لیاری گینگ وار، مکران مافیاز، تاریخ خود کو دہرارہی ہے؟

| وقتِ اشاعت :  


ضلع کیچ میں حالیہ دو واقعات کے دوران دوخواتین کو بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا۔ بلیدہ کے علاقے ڈنک میں مسلح افراد ایک گھر میں داخل ہوئے اور فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملک ناز بی بی شہید جبکہ ان کی کمسن بچی برمش شدید زخمی ہوئی۔ اس واقعہ کے بعد بلوچستان سمیت کراچی میں سخت احتجاجی ردِعمل دیکھنے کو ملا اور جسٹس فاربرمش کے حوالے سے مہم چلائی گئی اور مطالبہ کیاگیا کہ واقعہ میں ملوث ملزمان اور ان کے سرغنہ کو گرفتار کرکے سخت سزادی جائے۔



کوروناوائرس: حکومتی فیصلوں میں ابہام، عوام مزید ذہنی کوفت برداشت نہیں کرسکتی

| وقتِ اشاعت :  


نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کورونا کیسز بڑھنے اور حفاظتی اقدامات مزید سخت کرنے سے متعلق 20 شہروں کی نشاندہی کردی۔نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے اسلام آباد،کراچی، لاہور،کوئٹہ اور پشاور سمیت ملک کے 20 شہروں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی سفارش کردی ہے جس سے صوبوں کو آگاہ کردیا گیاہے۔ این سی او سی کے مطابق ملک کے 20 شہروں میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، کوروناکا پھیلاؤ روکنے کیلئے ضروری ہے کہ ان شہروں میں پابندیاں لگا دی جائیں۔



بلوچستان میں قوم پرست سیاست زوال کی طرف جارہی ہے؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں سے وابستہ لوگوں کی امیدیں آئندہ چند سالوں میں دم توڑتی دکھائی دے رہی ہیں کیونکہ بلوچستان کے عوام کو جتنے خوش کن خواب دکھائے گئے،اتنے ہی بدتر حالات کا انہیں سامنا کرناپڑا۔ 2013ء میں جب بلوچستان میں مخلوط حکومت تشکیل پائی تو اس میں مرکزی حکومت کے سربراہ نواز شریف کے ساتھ ملکر نیشنل پارٹی اور پشتونخواہ میپ نے ایک فارمولہ طے کیا کہ بلوچستان میں حکومتی نظام کو چلانے کیلئے پہلے مرحلے میں وزیراعلیٰ کا عہدہ قوم پرست جماعت کو دیا جائے گا اور کابینہ مشترکہ طور پر تشکیل دی جائے گی جسے مری معاہدہ کے نام سے منسوب کیا گیا اور اس طرح نیشنل پارٹی کے صدر ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ پہلے اڑھائی سال کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان بنے۔



دہائیوں سے ایک ہی پالیسی، کوئی بھی حکمران ذمہ دار نہیں

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران ملک میں کسی بھی حکمران جماعت نے یہ بات تسلیم نہیں کی کہ ملک کے کسی بحران کا وہ ذمہ دار ہے، ہر نئی حکومت ماضی کی پالیسیوں کو کوستے ہوئے بری الذمہ ہونے کے بہانے نکالتی ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ ماضی کی بدترین پالیسیوں کو بحرانات کی وجہ ٹھہرانے کے باوجود نئی پالیسیاں نظر نہیں آتیں جس طرح ماضی میں قرض لئے گئے اسی طرح آنے والی حکومت نے بھی آئی ایم ایف اورورلڈ بینک سے رجوع کیا،بیانات میں کوئی ردوبدل نہیں پالیسی بیان بھی یہی کہ سابقہ حکومت نے اتنے قرض لئے، مجبوراََ ہماری حکومت ان قرضوں کی ادائیگی کیلئے قرض لے رہی ہے۔



وفاقی بجٹ، بلوچستان حکومت نالاں، اخترمینگل کی دھمکی، وزیراعلیٰ کی مشکلات

| وقتِ اشاعت :  


وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں مالی سال 21-2020 کا وفاقی بجٹ پیش کیا۔آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 71 کھرب 37 ارب روپے ہے جس میں حکومتی آمدنی کا تخمینہ فیڈرل بورڈ آف ریوینیو کی جانب سے محصولات کی صورت میں 4963 ارب روپے اور نان ٹیکس آمدنی کی مد میں 1610 ارب روپے رکھا گیا ہے۔بجٹ دستاویز کے مطابق قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وفاق صوبوں کو 2874 ارب روپے کی ادائیگی کرے گا جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے وفاق کی مجموعی آمدنی کا تخمینہ 3700 ارب روپے لگایا گیا ہے۔



