گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران ملک میں کسی بھی حکمران جماعت نے یہ بات تسلیم نہیں کی کہ ملک کے کسی بحران کا وہ ذمہ دار ہے، ہر نئی حکومت ماضی کی پالیسیوں کو کوستے ہوئے بری الذمہ ہونے کے بہانے نکالتی ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ ماضی کی بدترین پالیسیوں کو بحرانات کی وجہ ٹھہرانے کے باوجود نئی پالیسیاں نظر نہیں آتیں جس طرح ماضی میں قرض لئے گئے اسی طرح آنے والی حکومت نے بھی آئی ایم ایف اورورلڈ بینک سے رجوع کیا،بیانات میں کوئی ردوبدل نہیں پالیسی بیان بھی یہی کہ سابقہ حکومت نے اتنے قرض لئے، مجبوراََ ہماری حکومت ان قرضوں کی ادائیگی کیلئے قرض لے رہی ہے۔
وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں مالی سال 21-2020 کا وفاقی بجٹ پیش کیا۔آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے جس میں حکومتی آمدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وفاق صوبوں کو 2874 ارب روپے کی ادائیگی کرے گا جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاق کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 3700 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
حکومت پاکستان نے قومی اقتصادی سروے برائے مالی سال2019-20 پیش کردیا ہے جس میں بتایا گیا کہ حکومت نے 5 ہزارارب روپے کے قرضے واپس کیے ہیں اور آئندہ سال تین ہزار ارب واپس کیے جائیں گے۔رواں سال کے پہلے 9ماہ میں بیرونی قرضوں میں 3ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے قومی اقتصادی سروے پیش کیا جس میں بتایا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم کرکے عوام کو ریلیف دینے کی پالیسی اپنائی جو کافی حد تک کامیاب رہی۔اقتصادی سروے کے مطابق وفاقی حکومت نے بجٹ خسارے پرقابو پانے کیلئے2080 ارب روپے کا قرض لیا۔
کرونا وائرس کے آغاز سے پوری دنیا میں سخت لاک ڈاؤن کیا گیا، جب چین، اٹلی، ایران اور امریکہ میں کوروناوائرس کی وباء نے تباہی مچائی تو بیشتر ممالک نے ہر قسم کی نقل وحرکت کو محدود کرکے رکھ دیا۔ سب سے پہلے انہوں نے انسانی جانوں کے تحفظ کو ترجیح دی ناکہ اپنے معاشی شعبہ کے نقصان کے متعلق فکر مند ہوئے اور اس ہنگامی صورتحال میں تمام تر وسائل صحت کے شعبے پر لگائے تاکہ متاثرہ مریضوں کابروقت علاج ہوسکے اور یہ وباء تیزی سے نہ پھیلے، یہ فارمولا انتہائی کامیاب رہا۔ آج بعض ممالک نے لاک ڈاؤن ختم کردیا ہے،وہاں معمولات زندگی رواں دواں ہے مگر ہمارے ہاں کورنا وائرس کے کیسز میں نہ صرف تیزی آرہی ہے بلکہ اموات کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔
قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق وفاقی وزیر عامر محمود کیانی کے خلاف انکوائری اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کیخلاف شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دے دی۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں 3 انکوائریوں اور شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دی گئی۔بورڈ نے سابق وفاقی وزیرعامر محمود کیانی کے خلاف انکوائری کی منظوری دی جبکہ سول ایوی ایشن اور سی ڈی اے کے افسران و اہلکاروں کے خلاف بھی انکوائریز کی منظوری دی گئی۔
کورونا وائرس کے حوالے سے طبی ماہرین کے جو خدشات تھے کسی حد تک وہ درست ثابت ہورہے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں ملک بھر میں کیسز کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی اموات بھی ہورہی ہیں، اس کی بڑی وجہ بے احتیاطی اور لاپرواہی ہے۔ حالانکہ اس پر بار ہا زور دیاجاتارہا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کو لازمی اپنایاجائے اور ایس اوپیز کے تحت شعبوں کو کھولا جائے مگر بدقسمتی سے عوام لاپرواہی برت رہی ہے جس کے بھیانک نتائج آگے سامنے آئینگے۔ اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کی زندگیوں کو کس حد تک اہمیت دیتی ہے۔
گزشتہ روز برمش یکجہتی کمیٹی کراچی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جس میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ سانحہ ڈنک کے حوالے سے برمش یکجہتی کمیٹی کے فورم میں شامل شرکاء کامطالبہ انتہائی سادہ اور قانونی تھا جس میں کسی قسم کی کوئی اشتعال انگیزی شامل نہیں تھی بلکہ صرف انصاف کے تقاضوں کوپورا کرنے کامطالبہ کیا گیا۔ مظاہرے کی سرپرستی کرنیوالے رہنماؤں کا کہنا تھاکہ سانحہ ڈنک جیسے واقعات کسی صورت قابل قبول نہیں،مکران کے عوام کو مافیاز کے رحم وکرم پر چھوڑدیا گیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک مزید لاک ڈاؤن برداشت نہیں کر سکتا اس کا سب سے زیادہ نقصان غریب لوگوں کو ہوتا ہے۔ٹائیگر فورس کے رضا کاروں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر محدود لاک ڈاؤن کیا تو کورونا ٹائیگر فورس کی مدد کی ضرورت ہوگی۔ ہمیں ایسے رضاکاروں کی ضرورت تھی جو عوام میں جا کر کورونا وائرس سے بچاؤ کے طریقوں کے حوالے سے آگاہی دیں۔وزیراعظم نے یہ کہا کہ ہم واحد مسلمان ملک تھے جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک کے دوران مساجد کھلی رکھی جائیں گی۔
وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے رواں مالی سال کے محصولات و اخراجات سمیت آئندہ بجٹ کے تخمینوں کا خاکہ پیش کردیا ہے یہ خاکہ آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ سے متعلق منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں پیش کیا گیا جو وزیراعظم کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ وفاقی مشیر خزانہ نے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کی ترجیحات پر وزیراعظم عمران خان کو تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے اجلاس میں ایف بی آر میں کی جانے والی اصلاحات سے متعلق پیشرفت پر بھی آگاہی دی۔ وزیراعظم عمران خان نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہا کہ کاروباری برادری کو ہر ممکن آسانیاں فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عوام تک نہ پہنچنے کا نوٹس لے لیا۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم نے اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں فوری کمی کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا بھی نوٹس لیا اور کہا کہ گندم کی کٹائی کے فوری بعد آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی جواز نہیں لہٰذا وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز ذاتی دلچسپی لے کر معاملے کو دیکھیں۔انہوں نے ہدایت کی کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ براہ راست عوام کو پہنچایا جائے اور صوبے روزانہ کی بنیاد پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر نظررکھیں۔