تا ریخ واقعات کسی کو معاف نہیں کرتا جن لوگوں نے جدت کی بات کی مسلطوں سے بالا تر ہو کر سچا ئی کا علم بلند رکھا وہ امر ہو گئے آج بھی تا ریخ کے روشن ستارے اور تا ریخ کے انمول اثاثے ان کے افکا ر ان کے نظر یات اور فلسفہ روشنی کے وہ بلند مینا ر ہے جو معاشرے میں بنی نو ح انسان کی رہنما ئی کر تے چلے آرہے ہیں اورجمہو ر کے خلا ف تحریک کا سبب بنے اورنئے تخلیق اورجدت کا با عث بنے۔تا ریخ بتا تی ہے کہ گلیلو سچا تھا اس کی سچ کو کھتو لک چر چ نے جھٹلا کراسے کا فر قرار دیا لیکن تاریخ نے انھیں سچا ثا بت کیا۔سقراط نے زہر کا پیا لہ نوش کرکے یو نا ن کے طا قتور حکمر انوں کو تا ریخ کا تماچہ مارا آور امر ہو گے۔
چین کامیاب پالیسی اور حکمت عملی کی بدولت کرونا جیسی وبائی مرض کو کنٹرول کرنے میں کامیاب ہوا اور اب ووہان کے ہسپتالوں سے آخری مریض بھی شفایاب ہوکر رخصت ہوچکا ہے،لیکن اس مرض نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے،ترقی پذیر ملکوں سے لے کر ترقی یافتہ ممالک بھی اسکی لپیٹ میں آگئے اور اب لاکھوں کی تعداد میں مریض اس میں مبتلا ہوگئے۔باقی دنیا کے برخلاف پاکستان میں اب تک یہ مرض اس تیزی سے نہیں پھیلا ہے۔حالا نکہ ذائرین اس وقت شروع ہوئی جب ایران اس کی زد میں آچکا تھا۔ صوبہ بلوچستان میں دیگر صوبوں کے مقابلے میں اب تک سب سے کم مریضوں میں اس مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے بازار میں ایک بوڑھا شخص دیکھا جو لوگوں سے بھیک مانگ رہا تھا۔ تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بوڑھے سے کہا کیا آپ کو بیت المال سے وظیفہ نہیں ملتا؟اس نے کہا کہ مجھے وظیفہ مل رہا ہے لیکن میں یہودی ذمی ہو ں حکومت مجھ سے سالانہ جذیہ لے رہی ہے میں کمزور ہو ں مزدوری نہیں کرسکتا تو اس کی ادائیگی کے لئے سال میں ایک دفعہ لوگ سے مانگ کر حکومت کو جمع کرتا ہوں۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس شخص سے کہا کہ سوال نہ کرو کل میر ے پاس آجاؤ۔
دنیا میں سب سے زیادہ کام کی چیز چمچہ ہے کیوں کہ چمچے کے بغیر کوئی چیز تیار کرنا بہت مشکل ہے۔ دنیا میں کھانے کی ہر چیز چمچے سے تیار ہوتی ہے۔ ان چمچوں نے آج کل کے دور میں بہت ترقی کی ہے، جس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ ہر آفیسر، بیورو کریٹ اپنے ساتھ اپنا ایک چمچہ رکھتا ہے۔ وہ چمچہ انسانی شکل میں ہوتا ہے اور وہ چمچہ صاحب تک پہنچانے کا آسان حل ہوتا ہے۔ دنیا میں جتنی ان چمچوں نے ترقی کی شاید کسی اور نے نہیں کی ہوگی۔ اب تو یہ چمچے ہر گلی ہر محلے سے نکل کر ہر آفس تک آپ کو مختلف شکلوں میں ملیں گے۔
رمضان کے متعلق یہ تصور بہت عام ہوچکا ہے کہ اس مہینے میں خوب خوب نفل نمازیں پڑھی جائیں، اسی طرح خوب خوب تلاوت قرآن کی جائے، اور باقی اوقات دعا، تسبیح، اور اذکار میں گزارے جائیں، اوراس کے علاوہ کچھ صدقہ وانفاق کردیا جائے۔ اور یہ سب اس لیے ہو کہ ہمارے کھاتے میں زیادہ سے زیادہ ثواب جمع ہوجائے اور ہمیں جنت کا پروانہ نصیب ہوجائے۔ یقیناًیہ روزہ کا انتہائی محدود اور ناقص تصور ہے۔ اس تصور کا نقص یہ ہے کہ اس کے ذریعہ بندہ پر اپنا ذاتی نفع اور ذاتی کامیابی کا پہلو غالب رہتا ہے۔
