صوبائی حکومت کی آبپاشی اور آبنوشی سے متعلق ترجیجات

| وقتِ اشاعت :  


پانی اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے اس نعمت کی اہمیت اور اندازہ بلوچستان کے باسیوں سے زیادہ کوئی نہیں جانتا جہاں پر آبادی ،زراعت اور لائیواسٹاک کا دارمدار صرف بارش کے پانی پر منحصر ہے۔ ماحولیاتی تغیرات ،طویل خشک سالی اور بارشوں کی کمی کی وجہ سے بلوچستان پانی کی قلت اور عدم دستیابی سے گھرا ہوا ہے سنگلاخ پہاڑ، تاحد نظر صحرا اور بے آب گیاہ میدان سے گھرا یہ خطہ اپنے منفرد موسمی حالات اور قدرتی وسائل سے مالامال ہے۔



انگریز سامراج سے آزادی تاریخ کے آئینے میں

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان 14 اگست 1947 کو آزاد ہوا ہے آزادی اللہ تعالی کی طرف سے ایک بڑی نعمت ہے آزادی کا احساس ہمارے ساتھ اس لیے نہیں کہ ہم نے غلامی کی زندگی دیکھی نہیں جو قومیں غلامی کی زندگی گزارتی ہیں وہی آزادی کی قدر و قیمت سے آشنا ہیں ہمارے دل میں اس کی قدر و منزلت کہاں؟



عصر حاضر کا بے بس انسان*

| وقتِ اشاعت :  


بڑے بوڑھے کہتے ہیں بھلے وقتوں میں لوگ ایک دوسرے کے احترام میں کھڑے ہوتے تھے، ہاتھ اور گلے مل کر ایک دوسرے کیلیے بیٹھنے کی جگہ بناتے تھے۔چائے کھانا وغیرہ سے ایک دوسرے کی تواضع کی جاتی تھی۔ محافل تھیں خوش گپیاں تھیں۔کسی محفل میں نووارد کیلیے جگہ بنانا نوجوانوں کی مشرقی اقدار میں سے ایک نمایاں قدر ہوا کرتا تھا۔



بلوچستان میں جاگیردارانہ نظام کی باقیات

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کے نصیر آباد ڈویژن میں جاگیردارانہ نظام اور حکومتی ریشہ دوانیوں کے خلاف کسانوں کی تحریک ایک مرتبہ پھر متحرک ہوگئی ہے۔ پٹ فیڈر کینال سے پانی کی مصنوعی قلت اور چوری کے خلاف نیشنل پارٹی کی کال پر آل پارٹیز الائنس اور کسانوں نے احتجاج کیا۔ پٹ فیڈر کے پورے علاقے کے کسانوں کو ایک بار پھر سزا دی جارہی ہے۔ وہ اپنی زمینیں چھوڑیں یا اونے پونے داموں فروخت کردیں اور یہاں سے بھاگ جائیں۔ ان کا پانی بندکردیاگیاہے۔ کسان مرکز سے اپنے پانی کا حصہ مانگ رہے ہیں اور سندھ پر بھی الزام لگارہے ہیں کہ سندھ کے حدود میں ان کا پانی چوری ہورہا ہے۔



قانون کے رکھوالوں کی غیر ذمہ داری

| وقتِ اشاعت :  


قارئین کرام۔ایک رپورٹ پہ نظر پڑی جس میں ایک سروے کے مطابق پاکستان کے 75 فیصد طلباء اور طالبات آئس نامی نشے کی لت میں پڑ چکے ہیں میں حیران تھا کہ کیا یہ واقعی سچ ہے یا جھوٹ۔ جب میں نے مزید تحقیق کی تو پتا چلا کہ واقعی یہ بات سچ ہے۔ پھر ایک دوست سے پوچھا کہ یہ آئس ہوتا کیا ہے؟ تو اس نے بتایا کہ آئس نشہ ’میتھ ایمفٹامین‘ نامی ایک کیمیکل سے بنتا ہے۔



*آہ… محسن علم ودانش بچھڑ گیا

| وقتِ اشاعت :  


