لیاری کو ایک بار پھر جرائم پیشہ افراد کے حوالے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ لیاری کی سیاسی اور سماجی کلچر کو بندوق کے ذریعے کنٹرول کرنے کی منصوبہ بندی ہورہی ہے۔ علاقے میں جرائم پشہ افراد نے انٹری دے دی اور ہر گلی میں اپنی سرگرمیاں شروع کردیں۔ منشیات کی فروخت سرعام جاری ہے۔ کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔ پولیس اور دیگر سیکیورٹی اداروں نے آنکھیں پھیر لیں۔آج کل لوگ لیاری کو جرائم، منشیات اور گینگ وار کی علامت سمجھتے ہیں لیکن یہ اصل لیاری نہیں ہے۔ بدقسمتی سے حکومتی اداروں کے ساتھ ملکر ہمارے میڈیا نے لیاری میں موجود ٹیلنٹ کو نظرانداز کیا۔
نول کوویڈ 19کے پیش نظر ملک بھر میں معمولات زندگی، کاروبار سمیت درس و تدریس کا عمل بھی معطل ہے۔ ملک میں جاری کئی مکمل اور جزوی لاک ڈاؤن کے پیش نظر دیگر شعبوں کی طرح شعبہ تعلیم بھی شدید متاثر ہوا ہے۔ طلبا و طالبات کے تعلیمی سال کے ضیاع کو مد نظر رکھ کر ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان (ایچ ای سی) نے اپنے تمام ماتحت جامعات کو آن لائن کلاسز شروع کرانے کا حکم صادر کیا۔ اسی طرح ایچ سی کا یہ حکم اپنے ماتحت بلوچستان کی یونیورسیٹز پہ بھی لاگو ہوتا ہے۔ جب سے تمام جامعات نے ایچ ای سی کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی شروعات کی تو ملک بھرمیں طلباء و طالبات کے تحفظات سامنے آنا شروع ہوگئے۔ اسی طرح صوبہ بلوچستان کے طلبا و طالبات نے متعلقہ ادارے کی اس فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سراپا احتجاج ہوئے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان آبادی کے
وفاقی حکومت نے اس سال کا بجٹ 12 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کیا۔ ہمارا ہر بجٹ غریب دشمن بجٹ کے نام سے جانا جاتا ہے۔جس میں غریب اور لوئر طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کا کوئی خیال نہیں رکھا جاتا۔ ہر بجٹ کے بعد مہنگائی کا بڑا طوفان واقع ہوتا ہے لیکن موجودہ بجٹ نے تمام سابقہ بجٹوں کا ریکارڈ تھوڑ دیا۔بجٹ سے پہلے آئی ایم ایف نے حکومت کو بجٹ کے بارے میں اپنی تجاویز دی تھیں جس پر حکومت نے من وعن عمل کیا۔موجودہ بجٹ ہر لحاظ سے عوام کے لیے بہت مایوس کن رہا۔ اس میں تعلیم اور صحت کے لیے کوئی قابل ذکر رقم مختص نہیں کی گئی۔ ہر حکومت تعلیم کی ترقی کے لیے بڑے بڑے دعوے کر تی ہے کہ ملک کی ترقی تعلیم ہی میں ہے لیکن حقیقت میں اس پر عمل نہیں کرتے۔ تعلیم کو کوئی بھی حکومت اہمیت نہیں دیتی اس وجہ سے اس ملک میں جہالت،غربت اور افلاس پایا جاتا ہے۔
خفیہ اداروں کی دنیا کئی مشہور قصے کہانیوں سے بھری پڑی ہے۔ کبھی جیمز بانڈ کی فلمیں دیکھ کر جاسوسی کا شوق چڑھتا تھا تو کہیں امریکی، روسی اور اسرائیلی ایجنٹوں کی دلچسپ کہانیاں ذہن میں بلا انتہا تجسس پیدا کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ ہالی ووڈ سمیت مختلف ممالک کے فلم سازوں نے ہر ادوار میں خفیہ اداروں کے لئے کام کرنے والے ایجنٹوں کی زندگی پر مشتمل فلمیں بنائیں،جن میں چالاک اور شاطر ایجنٹوں کی سنسنی خیز داستانیں پیش کی جاتیں اور ہم جیسے شائقین سچ یا جھوٹ کی پرواہ کیئے بغیر ان سے لطف اندوز ہوتے۔
بچے،جن سے ملک و قوم کی ترقی اور خوشحالی کا مستقبل جڑا ہوتا ہے ان کی تربیت اس انداز سے کرنا پڑتی ہے کہ وہ اچھے شہری کہلائیں -ایسی بہت سی مثالیں ہیں کہ ماں کی تربیت نے ان کو ایسا انسان بنایا جنہوں نے ملک اور اپنے خاندان کا نام روشن کیا، ٹاٹ پر بیٹھ کر تعلیم حاصل کرنے والے بڑے بڑے سرجن، سائنسدان، قانون دان اور انجنیئر بنے -ان کی کامیابی کے پیچھے ان کی ماں کی تربیت ہے مگر میں سمجھتا ہوں کہ وہ بچے، جن کو سائنسدان، انجنیئر یا ڈاکٹر بننا تھا وہ ڈاکو بن گئے -عورتوں کے پرس چھیننے لگے، اغوا برائے تاوان میں ملوث ہیں، بے دریغ قتل و غارت میں ملوث ہیں۔
