سرائیکی وسیب لاقانونیت و بربریت کی زد میں۔!!

| وقتِ اشاعت :  


سرائیکی خطہ جسے انسانی تاریخ کی پہلی مہذب سلطنت کا اعزاز حاصل ہے جو کسی زمانے میں امن کا گہوارہ ہوا کرتا تھا۔ سرائیکی وسیب کے لوگوں کے پیار،خلوص،مہمان نوازی،جوانمردی،خودی داری و عزت کی مثالیں پاکستان بھر میں دی جاتی تھیں۔ آج وہ وسیب شرپسند عناصر، لاقانونیت،من گھڑت سرداری نظام کی وجہ سے ظلم و بربریت کا شکار ہے۔اس وسیب میں اب نہ تو راہ چلتا مسافر محفوظ ہے،نہ حوا کی عزت دار بیٹی، نہ سکول کالج کا طالب علم۔اس وسیب میں چوروں کا راج ہے، ڈاکوؤں نے لوگوں کا جینا محال کر دیا ہے۔آئے روز کسی نہ کسی چوراہے۔



لسانی صوبے، ایڈمنسٹریٹو یونٹس، ایڈیشنل سیکریٹریٹس؟

| وقتِ اشاعت :  


چند روز قبل ایک ٹیلی ویژن چینل پر سینئر صحافی وسعت اللہ خان نے ایک کالر کے سوال کا جواب دیا جسکے بعد ہمارے سندھی دوست اتنے جذباتی ہوئے کہ جسکی کوئی حد نہیں گو کہ میں ذاتی طور پر وسعت اللہ خان کی شخصیت اور انکے کا م کا مداح ہوں اور اس دن جو بات انہوں نے کی اس سے میں ایک سو ایک فیصد متفق تھا لیکن اپنے ہی پروگرام میں وسعت اللہ خان نے سندھ دھرتی کو اپنی ماں کہہ کر غیر مشروط معافی مانگ کر جس بڑے پن کا ثبوت دیا،یہ واقعی ان کا ہی ظرف تھا اسلئے اب اس معاملے پر کسی بحث میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں لیکن اس معاملے نے مجھے کچھ لکھنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔



بلوچستان میں مصلحت پسندی کی سیاست

| وقتِ اشاعت :  


مکران ڈویژن میں ڈرگ مافیا کے خلاف چلنے والی تحریک میں سیاسی جماعتوں کی خاموشی ایک سوالیہ نشان ہے۔ ان کی یہ مصلحت پسندی کی سیاست سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس سے قبل رواں سال مئی میں مسلح جتھوں کے خلاف بھی تحریک چلی تھی۔ جس میں بھی سیاسی جماعتوں کا کوئی کردار نہیں تھا۔ وہ صرف اسمبلیوں میں پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کررہے تھے جبکہ عوام بغیر کسی سیاسی قیادت کے سڑکوں پر سراپا احتجاج کررہی تھی۔یہ مصلحت پسندی کی سیاست کب تک چلے گی؟ اتنی بڑی مافیا کا مقابلہ بغیر سیاسی جماعتوں کے کیسے ممکن ہوسکے گا؟ کیوں سیاسی لیڈر شپ خوف میں مبتلا ہیں؟۔



شاہینہ تمہاری سوچ زندہ ہے!

| وقتِ اشاعت :  


ویسے تو اس سماج میں روزانہ ہر انسان خواہ وہ مرد ہو، عورت ہو یا کہ کوئی بھی جنس، مذہب، زبان، رنگ، نسل، ذات، فرقے اور طبقات کی وجہ سے مر رہے ہوتے ہیں۔ لیکن عورتوں کو صنفِ نازک، بے بس، ڈرپوک جیسے القابات نواز کر انہیں ذہنی طور پر اتنا کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ وہ کئی جگہوں پر چاہ کر بھی اپنا دفاع نہیں کر سکتی۔ اس بے بسی کے احساس سے انہیں لگتا ہے کہ وہ واقعی کوئی دوسری مخلوق ہیں جن کو protect کرنے کے لیے خدا نے مرد ذات کو بنایا ہے لیکن کتنی عجیب بات ہے کہ یہی مرد ذات اس کے لیے ایک وحشی کا روپ دھار لیتا ہے۔



بلوچستان پولیس بھرتیاں،بے ضابطگیوں پر آئی جی پولیس کی خاموشی

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان حکومت نے بلوچستان میں پولیس نفری کی کمی کو دور کرنے کے لیے آئی جی پولیس محسن حسن بٹ کو میرٹ پر پولیس کانسٹیبلان کی بھرتی کرنے کے لیے احکامات جاری کیے تو بلوچستان کے بیروزگار نوجوانوں کی محکمہ پولیس کے لیے محبت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے سینکڑوں خالی پولیس کانسٹیبلان کی پوسٹوں پر ہزاروں بیروزگاروں نے اپلائی کیا اور اس امید سے بھوکے پیاسے علی الصبح سے لیکر رات کی تاریکی تک پولیس بھرتی کے گراؤنڈوں میں پہنچے کہ بلوچستان کی عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے۔21ویں صدی کا دور ہے انڑنیٹ کا دور ہے۔



سندھ میں بلدیاتی اداروں کی ناکامی کے اسباب و محرکات

| وقتِ اشاعت :  