قرضوں کاتلوار، بحرانات اور چیلنجز کا سامنا

| وقتِ اشاعت :  


حکومت پاکستان نے قومی اقتصادی سروے برائے مالی سال2019-20 پیش کردیا ہے جس میں بتایا گیا کہ حکومت نے 5 ہزارارب روپے کے قرضے واپس کیے ہیں اور آئندہ سال تین ہزار ارب واپس کیے جائیں گے۔رواں سال کے پہلے 9ماہ میں بیرونی قرضوں میں 3ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے قومی اقتصادی سروے پیش کیا جس میں بتایا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کم کرکے عوام کو ریلیف دینے کی پالیسی اپنائی جو کافی حد تک کامیاب رہی۔اقتصادی سروے کے مطابق وفاقی حکومت نے بجٹ خسارے پرقابو پانے کیلئے2080 ارب روپے کا قرض لیا۔



آن لائن کلاسز،بلوچستان کے اسٹوڈنٹس سراپااحتجاج

| وقتِ اشاعت :  


کرونا وائرس کے آغاز سے پوری دنیا میں سخت لاک ڈاؤن کیا گیا، جب چین، اٹلی، ایران اور امریکہ میں کوروناوائرس کی وباء نے تباہی مچائی تو بیشتر ممالک نے ہر قسم کی نقل وحرکت کو محدود کرکے رکھ دیا۔ سب سے پہلے انہوں نے انسانی جانوں کے تحفظ کو ترجیح دی ناکہ اپنے معاشی شعبہ کے نقصان کے متعلق فکر مند ہوئے اور اس ہنگامی صورتحال میں تمام تر وسائل صحت کے شعبے پر لگائے تاکہ متاثرہ مریضوں کابروقت علاج ہوسکے اور یہ وباء تیزی سے نہ پھیلے، یہ فارمولا انتہائی کامیاب رہا۔ آج بعض ممالک نے لاک ڈاؤن ختم کردیا ہے،وہاں معمولات زندگی رواں دواں ہے مگر ہمارے ہاں کورنا وائرس کے کیسز میں نہ صرف تیزی آرہی ہے بلکہ اموات کی شرح بھی بڑھ رہی ہے۔



مہذب معاشروں میں کرپشن معیوب، ملک کو کرپشن فری بنایاجائے

| وقتِ اشاعت :  


قومی احتساب بیورو کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق وفاقی وزیر عامر محمود کیانی کے خلاف انکوائری اور وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کیخلاف شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دے دی۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں 3 انکوائریوں اور شکایات کی جانچ پڑتال کی منظوری دی گئی۔بورڈ نے سابق وفاقی وزیرعامر محمود کیانی کے خلاف انکوائری کی منظوری دی جبکہ سول ایوی ایشن اور سی ڈی اے کے افسران و اہلکاروں کے خلاف بھی انکوائریز کی منظوری دی گئی۔



کروناوائرس کیسز، ماہرین کے خدشات، عوامی لاپرواہی

| وقتِ اشاعت :  


کورونا وائرس کے حوالے سے طبی ماہرین کے جو خدشات تھے کسی حد تک وہ درست ثابت ہورہے ہیں۔ گزشتہ چند دنوں میں ملک بھر میں کیسز کی شرح میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے اور ساتھ ہی اموات بھی ہورہی ہیں، اس کی بڑی وجہ بے احتیاطی اور لاپرواہی ہے۔ حالانکہ اس پر بار ہا زور دیاجاتارہا ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے احتیاطی تدابیر کو لازمی اپنایاجائے اور ایس اوپیز کے تحت شعبوں کو کھولا جائے مگر بدقسمتی سے عوام لاپرواہی برت رہی ہے جس کے بھیانک نتائج آگے سامنے آئینگے۔ اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنے اور اپنے خاندان کے افراد کی زندگیوں کو کس حد تک اہمیت دیتی ہے۔



کراچی سے مکران تک جسٹس فاربرمش، قوم پرستوں کیلئے سوالیہ نشان

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ روز برمش یکجہتی کمیٹی کراچی کی جانب سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جس میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی تھی۔ سانحہ ڈنک کے حوالے سے برمش یکجہتی کمیٹی کے فورم میں شامل شرکاء کامطالبہ انتہائی سادہ اور قانونی تھا جس میں کسی قسم کی کوئی اشتعال انگیزی شامل نہیں تھی بلکہ صرف انصاف کے تقاضوں کوپورا کرنے کامطالبہ کیا گیا۔ مظاہرے کی سرپرستی کرنیوالے رہنماؤں کا کہنا تھاکہ سانحہ ڈنک جیسے واقعات کسی صورت قابل قبول نہیں،مکران کے عوام کو مافیاز کے رحم وکرم پر چھوڑدیا گیا ہے۔