علامہ اقبال کا مصرعہ پڑھتے ہی نظر خودبخود ماضی اور حال کے اوراق کو کنگالنا شروع کر دیتی ہے جہاں حکمرانی سے غلامی تک کی ساری داستان اپنے سیاق و سباق کے ساتھ منتظر تھی پھر آزادی کی جدوجہد اور اسکا حصول، ورق بدلتے ہیں مگر کہانی جاری رہتی ہے۔۔ مگر اس سب میں کچھ افراد اپنی انفرادی حیثیت سے اہمیت کے حامل ہیں۔۔ اقبال سیالکوٹ میں پیدا ہونے والے ایک فرد واحد کا نام ہے جس نے ایک خواب دیکھا اگر وہ یہ خواب نہ دیکھتا تو آزادی کا ستارہ نہ چمکتا۔۔۔ محمد علی جناح ایک فرد واحد کا نام ہے جس کے متعلق اگر یہ کہا جائے کہ اگر وہ نہ ہوتا تو پاکستان کا ہونا ممکنات میں سے نہ ہوتا تو کچھ غلط نہ ہوگا۔۔ پاکستان نام تجویز کرنے والا نوجوان بھی فرد واحد تھا۔۔۔ پاکستان کے ایک غریب علاقے میں پلنے والا یتیم بچہ جسے ساری دنیا ایدھی کے نام سے جانتی ہے، فرد واحد تھا۔۔۔
جون کا مہینہ ہے بجٹ پیش ہونے والا ہے ملک کی متحدہ اپوزیشن قرنطینہ میں ہے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر بجٹ پیش ہونے سے ایک دن قبل پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کردیا۔سردار اختر مینگل نے واضح کہا کہ انکا اور حکومت کا ایک معاہدہ ہوا تھا جسکے لئے حکومت کو ایک سال کا وقت دیا تھا تاہم اب دو سال گزرگئے ہیں حکومت کو بلوچستان نیشنل پارٹی کے چھ نکات سے کوئی دلچسپی نہیں آج تک تحریری معاہدے پر عملدرآمد کیلئے پاکستان تحریک انصاف نے کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا اسلئے اب وہ اس حکومت کا حصہ نہیں رہینگے اور آج اس فلور پر اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کرتے ہیں۔دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کو ملک کی سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بننے کا اعزاز حاصل ہوا پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بائیس سال بعد اپنے خواب کی تعبیر کے قریب تھے
آن لائن کلاسز پر بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں طالبات نے مظاہرہ کیا،ریڈ زون میں جانے کا ضد کیا، آمدہ اطلاعات کے مطابق طالبات جذباتی ہوگئیں، اسٹیٹ کے خلاف نعرہ بازی کی، بگڑتے ہوئے حالات پر آفیسران پریشان ہو جاتے ہیں اور زبانی کلامی پولیس آفیسران کو ہدایات جاری کرتے ہیں جس میں بددیانتی شامل نہیں ہوتی ہے تاکہ حالات کنڑول میں ہوں، جانی مالی نقصان نہ ہوں۔ جب وزیراعلیٰ بلوچستان گورنر آئی جی پولیس پر سوشل میڈیا الیکڑانک پرنٹ میڈیا اور سیاسی دباؤ بڑھ جاتا ہے تو اپنے جونیئرز پولیس آفیسران کو سمندر کی تیز لہروں میں اکیلا چھوڑ دیا جاتا ہے
بلوچستان اسمبلی کے اراکین کی صوبے میں سیاسی کردار اور سیاست بازی کا تسلسل عرصہ دراز سے جاری ہے صوبے کے 65 اراکین اسمبلی میں ہر سال معمولی تبدیلی کے علاوہ کوئی خاص تبدیلی ان نو انتخابات میں آپ کو کہیں بھی نظر نہیں آئے گی۔موجودہ اسمبلی میں بھی چند نئے چہروں کے علاوہ تمام اراکین ہمیشہ اور مسلسل منتخب ہوتے آ رہے ہیں تاہم ان کی سیاسی اکھاڑے تبدیل ہونے کے باوجود وہ ہمیشہ ہی سیاسی پہلوان بنتے رہتے ہیں اور ہر دور میں ہی وزارت اور مشیر کے عہدے پر براجمان رہتے رہے ہیں۔
کسی بھی معاشرے میں اس کا نظام تعلیم ریڈھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس ملک و ملت کا مستقبل ان نوجوانوں سے وابستہ ہے جو تعلیمی اداروں میں شب و روز حصولِ علم کیلئے تگ ودو کررہے ہیں۔ اس وجہ سے ہر حکومت کے بنیادی فرائض میں یہ شامل ہے کہ وہ تمام باشندگان قوم کیلئے حصول تعلیم کے ذرائع پیدا کرے اور ان تعلیمی اداروں کو حکومتی اخراجات مہیا کرکے امیر اور غریب بچے کے تعلیم میں امتیازی فرق کو ختم کرے۔ چنانچہ تمام ترقی یافتہ ممالک میں بجٹ کا خاصہ حصہ نظام تعلیم کی بہتری اور اسکو معیاری بنانے اور طلباء کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے مختص کیا جاتاہے۔