاپ کاٹھوڑ کے علاقے میں بحریہ ٹاؤن کے اہلکارپولیس کے ہمراہ داخل ہوتے ہیں اور نورمحمد گبول گوٹھ،عبداللہ گبول گوٹھ سمیت چھ دیہات پر بلڈوزر چڑھادیتے ہیں ۔ مقامی لوگ حسب روایت احتجاج کرتے ہیںجس طرح صیہونی جارحیت کے سامنے نہتے فلسطینی مزاحمت کار صدابلند کررہے ہوتے ہیں۔



کیا مزدور ڈے کا یہی مطلب ہے ؟

| وقتِ اشاعت :  


یکم مئی کو مزدور ڈے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس دن دنیا بھر میں مزدوروں سے اظہار یک جہتی کے لیے ریلیاں نکالی جاتی ہیں۔ جلوس نکالے جاتے ہیں۔ تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ہر جگہ میڈیا سے لیکر عوام تک مزدور مزدور کے نعرے لگتے ہیں۔ بڑے بڑے اعلانات کیئے جاتے ہیں ، ہم مزدوروں کو حق دلائیں گے ، ہم مزدوروں کو یہ دیں گے وہ دیں گے لیکن مقصد ووٹ حاصل کرنا ہوتا ہے۔ جب حق دلانے کا وقت آتا ہے کہا جاتا ہے ’’ کون سا حق آپ لوگ اتنا لوٹ رہے ہیں ملک سے کبھی احساس کیا، بلڈنگ مکانات بنانے کے ٹھیکے آپ کے پاس ، فیکٹریوں پر آپ کا قبضہ ، یہ بتائیں کہ آپ نے کہاں قبضہ نہیں کیا پھر بھی کہتے ہو کہ ہمیں ہمارا حق دو جاؤ ہماری جان چھوڑو ‘‘۔



کورونا وائرس کی تیسری لہر

| وقتِ اشاعت :  


کورونا کی تیسری لہر پاکستان پہنچ چکی ہے۔ اِس لہر نے یورپ اورہمارے پڑوسی بھارت کو کچھ عرصے قبل اپنی لپیٹ میں لیا تھا۔ اس وبا کے خلاف پاکستان کی اب تک کی کارکردگی تواطمینان بخش تھی، لیکن اب کیسز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ یہ تعداد روایتی طور طریقوں اور ’’ایس اوپیز‘‘ پر عمل درآمد کی اپیلوں سے نہیں رُکے گی۔ ایک نیا لاک ڈائون امکان ہے، جو غریب عوام اور معیشت کے لیے مزید مشکلات پیدا کرسکتا ہے۔صوبوں اور وفاقی دارالحکومت میں فوج طلب کر لی گئی ہے۔ وزیر اعظم نے واضح کیا ہے کہ ہم معیشت بچانے کے لیے انسانی جانوں کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے۔ صورت حال کے بگاڑ کی ایک وجہ گزشتہ ایک برس سے نافذ لاک ڈائون سے متعلق عوام کو لاحق پریشانی بھی ہے۔



’’زر‘‘ کی تلاش

| وقتِ اشاعت :  


کراچی کی قدیم بلوچ آبادیوں کو مسمار کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ ان قدیم بستیوں کو ہٹانے کے لئے سندھ پولیس کا استعمال کیا جارہا ہے۔ مقامی افراد کی زرعی اراضی کوزبردستی بلڈرمافیاز کے حوالے کیا جارہا ہے۔ چراگاہوں پرقبضہ کیا جارہا ہے۔ دوسری جانب ساحلی پٹی پرماحول دشمن منصوبے کے قیام کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ ماہی گیری کے اہم مقامات پر قبضہ کیا جارہا ہے۔ ضلع ملیر سے لیکر ضلع کیماڑی تک ایک گھمسان کی جنگ جاری ہے۔ ایک طرف انڈیجینس لوگوں پر ڈھائے جانے والی زیادتی اور ظلم کے خلاف نام نہاد قومی میڈیا خاموش تماشائی بنا ہوا ہے تو دوسری جانب سندھ حکومت اور وفاقی ادارے بلڈرمافیاز اور ملکی وغیر ملکی کمپنیوں کی پشت پناہی میں مصروف ہیں۔



بحریہ ٹائون کی عفریت اور بلوچ مزاحمت

| وقتِ اشاعت :  


بلوچ آبادی کے اعتبار سے سب سے زیادہ کراچی اور گردنواح میں آباد ہیں کہا جاسکتا ہے کہ کراچی بلوچوں کا سب سے بڑا شہر ہے۔ بلوچ بنیادی طور پر بندرعباس سے لیکر انڈس ریور تک اس خطے کا وارث اور مالک ہے مگر گزشتہ کئی دھائیوں سے بلوچ کی سرزمین اور بلوچ کے ساحل اور وسائل پر بالادست قوتوں کا قبضہ ہے۔ بلوچ اپنی سرزمین پر غلاموں کی زندگی گْزارنے پر مجبور ہیں بلوچ کی نااتفاقی انتشار آپس میں ایک دوسرے کے خلاف صف آرا ہونا اور بے علمی بلوچ کی بدحالی اور غلامی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ بلوچ اپنی قومی بقا و تشخص اور اپنی سرزمین کی دفاع میں مزاحمت بھی کرتا ہے مگر اپنی مزاحمت اور قومی جدوجہد کو اس جدید دَور کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں کر پاتا ۔



