بلوچ کلچر ڈے

| وقتِ اشاعت :  


کلچر کیا ہے ؟ کسی خاص لوگوں کے رسم و رواج،معاشرتی رویہ، معاشرے کے خیالات کو کلچر کہتے ہیں۔جب ہم نسل، تاریخ، ثقافت، یا زبان کے ذریعہ متحد لوگوں کا ایک بڑاحصہ کسی خاص علاقے میں رہتا ہو تو وہ ایک قوم بن جاتاہے۔ صدیوں سے بلوچستان ( ایران، پاکستان اور افغانستان کے بلوچ علاقے) میں بلوچوں نے جو ثقافت اپنائی ہے دنیا میں اسکا کوئی ثانی نہیں۔یہاں تک کے حلب شہر اور کیریبین(caribbean )سے لے کر افغانستان تک بلوچ کی ثقافت کو تمام اقوام میں یکتا مقام حاصل تھا اور ہے۔ صدیوں سے جس طرح ثقافت، رسم و رواج اس قوم میں اپنائی ہے وہ شاید ہی کسی دوسرے نے کی ہو۔



انسان، انسانیت اور ہمارا معاشرہ

| وقتِ اشاعت :  


ماہر نفسیات انتھونی اسٹور لکھتے ہیں کہ ” کرہ ارض پر جنم لینے والی تمام انواع میں انسان سب سے زیادہ ظالم اور سفاک ہے ” باظاہر تو یہ ایک جملہ ہے لیکن اپنے اردگرد معاشرے پر نظر دوڑاتے ہوئے اس جملے کی حقیقت پر غور کریں تو صرف میں نہیں معاشرے کا ہر باشعور فرد یہی کہے گا کہ ہمارے اندر انسانیت ناپید ہو چکی ہے۔ہمارے اندر سفاکیت اور درندگی اتنی بڑھ گئی ہے کہ ہم اشرف المخلوقات کہلوانے کے لائق بھی نہیں رہے۔ ابھی چند دن پہلے ساہیوال کے نواحی گاؤں میں ظالم وڈیرے نے ظلم کی ایسی انتہا کر دی۔



گڈانی شپ بریکنگ یارڈ، موت کا کنواں

| وقتِ اشاعت :  


گڈانی شپ بریکنگ یارڈ مزدوروں کے لئے موت کا کنواں بن چکا ہے۔ جہاں ہیلتھ وسیفٹی اور لیبر قوانین پر عمل درآمد نہیں ہوتا ۔ لیبر قوانین کے عدم اطلاق اور ہیلتھ وسیفٹی کے تسلیم شدہ اصولوں اور معیار سے مالکان کی مسلسل روگردانی اور حکومت ومتعلقہ اداروں کی مجرمانہ غفلت ،لاپروائی اور سرپرستی کی روش نے ہزاروں مزدوروں کو منہ کے موت میں دھکیل رکھا ہے۔ جس کا منطقی نتیجہ آئے روز محنت کشوں کی کام کی جگہوں پر دورانِ کار شہادتیں ہوتی ہیں یاوہ زخمی ہو کر اپاہج بن جاتے ہیں۔شپ بریکنگ یارڈ پر کام کرنے والے محنت کشوں کے مطابق آئے روز آگ لگنے کے واقعات تسلسل سے رونماہوتے ہیں ۔



براڈ شیٹ اور احتساب کا خواب

| وقتِ اشاعت :  


آج جو غیر ملکی معاہدے ناقص ہونے کی وجہ سے ناکام ہورہے ہیں بنیادی طور پر بدنیتی سے ناکام ہونے ہی کے لیے کیے گئے تھے۔ مفاد پرست عناصر نے اپنی جیبیں بھریں اور اب ان معاہدوں کا بوجھ ملک کو اٹھانا پڑرہا ہے۔ ایک کے بعد ایک بھاری جرمانے میں ملکی زرمبادلہ ضائع ہورہا ہے اور ان ناکام معاہدوں کے قانونی اور مالی آسیب ہمارے تعاقب میں ہے۔ براڈ شیٹ ان کئی افسوس ناک مثالوںمیں سے ایک ہے۔ براڈ شیٹ معاہدے سے ہونے والے نقصان کا ازالہ تقریباً نا ممکن ہے کیوں کہ اس کی شرائط کے بارے میں دیانت دارانہ اور مکمل تفصیلات ہی فراہم نہیں۔



سینیٹ الیکشن 2021

| وقتِ اشاعت :  


پاکستانی سینیٹ ، یعنی ایوان بالا کا بنیادی وظیفہ قانون سازی ہے۔ ادھر قوانین پیش کیے جاتے ہیں، اوربعد ازاں ایوان زیریں کے مانندارکان کی ووٹنگ ہوتی ہے۔ سینیٹ کی ذمے داریوں میں قانون سازی کے حوالے سے حکومتی اقدامات کی جانچ پڑتال،قوانین متعارف کرانا ، ان پر بحث اور فنانس بل پر سفارشات پیش کرنا شامل ہے۔ ارکان قومی اسمبلی کے برعکس، جو براہ راست ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں، سینیٹرز کا انتخاب صوبائی نمائندگی کے تناسب سے ہوتا ہے، اسی وجہ سے ان کے اختیارات منتخب نمائندوں سے مختلف ہوتے ہیں۔