قلات ایک زرخیز۔مردم خیز۔ سرزمین ہے۔ جہاں پراعلی پایہ کے شخصیات نے جنم لیا اور بین الاقوامی سطح پر نام کمایا۔ یہاں بزرگ ولی بھی گزرے یہاں پر ہزاروں ملک وقوم کے لییجان قربان کرنے والیپیر مرید مدفون ہیں قلات کے بغیر بلوچستان اور بلوچ قوم کی تاریخ مکمل نہیں قلات کے لوگ زندہ دلی اور مزاح کے حوالے سے بھی اپنی ایک پہچان رکھتے ھیں مجلسی لوگ ہیں براھوی ادب کے حوالے سیبھی ابتداء دور قلات کیارد گرد گھومتی ہے۔اقتباس از مرواری تالڑ۔میں انور نسیم کااظہار خیال صف 10۔جو انور نسیم اور اللہ بخش لہڑی کے ایک براھوی افسانے کے نام سے کتاب چھپی ہے۔ اس سے عنوان کا آغاز کر رھاھوں۔ کہ قلات کے صحافت کاایک اور ستون بھی گر گیا کچھ عرصہ قبل محمود احمد آفریدی ھم سے بچھڑ گئے وہ غم تازہ تھا کہ انور نسیم نیداغ مفارقت دے گیا انور نسیم مینگل کا نام محمد انور ولد محمد یوسف قوم زگر مینگل سے تھا بلوچستان کے ضلع خضدار کے گورنمنٹ کالونی میں محمد یوسف کے ہاں پیدا ھوے دینی تعلیم اور عصری تعلیم خضدار میں کچھ عرصہ پڑھا بعد میں جب والد محترم کا پوسٹنگ قلا ت ھوا تو قلات میں محلہ غریب آباد میں رھائش پزیر ھوے تو قاعدہ ملا اعظم اخند سے پڑھے اور مدرسہ تجوید القرآن بازار قلات میں مولانا نور حبیب سے قرآن مجید پڑھا اورمدرسہ انوارالتوحید رئیس توک میں فارسی زبان سیکھا مولانا حکیم شاہ محمد سے کریما پڑھا حافظ نور محمد سے ایک پارہ پڑھا جب میں راقم الحروف نے حفظ شروع کیاتھا تو بتانے لگے کہ میں نے یہ پارہ ایک ہفتہ میں یاد کیا ابتدامیں والد صاحب کی کتابیں اور رسالے اپنے مطالعہ میں رکھتے تھے۔



آہ! واجہ حمیداللہ سردارزئی مرحوم

| وقتِ اشاعت :  


سردار حمیداللہ سے میری پہلی ملاقات 2003ء میں کراچی میں الہٰی بلوچ کے گھر بادبان D.H.A میں ہوئی، سردار کے ساتھ بھی دوست واحباب تھے، پہلی ملاقات میں سردار حمیداللہ سے ایسی قربت بڑھی کہ اسی دن سے لیکر آخرتک ایک دوستانہ تعلق رہا۔ میں نے ڈی ایچ اے صباء کمرشل میں اپنا آفس 2003میں تیارکیا توسردار حمیداللہ سے درخواست کی کہ آپ آئیں اس کا افتتاح کریں تو سردار صاحب اپنے دوستوں کے ساتھ آئے،الہٰی بلوچ، عاشق جاموٹ، سردار ظفرگچکی، حفیظ ہوت اوربھی بہت سے دوست واحباب تھے توسردارصاحب نے ازراہ مذاق کہاکہ فداحسین میں افتتاح کررہاہوں اللہ تعالیٰ آپ کوکامیاب کرے اگر کاروبارنہیں چلا تومجھ پر ناراض نہ ہوں کہ سردار نے افتتاح کیا، کاروبارنہیں چل رہا۔میں نے کہاکہ انشاء اللہ برکت ہوگا، اللہ تعالیٰ نے مجھے بہت کامیاب کیا جب بھی ہم ملتے توسردار صاحب پوچھتے، میں کہتا کہ اللہ کاکرم ہے۔



تحریک آزادی کشمیر کے عظیم قائد

| وقتِ اشاعت :  


۶ مئی ۱۲۰۲ء کو یہ خبر کشمیری عوام پر قیامت بن کے ٹوٹی کہ زیر حراست مذاحمتی تحریک کے مخلص ترین قائد جناب محمد اشرف خان صحرائی جموں کے ہسپتال میں انتقال کر گئے: اناللہ وانا الیہ راجعون۔ اس طرح سے کشمیر کی تحریک آزادی کے ایک اور قائد کی جدوجہد کا باب اپنے اختتام کو پہنچ گیا۔



مرجاؤ کہ مرگیا ضمیر اب۔۔۔

| وقتِ اشاعت :  


کچھ واقعات ناصرف انسان کو جھنجوڑتے ہیں بلکیں دماغ تا دیر اْن کے زیر اثر رہ جاتا ہے۔ 20 جولائی 2021 کی ایک خاموش شام جہاں اسلام آباد کے ایک پوش علاقے کی ایک خوبصورت بنگلے میں ایک 27 سالہ جوان نازک اندام لڑکی نور مقدم کی بنا سرکی لاش پڑی تھی جن کی گردن… Read more »



افغانستان میں بلوچ پناہ گزینوں کا مستقبل

| وقتِ اشاعت :  


افغانستان کی موجودہ صورتحال نے نہ صرف ہمسائے ممالک کی پریشانیوں میں اضافہ کردیا ہے بلکہ افغانستان میں بلوچ پناہ گزینوں کو عدم تحفظ جیسی صورتحال سے بھی دوچار کردیا ہے۔ افغان طالبان اور بلوچ مزاحمت کاروں کے درمیان تصادم کے خدشات کا اظہار کیاجارہا ہے۔