تربت یونیورسٹی پاکستان میں اعلیٰ تعلیم دینے والی بڑی جامعات میں ایک بڑا معتبر نام جاناجاتاہے جو سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کامریڈ ڈاکٹر عبدالمالک نے بنایا جس میں تین ہزار کے قریب طالبعلم تعلیم حاصل کر رہے ہیں جو مکران ریجن کے عوام کے لیئے کسی نعمت سے کم نہیں۔مگر کرونا نے طلباء و طالبات کاقیمتی تعلیمی سال اور سمسٹر کو بری طرح متاثر کیا ہے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن نے طلباء و طالبات کے قیمتی سال کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیئے اپنا پالیسی بیان اور نوٹیفکیشن جاری کیا اور ایچ ای سی کے چئیرمین نے گزشتہ دنوں پریس کانفرنس کیا لیکن ایچ ای سی چیرمین کی پریس کانفرنس اور پالیسی بیان اور تربت یونیورسٹی کے حالیہ فیصلے میں زمین اور آسمان کا فرق ہے۔
بہت پرانے وقتوں میں ٹی بی، چیچک‘ خناق‘ کالی کھانسی اور خسرہ آیا تو چند ماہ میں پوری دنیا میں پھیل گیا‘ انسان نے ان اموات سے یہ سیکھا کہ آپ ہر شخص کو فوری طور پر اپنے شہر‘ اپنے ملک میں داخل نہ ہونے دیں چناں چہ سمندروں کے کنارے احاطے بنا دیے گئے اور بحری جہازوں سے اترنے والے لوگوں اور عملے کے لیے40 دن ان احاطوں میں رہنا لازم قرار دے دیا گیا۔قرنطینہ اطالوی زبان کے لفظ giorni quarantaسے نکلا ہے جس کا مطلب ہے چالیس دن۔ریکارڈ کی گئی انسانی تاریخ میں 3 بار پلیگ (بیکٹیریا) نے لاکھوں انسانوں کو نگل لیا۔
بلوچستان میں پولیس اور لیویز عوام کے تحفظ اور علاقائی امن وامان کی بہتری کے لئے اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہیں نصیرآباد ڈویژن میں پولیس کے جوانوں کی عظیم قربانیاں ہیں اور صرف نصیرآباد میں 70 سے زائد جوانوں نے جام شہادت نوش کیا ہے ان میں ڈی ایس پی,انسپکٹر رینک سمیت دیگر جوان بھی شہید ہوئے ہیں جبکہ متعدد آفیسران مختلف حادثات میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ نصیرآباد ڈویژن میں پانچ اضلاع نصیرآباد، جعفر آباد، صحبت پور مکمل پولیس ایریا ہیں جبکہ جھل مگسی اور کچھی میں پولیس کے ساتھ ساتھ لیویز فورس بھی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔
حکو مت بلوچستان کی جانب سے بلوچستان کے وسیع وعر یض علاقوں تک پھیلی ہوئی آباد یوں حکومت کو کرونا وائرس سے محفوظ کیلئے سخت اور ایم اقدامات کرنے پڑے ہیں۔جس کی و جہ سے یہ صوبہ ہلاکتوں میں اضا فہ کو روکنے میں کامیاب نظر آرہی ہے۔ ماہرین کے مطابق چین نے مشتبہ لوگوں کو زیادہ تعداد میں قرنطینہ میں رکھنے اور ساتھ ہی ووہان سمیت کئی شہروں میں شہریوں کی نقل وحرکت پر مکمل پابندی عائدرکھنے کی وجہ سے وائرس پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی ہے ابتدائی ایام میں چین میں تباہی مچانے والے سارس خاندان سے تعلق رکھنے والے اس نئے وائرس نے وقت کے ساتھ ساتھ یورپ اور دیگر براعظموں کا سفر دنوں اور بعض جگہوں کا گھنٹوں میں طے کیا چین کے بعد یہ وائرس دیگر ممالک کے ساتھ پاکستان میں پھیلنا شروع ہوگیا۔
یہ سنہء 1963 کی بات ہے کہ جب اس نے بلوچستان کے ضلع جعفر آباد کے محلہ ابڑہ کالونی کے ایک غریب گھرانے میں آنکھ کھولی بچپن میں اسے معلوم نہیں تھا کہ زندگی جس افلاس کی پٹڑی پر چلنے والی ہے وہ کس قدر مشکل ہوگی۔اس کے سفید بال بڑھاپے کا ثبوت تھے جو کہ موتیوں کی طرح چمک رہے تھے غربت نے اسکے چہرے پر پڑی جھریوں کو مذید واضع کر رکھا تھا اور اسکی آواز میں ایک صدا تھی جس جسکا پس منظر نصف صدی سے زائد پہ محیط تھا۔اماں لال خاتون 9 سال پہلے بیوہ ہوگئی تھی انکا کنبہ 5 بیٹوں اور 2 بیٹوں پرمشتمل ہے۔