بلوچستان میں منشیات کا بڑھتا رجحان

| وقتِ اشاعت :  


اگر منشیات کی بات کی جائے تو پورے بلوچستان میں تیزی سے بڑتی جارہی ہے وڈھ بلوچستان کے پسماندہ ترین تحصیلوں میں شمار ہوتا ہے وڈھ میں پانچ سال پہلے منشیات کے عادی افراد کی تعداد چند ایک تھی اب اگر دیکھا جائے تو وڈھ جیسے پسماندہ علاقہ میں عادی افراد کی تعداد 500سوتک پہنچ گئی ہے تو پورے بلوچستان کی حالت کیاہوگی۔ منشیات کے عادی افراد کو گھر کا پتا چلتا ہے اور نہ ہی بھائی بہن اور بیوی بچوں کا وہ گھر کے ہوتے ہیں اور نہ ہی وہ کسی کام کے اگر ان کو ایک دن نشہ نہیں ملے تو وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں ہوتے ہیں اگر وڈھ کو دیکھا جائے تو وڈھ میں ہر قسم کی منشیات ا?رام سے مل جاتی ہے۔



بقاء کے پیروکار

| وقتِ اشاعت :  


مافیا کا لفظ یوں تو کئی بار پڑھا ہے لیکن اِس لفظ کی ہیئت اور اِس کے پیچھے کس طرح کی ذہنیت کارفرما رہتی ہے اِس سے اتنی واقفیت نہیں تھی ۔پہلے خیال یہی تھا کہ مافیا اْن لوگوں کا ایک جتھا ہوگا جو علم اور شعور سے عاری ہونگے اْنکے پاس علمی لیاقت اور مشاہدے کی کوئی اہمیت نہیں ہوگی اور وہ انسانی احساسات سے یکسر بے بہرہ ہونگے لیکن جوں جوں وقت آگے بڑھتا چلا گیا تب جاکر یہ سمجھ آیا کہ مافیاتو در اصل پڑھے لکھے اور شعور کی مصنوعی عینک لگائے لوگوں کے اْس گروہ کوبھی کہا جاتا ہے جو اپنے قبیل کے علاوہ کسی بھی دوسری شعوری منطق کو قبول نہیں کرتے یہ ہر اْس چیز کو اپنی بقاء کا کلائمکس سمجھ کر کْشت وخون پربھی اْتر آتے ہیں ۔



منشیات اور ہماری نئی نسل

| وقتِ اشاعت :  


دو سال پہلے کی بات ہے جب مجھے فری وقت ملتا تھا تو میں ایک دوست کے نجی سکول میں پڑھاتا تھا۔ وہاں کے بچے بہت ذہین اور اچھے بچے تھے۔ وہاں مہینہ کی پہلی دوسری اور تیسری تاریخ سے بچوں کے سرپرست انکے فیس جمع کرانے کے لئے آتے تھے۔ سکول کے پرنسپل پر چونکہ کام کا بوجھ بہت زیادہ تھا، تو میں اس کے ساتھ بیٹھ کر اس کی مدد کرتا تھا۔ ان سرپرست میں سے ایک جوان سا لڑکا اچھا خاصا قد، بڑے بال، بڑی بڑی آنکھیں، چہرے پر مسکان، یعنی بھر پور شباب کا آغاز، صاف ستھرے کپڑے۔



بلکتا مغربی بلوچستان

| وقتِ اشاعت :  


ایرانی زیرتسلط مغربی بلوچستان کے شہر سراوان میں معصوم شہریوں کے قتل عام کی وجہ سے مختلف علاقوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے۔ شہرسراوان میں حالات کشیدہ ہوگئے۔ مظاہرین نے گاڑیوں کو آگ لگادی۔جبکہ سرکاری دفترمیں توڑپھوڑ کی گئی۔گزشتہ روزایرانی فورسز کی فائرنگ سے 37 افراد جان بحق اور 50 زخمی ہو گئے۔ فائرنگ کا واقعہ ایران کے صوبہ سیستان و بلوچستان میں سراوان کے سرحدی علاقے حق آباد کے مقام پر پیش آیا۔جاں بحق ہونے والوں کا تعلق بارڈر پر تیل کے کاروبار سے منسلک افراد سے تھاجو پاک ایران بارڈر پر تجارت کرتے تھے۔



گوادر کی مسخ شدہ تاریخ

| وقتِ اشاعت :  


تاریخ خود کو دہراتی ہے۔ یہ محاورہ ہے۔ تاریخ نے خود کو جس قدر بلوچستان میں دہرایا ہے، شاید ہی کبھی کسی خطے میں دہرایا ہو۔ حالانکہ ہر دور میں بلوچستان کی تاریخ کو مسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔حال ہی میں بلوچستان کے ساحلی شہرگوادر میں سینیٹر اسحاق بلوچ کے نام سے منسوب کرکٹ اسٹیڈیم کے نام کو نام نہاد قومی میڈیا میں مسخ کرکے پیش کیاگیا۔ ایسا پیش کیاگیا کہ یہ گراؤنڈ حال ہی میں سی پیک منصوبے کے تحت تعمیر کیاگیا جبکہ ایسا نہیں ہے۔ تیس سال قبل گورگیج قبیلہ سے تعلق رکھنے والے سینیٹر اسحاق بلوچ نے اپنے فنڈز سے یہ گرائونڈ تعمیر کروایا۔