آن لائن کلاسز، بلوچستان کے زمینی حقائق

| وقتِ اشاعت :  


ہائر ایجوکیشن کمیشن کی آن لائن کلاسز کے فیصلے کے خلاف اس وقت سب سے زیادہ احتجاج بلوچستان میں دیکھنے کو مل رہا ہے طلباء وطالبات سڑکوں پر نکل آئے ہیں،بلوچستان کی بیشتر طلبا تنظیمیں آن لائن کلاسز کی مخالفت کررہے ہیں اس حوالے سے مشترکہ مظاہروں کے دوران طلبا تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ بنیادی طور پر آن لائن کلاسز کے خلاف نہیں لیکن جن علاقوں میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں یا اس کی اسپیڈ نہ ہونے کے برابر ہے ان علاقوں کے طلبا کیا کریں۔



بی ایم سی کامسئلہ اورحکمرانوں کے بڑے دعوے

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کو دیوار سے لگانے کی پالیسیوں کا تسلسل ایک طویل تاریخ رکھتی ہے جمہوریت کے چیمپئن بننے والی بڑی سیاسی جماعتوں کا رویہ بھی بلوچستان کے ساتھ ایک کالونی کی طرح رہا ہے ان کے دعوے اور وعدے ہمدردیاں محض دکھاوا ہی ثابت ہوئے ہیں۔ جب اپوزیشن میں یہ جماعتیں ہوتی ہیں تو بلوچستان کی محرومیوں، زیادتیوں کو ایسے جذباتی انداز میں بیان کرتی ہیں کہ جیسے ہی ان کے ہاتھ حکومت آئے گی تو بلوچستان کو دنیا کاسب سے امیر ترین خطہ بناکر رکھ دینگے، بلوچستان کے معدنی وسائل کا جو نقشہ اپنی تقریر وں میں پیش کرتے ہیں۔



پی ٹی آئی قیادت میں اختلافات، نئی تبدیلی کا پیشہ خیمہ، شہبازاورزرداری بھی متحرک

| وقتِ اشاعت :  


قومی سیاست میں بڑی تبدیلیوں کے امکانات پیدا ہونے کے آثار دکھائی دے رہے ہیں پہلے تو اس حوالے سے قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں مگر گزشتہ روز کابینہ اجلاس اور فواد چوہدری کے انٹرویو کے بعد بہت سے معاملات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق کابینہ اجلاس کے دوران فیصل واؤڈا نے دو اہم ارکان کو شدید تنقید کو نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم کی کرسی کیلئے سازشیں رچائی جارہی ہیں جن میں یہ دونوں شخصیات پس پشت گیم کررہے ہیں جبکہ فیصل واؤڈا کے اس تلخ لہجے کے باوجود وزیراعظم عمران خان نے انہیں خاموش نہیں کرایا۔



آصف علی زرداری کا بیان غیرمعمولی، کیا قومی سطح پر تبدیلی آرہی ہے

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں سیاسی صورتحال واقعی بدلنے جارہی ہے وفاقی حکومت کیلئے آنے والے دنوں میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں؟ سیاست میں امکانات کو رد نہیں کیاجاسکتا اور کچھ بھی کبھی بھی ہوسکتا ہے جس کی نظیر ماضی کی تاریخ میں ملتی ہے۔ مگر گزشتہ دو ادوار پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے ساتھ ہونے والے معاملات کا جائزہ لیاجائے تو اس دوران وزراء اعظم کو گھر بھیجا گیا مگر یہ حالات پر ہی منحصر ہے کہ کب کس طرح سے تبدیلی رونما ہوسکتی ہے۔ حال ہی میں بلوچستان کی ایک جماعت بی این پی نے حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کیا تو چند روز ہی گزرے کہ بلوچستان کی دوسری جماعت جو وفاق میں اتحادی ہے۔



بلوچستان کی سیاست میں بڑی ہلچل کا امکان، اپوزیشن جماعتوں کی بیٹھک

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام کے سربراہان سردار اخترمینگل اور مولانافضل الرحمان کے درمیان گزشتہ روز ایک ہی دن میں دو ملاقاتیں ہوئیں، ملاقات کے دوران ملکی وعلاقائی سیاست پر بات چیت ہوئی، ان ملاقاتوں کو غیر معمولی تناظر میں دیکھا جارہا ہے کہ دونوں رہنماء آئندہ کے حوالے سے ایک نئی سیاسی حکمت عملی پر مشترکہ لائحہ عمل طے کرکے چلنا چاہتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے سردار اختر مینگل کو اپوزیشن بنچوں پر بیٹھنے کی پیشکش کی ہے مگر اس وقت بی این پی حتمی اور جلدبازی میں فیصلہ کرنے سے گریز کررہی ہے کہ اگر وہ اپوزیشن میں شامل بھی ہوجاتی ہے۔