موقع پرستی اور بلوچ جدوجہد کی تحریک “

| وقتِ اشاعت :  


موقع پرست سیاست ایک ایسی اصطلاح ہے جو سیاست اور اقتصادیات میں فعال طور پر استعمال ہوتی ہے۔ وہ مارکسزم کے نظریات کی بدولت استعمال ہوا۔اس لفظ کی فرانسیسی جڑیں ہیں۔ اس کے ترجمہ کا مطلب ہے “آسان ، منافع بخش”۔ لاطینی زبان میں ، فرانسیسی مواقع کے ساتھ مل کر ایک لفظ ہے۔ لاطینی زبان میں اس کا مطلب ہے “موقع” ، “موقع بدل گیا”۔



یوم مئی اور محنت کش طبقے کی تحریک

| وقتِ اشاعت :  


آج ہم ایک ایسے عہد میں مزدوروں کا عالمی دن منا رہے ہیں جہاں کورونا کی عالمی وباء نے دنیا کی تمام ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔ لاکھوں انسان اس موذی وباء کا شکار ہو رہے ہیں اور دنیا کی تمام معیشتیں متاثر ہو رہی ہیں۔ لاک ڈائون کی وجہ سے کروڑوں مزدور بے روزگار ہوچکے ہیں اور وسیع تر لاک ڈائون کے خاتمے کے بعد بھی بے روزگار ہی ہیں۔ ایک طرف وباء کی وجہ سے معیشتیں زوال پذیر ہوئیں ،دوسری طرف سرمایہ داروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے منافعوں میں اس دوران بے تحاشا اضافہ ہوا۔ کورونا وبا نے پوری انسانیت کے سامنے سرمایہ دارانہ نظام کی لوٹ کھسوٹ اور وحشت کو آشکار کردیا ہے۔ امریکہ، یورپ اور دیگر بڑی معیشتوں جن کے پاس انسانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے ہتھیار موجود ہیںلیکن ان کے پاس ہسپتالوں میں وینٹی لیٹر اور آکسیجن کا فقدان ہے۔ ویکسین ابھی تک وسیع تر آبادی بالخصوص تیسری دنیا کے عوام کی پہنچ سے دور ہے اور آئے دن ہزاروں لوگ اس وبا سے متاثر ہو رہے ہیں جبکہ نجی شعبہ ویکسینیشن کی آڑ میں لوٹ مار میں مصروف ہے۔



نصیرآباد کے سیاحتی مقامات

| وقتِ اشاعت :  


نصیر آباد ڈویژن محل وقوع اور موسمیاتی لحاظ سے اپنی ایک شناخت رکھتا ہے اس ڈویژن کے بیشتر علاقے ایشیا کے گرم ترین شہروں جیکب آباد اور سبی کے وسط میں واقع ہے جہاں پر گرمیوں میں درجہ حرارت کافی زیادہ رہتا ہے اور کچھ علاقے گرمیوں میں بھی سرد رہتے ہیں



افغان ،ایران باڈر کی بندش، ہزاروں مزدوروں کی عید کی خوشیاں مانند پڑنے لگیں

| وقتِ اشاعت :  


باڈرز کی بندش سے مقامی مزدوروں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں افطاری کیلئے سوکھی روٹی تک دستیاب نہیں، اب عید میں صرف دو ہفتے ہی رہ گئے ہیں ان ہزاروں مزدوروں کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں آخر وہ بھی عید کی خوشیوں کے لئے اپنے باپ سے یہی توقع رکھتے ہیں کہ انہیں بھی کپڑے اور جوتے ملیں گے ۔ جب یہ بچے اوربچیاں اپنے ابا جان سے سوال کرتے ہیں کہ ابا کب بازار لے چلو گے ہمیں عید کی خدیداری کیلئے۔اف وہ لمحہ کیسا ہوگا اس خشک ہونٹوں والی والدین پر۔یقینا قیامت برپا ہوگا، وہ لاچار بدقسمت باپ کیا جواب دے گا؟



بلوچستان کی سڑکیں ہماری قاتل ہیں

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ روز کچلاک بائی پاس پر ٹریفک کی رش اور سنگل روڈ کی وجہ سے میرے ماموں کی کار کا ایکسڈنٹ ہوا جس میں میرے ماموں ملک محمد خان کھیتران شہید ہوگئے ، اور اس کے ساتھی ڈاکٹر حمید زخمی ہوئے۔پہلے صرف ہم سوشل میڈیا پر دیکھتے تھے کہ آج بلوچستان میں ایکسڈنٹ ہوا، اتنے بندے جاں بحق ہوگئے لیکن آج جب میں نے اپنے ماموں کی لاش اپنے ہاتھوں سے اٹھائی تو مجھے اندازہ ہواکہ کتنا مشکل وقت ہوتا ہے جب بغیر کسی گناہ کے، بنا کسی بیماری کے ایک عام انسان اپنے بچوں کی خاطر جب دور دراز علاقوں سے کوئٹہ تک کا سفر ان سنگل روڈوں پر کرتا ہے اور ٹریفک حادثے میں لقمہ اجل بنتا ہے اور اس کی لاش واپس گھر جاتی ہے تو اس کے صرف گھر والوں کی نہیں بلکہ تمام رشتے داروں کی عجیب سے کیفیت ہوتی ہے، غم سے نڈھال ہوتے ہیں۔