سندھ میں بلدیاتی اداروں کی مدت ایک ایسے وقت میں پوری ہوئی جب طوفانی بارشیں اپنی شدت کے ساتھ جاری تھیں سوسالہ ریکارڈ توڑ بارشوں نے کراچی سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں تباہی و بربادی کے ایسے نقوش چھوڑے ہیں جو برسوں یاد رکھے جائیں گے جس وقت بلدیاتی نمائندے اپنے اختتامی ایام کو گننے میں مصروف تھے اور کب نوٹیفکیشن جاری ہوگا اس کا منتظر تھے انہی دنوں صوبے کے مختلف علاقوں میں بارشوں کا قہر نازل ہورہا تھا کراچی ، حیدرآباد ، میرپورخاص ،بدین اور سانگھڑ سمیت کئی علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی تھی اور آنے والے دنوں میں مزید تیز اور موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی کی گئی تھی۔ سندھ میں بلدیاتی اداروں کی مدت ویسے تو 28 اگست کو ختم ہوگئی تھی لیکن محرم الحرام کی چھٹیوں کے باعث 31 اگست کو باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کرکے چار سال تک بلدیاتی اداروں میں رہنے والے منتخب نمائندوں کو فارغ کر دیا گیا۔



ڈی ایچ اے کراچی اور سی بی سی، چندمغالطوں کا ازالہ (2)

| وقتِ اشاعت :  


صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے یہ بات پیش نظر رہنی چاہیے کہ اس علاقے میں نکاسیئ آب کا انفرااسٹرکچر 48گھنٹوں کے دوران 217ملی میٹر بارش کے لیے بنایا گیا ہے۔ جب کہ 27اگست کو علاقائی سطح پر بعض علاقوں میں ایک گھنٹے کے دوران 130ملی میٹر اور چار گھنٹوں میں 230ملی میٹر تک بارش ہوئی۔ اس کی وجہ سے شہری علاقوں میں سیلاب آیا۔ سی بی سی اور ڈی ایچ اے کا علاقہ کراچی کے جنوبی حصے میں واقع ہے جو کہ برساتی نالوں اور دیگر آبی گزرگاہوں کا آخری سرا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس علاقے پر پانی کا دباؤ بھی زیادہ ہوتا ہے جس کے باعث کئی زیر آب علاقوں سے چارپانچ دن تک پانی نہیں نکالا جاسکا۔



سزا کا خوف یا اخلاقیات

| وقتِ اشاعت :  


حال ہی میں موٹر وے پر آنے والے اجتماعی جنسی زیادتی کے واقعے نے کافی ہنگامہ مچایا ہوا ہے سوشل میڈیا اور ملک بھر میں ہونے والے احتجاج میں ملزمان کو سرے عام پھانسی دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے کافی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس واقعہ کو ہونے کی ایک اہم وجہ پاکستان میں موجودلا قانونیت ہے یہاں کے لوگوں کو قانون کا کوئی خوف نہیں جبکہ یہی پاکستانی چاہے پڑھے لکھے ہیں یا ان پڑھ جب یورپ یا عرب ممالک میں کام کرنے جاتے ہیں تووہاں کے ہر قسم کے قانون کی پابندی کرتے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ خلاف ورزی کے نتا?ج سنگین ہو سکتیہیں اس لیے قانون کا خوف انہیں غلط کام کرنے سے روکتا ہے۔



ڈی ایچ اے کراچی اور سی بی سی، چندمغالطوں کا ازالہ (1)

| وقتِ اشاعت :  


محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں گزشتہ 90سال میں تاریخ کی سب سے زیادہ بارش ہوئی، صرف 12گھنٹے میں 231ملی میٹر برسات ریکارڈ کی گئی۔ 13برس بعد حب ڈیم میں 338.5 فٹ کی سطح عبور ہوئی۔ کراچی میں صرف ماہِ اگست کے دوران 484ملی میٹر(یعنی 19انچ) بارش ریکارڈ کی گئی۔ طوفانی بارشوں کے پانی سے نالے اور نکاسی آب کی لائنیں اُبل پڑیں جس سے شہری کچی آبادیاں، مضافاتی دیہی اور شہری علاقے زیرِ آب آگئے۔ پورے شہر میں نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ 27اگست کو کراچی کی مرکزی شاہراؤں پر سیلابی پانی کے باعث گھنٹوں ٹریفک جام رہا۔



سندھ کا سیاسی منظر نامہ۔

| وقتِ اشاعت :  


ملکی سیاست کے منظر نامہ پر اس وقت صوبہ سندھ کو ایک انفرادیت حاصل ہے باقی تین صوبوں کے برعکس یہاں پیپلزپارٹی بلا شرکت غیرے اقتدار پر براجمان ہے۔بارہ سال سے مسند اقتدار پر رہنے کے باوجود پیپلزپارٹی کو سندھ میں بڑے سیاسی اور عوامی مسائل کے چیلنجز کا سامنا ہے۔اٹھارویں آئینی ترمیم سے ملنے والی صوبائی خود مختاری کے مکمل حصول کے لئے پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کا وفاق سے تنازعہ “ن” لیگ کی وفاقی حکومت سے شروع ہوتا ہوا اب تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کے دور میں شدت اختیار کر گیا ہے۔