وفاقی حکومت کوکوئی خطرہ نہیں، مسائل کو سنجیدگی سے حل کیاجائے

| وقتِ اشاعت :  


اسلام آباد میں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے زیراہتمام بلوچستان کے حوالے سے کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد ہوا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں نے شرکت کی۔کانفرنس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھا کہ صوبے کے مسائل حل کردیں تو پورا بلوچستان تحریک انصاف میں شامل ہوجائے گا۔حکومت میں جانا اب میرے بس میں نہیں، حکومت سے علیحدگی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا فیصلہ ہے جو فرد واحد کا نہیں۔



کورونا کیسز، لاک ڈاؤن ایک پیچیدہ مسئلہ کیوں؟

| وقتِ اشاعت :  


کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن والے علاقوں میں ایس او پیز کی کھلے عام خلاف ورزیاں جاری ہیں اور انتظامیہ عملدرآمد میں ناکام نظر آرہی ہے۔ کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک بھر میں 20 سے زائد شہروں میں گزشتہ چند روز سے اسمارٹ لاک ڈاؤن کیا گیا ہے تاہم ضلعی انتظامیہ لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کرانے میں ناکام نظر آرہی ہے اور شہریوں کی جانب سے ایس او پیز پر عمل نہیں کیا جا رہا۔کراچی کے تمام اضلاع کی 43 یونین کونسلز میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے۔



بلوچستان کامسئلہ نظرانداز،اتحادی اب سرداربن گیا

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان نیشنل پارٹی کی حکومت سے علیحدگی کے بعد بلوچستان کا مسئلہ قومی سطح پر جہاں زیر بحث آرہا ہے وہیں پر ایک روایتی تنقید بھی چند مبصرین کی جانب سے سننے کو مل رہا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی کے اصل ذمہ دار سردار اور نواب ہیں جنہوں نے ہمیشہ اپنے لوگوں کی ترقی کی راہ میں روڑے اٹکائے اور ترقیاتی کاموں کی بجائے اپنی مراعات کو ترجیح دی مگر بدقسمتی سے وہ کوئی ایسی دلیل پیش کرنے سے قاصر ہیں جسے کوئی ذی شعور منطقی طور پر سمجھ سکے کہ واقعی بلوچستان کی بدحالی کے ذمہ دار یہاں کے سردار ہیں۔



بی این پی کی مرکزی حکومت سے علیحدگی

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کا مسئلہ کیا ہے؟ اس سوال کو ہردور میں دہرایا گیا، ستر سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود ہربار یہ سوال اٹھایا جاتا ہے تو یقینا اس پرتعجب کرنا احمقانہ بات ہے کیونکہ بلوچستان ملک کا نصف حصہ اور ایک بڑی اکائی ہے جس سے ناواقفیت مرکزی حکومتوں کی نااہلی ہے کیونکہ آپ اپنے ہی ملک کے ایک بڑے حصہ کے لوگوں کی محرومیوں اور پسماندگی سے اس قدر انجان ہیں تو ملکی انتظامی امور کو چلانے کی صلاحیت کہاں سے آئے گی، جو اندرونی معاملات کو حل نہیں کرسکتے تو بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے ان کے پاس کیا پالیسیاں ہونگی۔



ماضی کے حکمرانوں کی غلطیاں، عوام کی بدحالی، آج بھی اتحادی ماضی کی جماعتیں

| وقتِ اشاعت :  


وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ماضی میں اقتدار میں رہنے والی سیاسی قیادت نے عوام کی خدمت نہیں کی بلکہ حکمرانوں نے صرف اپنے ذاتی مفاد کی خاطر اقتدار کا استعمال کیا۔کراچی میں اتحادی جماعتوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ ایجنڈا کرپشن کا خاتمہ، غربت میں کمی اور عوامی خدمت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں بشمول سندھ کے ساتھ ہر ممکن تعاون کررہی ہے۔ انتظامی اصلاحات اور نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی سے حقیقی ترقی ممکن ہو سکے گی۔