
اسلام آباد کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کی رپورٹ کے مطابق، فروری 2025 میں دہشت گردی کے واقعات میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مگر شہری ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔
دودا بوہیر | وقتِ اشاعت :
اسلام آباد کے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (PICSS) کی رپورٹ کے مطابق، فروری 2025 میں دہشت گردی کے واقعات میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مگر شہری ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ ہوا۔
اقبال بلوچ | وقتِ اشاعت :
دانشور لوگوں (جو دھرتی پر دُور بادلوں کے پار تک نظر رکھتے ہیں ) کا خیال یہی ہے کہ اِس ملک کے عوام کی مقدر میں آج سے نہیں بلکہ ازل سے ترقی اور پیش رفت نہیں ہے یہ بھی کہ جس ڈگر پر ملک کے حکمران رواں دواں ہیں اُن پر چلتے ہوئے ابد تک بہتری اور سُدھار کو خواب و خیال سمجھ کر بھول جانا چاہیئے
امیرہ یوسف | وقتِ اشاعت :
ہر سال 3 مارچ کو عالمی یوم تحفظ جنگلی حیات منایا جاتا ہے، جس کا مقصد جنگلی حیات کے تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور اس کے لیے عالمی سطح پر اقدامات کو فروغ دینا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جنگلی حیات نہ صرف ہمارے ماحولیاتی نظام کا اہم حصہ ہے، بلکہ یہ ہماری زمین کے حسن اور تنوع کو بھی برقرار رکھتی ہے۔
اقبال بلوچ | وقتِ اشاعت :
آج سے چالیس سال قبل موجودہ انتشاری دور کی طرح باہمی اختلافات ،
اقبال بلوچ | وقتِ اشاعت :
قیام پاکستان سے لیکر پانچ ، چھ دہائیوں تک اِس ملک پر جاگیردار اور پاکستان کی حیثیت کے مطابق صنعت کار طبقات کی نمائندہ جماعتوں نے عدم برداشت اور ایک دوسرے کے ساتھ محاذ آرائی مگر مقتدرہ کے ساتھ تعاون اور سرپرستی کی شکل میں یکے با دیگرے تمام دورانیوں یا وزارتِ عظمیٰ کے تبدیلیوں کی صورت میں ملک پر باری باری حکومت کی ہے۔
رمضان بلوچ | وقتِ اشاعت :
زندگی میں پہلی فلم جو “صدیوں پہلے” ہم نے بڑے شوق کے ساتھ دیکھی تھی وہ انڈین فلم “آوارہ” تھی۔ اور جب سے یہ “آوارہ گردی” ہماری جان سے اٹکی ہوئی ہے۔
روزنامہ آزادی | وقتِ اشاعت :
کم و بیش گزشتہ بیس ، بائیس سالوں کے دوران بلوچستان میں جاری شورش اور کشیدگی جو غیرجانبدارانہ مکتبہِ فکر کے مطابق مقتدرہ کی جانب سے بلوچ قوم سمیت ملک کی مظلوم اقوام کے ساتھ سماجی ، معاشی اورثقافتی نا انصافیوں کے خلاف اور بلوچ قومی بقا و سلامتی کو قائم و دائم رکھنے کے… Read more »
اقبال بلوچ | وقتِ اشاعت :
ہم مسٹر بھٹّو پر بلاجواز تنقید شروع کر دیں تو یہ اقدام جانبدارانہ طرزِ سوچ پر مبنی ہونے کے سبب قطعی طور پر مناسب نہیں ہے مگر یہ ایک تابندہ حقیقت ہے اور سیاست کی تاریخ کی نہ صرف جزوِ لاینفک بلکہ روز روشن کی طرح سب پر عیاں ہے کہ پی پی اور بی ایس او کم و بیش ایک ہی دور کی پیداوار ہیں۔
حمزہ شفقات | وقتِ اشاعت :
کوئٹہ میں بلدیاتی نظام کافی حد تک بگڑ چکاہے۔
ظریف پشتون | وقتِ اشاعت :
مولانا نیاز محمد درانی 1939ء میں پیدا ہوئے، وہ ایک عالم دین، اسلامی سکالر، سیاست دان، سماجی کارکن اور قبائلی رہنما تھے۔ انہوں نے مولانا عبداللہ اجمیری، علامہ جلال الدین غوری اور مولانا عبدالغفور بلوچ جیسے عظیم علماء سے تعلیم حاصل کی۔ اس کے علاوہ بر صغیر کے عظیم عالم، مولانا ادریس کاندھلوی کی شاگردی کا بھی شرف حاصل کیا۔ تعلیم کی تکمیل کے بعد 1960 کی دہائی کے اوائل میں پاکستان آرمی میں بطور مذہبی استاد شامل ہوئے۔ بعد ازاں آرمی چھوڑ کر جمعیت علمائے اسلام کے پلیٹ فارم سے میدان سیاست میں قدم رکھا۔ 70 کی دہائی میں ذوالفقار علی بھٹو (پاکستان پیپلز پارٹی) کی حکومت کے خلاف سیاسی تحریک اور قادیانیوں (جنہیں 1973 کے آئین میں غیر مسلم قرار دیا گیا ہے) کے خلاف تحریک ختم نبوت میں انہوں نے کردار ادا کیا۔ وہ جنرل ضیاء الحق کے مارشل لاء کے خلاف بھی کھڑے ہوئے اور جمعہ اور عید کے خطبات میں کھل کر مارشل لاء کی مخالفت کی (خان، 2012)۔