محدودلاک ڈاؤن، وفاق اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک مزید لاک ڈاؤن برداشت نہیں کر سکتا اس کا سب سے زیادہ نقصان غریب لوگوں کو ہوتا ہے۔ٹائیگر فورس کے رضا کاروں سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر محدود لاک ڈاؤن کیا تو کورونا ٹائیگر فورس کی مدد کی ضرورت ہوگی۔ ہمیں ایسے رضاکاروں کی ضرورت تھی جو عوام میں جا کر کورونا وائرس سے بچاؤ کے طریقوں کے حوالے سے آگاہی دیں۔وزیراعظم نے یہ کہا کہ ہم واحد مسلمان ملک تھے جس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ رمضان المبارک کے دوران مساجد کھلی رکھی جائیں گی۔



آئندہ مالی سال کا بجٹ غیر روایتی ثابت ہوگا؟

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے رواں مالی سال کے محصولات و اخراجات سمیت آئندہ بجٹ کے تخمینوں کا خاکہ پیش کردیا ہے یہ خاکہ آئندہ مالی سال کے مجوزہ بجٹ سے متعلق منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں پیش کیا گیا جو وزیراعظم کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ وفاقی مشیر خزانہ نے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ کی ترجیحات پر وزیراعظم عمران خان کو تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے اجلاس میں ایف بی آر میں کی جانے والی اصلاحات سے متعلق پیشرفت پر بھی آگاہی دی۔ وزیراعظم عمران خان نے اعلیٰ سطحی اجلاس میں کہا کہ کاروباری برادری کو ہر ممکن آسانیاں فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔



پیٹرول سستا،عوام خوار، مہنگائی کنٹرول سے باہر، وزیراعظم کا نوٹس

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے اثرات عوام تک نہ پہنچنے کا نوٹس لے لیا۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم نے اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں فوری کمی کا حکم دیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا بھی نوٹس لیا اور کہا کہ گندم کی کٹائی کے فوری بعد آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا کوئی جواز نہیں لہٰذا وزرائے اعلیٰ اور چیف سیکرٹریز ذاتی دلچسپی لے کر معاملے کو دیکھیں۔انہوں نے ہدایت کی کہ پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ براہ راست عوام کو پہنچایا جائے اور صوبے روزانہ کی بنیاد پر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر نظررکھیں۔



ملک میں کورونا کے وار، لاپرواہی بڑی تباہی کا سبب بن سکتی ہے

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسزمیں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوتاجارہا ہے،حالات سے لگتا ہے کہ وباء مزید پھیلے گا اور بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثر کرے گا۔ گزشتہ چند دنوں کے دوران جو اعداد وشمار سامنے آئے ہیں وہ پہلے کی نسبت زیادہ ہیں اور اس کی بڑی وجہ بے احتیاطی ہے جس پر بارہا زوردیاجارہا تھا کہ احتیاط کرتے ہوئے عوام ایس اوپیز پر عمل کریں مگرریلیف ملنے کے بعد ایس اوپیز کی دھجیاں اُڑادی گئیں۔اب حکومت بھی اس بات پر سوچ بچار کررہی ہے کہ جس تیزی کے ساتھ کوروناوائرس لوگوں کو متاثر کررہا ہے سخت لاک ڈاؤن کیاجائے۔



سانحہ ڈنک، سیاسی جماعتوں کا اصل چہرہ

| وقتِ اشاعت :  


ڈنک سانحہ حادثاتی طور پر رونما نہیں ہوا اور نہ ہی اسے ایک عام سی ڈکیتی سے نتھی کیاجاسکتا ہے۔ بدقسمتی سے بلوچستان میں عرصہ دراز سے ایسے دلخراش واقعات رونماہورہے ہیں جو کہ بسااوقات رپورٹ ہی نہیں ہوتے جس طرح پنجاب اور کے پی کے میں معصوم بچیوں کے ساتھ زیادتی، ساہیوال سانحہ، ایسے انگنت واقعات کو زیادہ میڈیا پر کوریج ملتی ہے بلکہ باقاعدہ میڈیا کے ذریعے اس حوالے سے مہم چلائی جاتی ہے تاکہ ملزمان کو عبرت کا نشان بنایاجاسکے مگر بلوچستان میں ہونے والے واقعات پر انتہائی محتاط رویہ اپنایا جاتا ہے، اس کے مختلف پہلوؤں پر غور کیاجاتا ہے مطلب اسے اپنے لئے رسک سمجھ کر رپورٹ کرنے سے گریز کرنے کو ترجیح دی جاتی ہے۔ اس کی ذمہ دار میڈیا سے زیادہ بلوچستان کی سیاسی خاص کر قوم پرست جماعتیں ہیں جب بھی کوئی معاشرہ بیگانگی اور انتشار کی طرف بڑھنے لگتا ہے تو اس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ سیاسی جماعتیں کمزور نہیں بلکہ اپنے مفادات کے تحفظ اور حکمرانی کے تخت پر بیٹھنے کیلئے سیاست کررہی ہیں۔



ٹریڈیونینزکا حقیقی کردار،بلیک میلنگ عام لوگوں کیلئے نقصاندہ

| وقتِ اشاعت :  


وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں لازمی سروسز ایکٹ نافذ کرنے کا فیصلہ کرلیاہے۔ وزارت صنعت و پیداوار کی درخواست پر وزارت داخلہ نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں لازمی سروسز ایکٹ کی سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کر دی ہے۔ وفاقی کابینہ کو ارسال کی گئی سمری میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے ملازمین کے لیے آئندہ 6 ماہ کے لیے ہڑتال اور احتجاج پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔کورونا وائرس کے دوران عوام کو ضروریات زندگی فراہم کرنے میں تعطل سے بچنے کے لیے لازمی سروسز ایکٹ لاگو ہوگا اور لازمی سروسز ایکٹ نافذ ہونے کے بعد ہڑتال اور احتجاج کرنے والے ملازمین کو برطرف اور گرفتار کیا جاسکے گا۔



کوروناکے ساتھ رہنا ہے، ماہرین کاکرفیوکی تجویز بہتر نہیں

| وقتِ اشاعت :  


کورونا وائرس کے ساتھ اب رہنا ہی ہے اس لئے وہ اقدامات اٹھانے پرغور کیاجائے کہ کس طرح سے ملکی معیشت کو واپس ڈگر پر لایا جائے۔چونکہ تجارتی سرگرمیوں کی بندش اس کا حل نہیں جس طرح سے رمضان کے آخری عشرے کے دوران تجارتی مراکز کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا جس سے تاجر برادری کو بڑے نقصان سے بچنا پڑا وگرنہ صورتحال خراب ہوتی، اس لئے اب اس جانب توجہ دینی چاہئے کہ کس طرح سے وباء کو بھی روکاجائے اور معاشی سرگرمیاں بھی معمول کے مطابق چلتی رہیں۔ چونکہ غریب عوام مزید سخت لاک ڈاؤن کے متحمل نہیں ہوسکتے ایس اوپیز پر عملدرآمد کرانے کی ذمہ داری صوبائی حکومت اور مقامی انتظامیہ کی ہے۔



بلوچستان میں موذی مرض سے متاثرہ افرادکامسئلہ، بس سروس کی بحالی

| وقتِ اشاعت :  


کوروناوائرس کی وباء دنیا بھر میں پھیلنے کے بعد بیشتر ممالک نے اس سے بچاؤ کیلئے صرف لاک ڈاؤن کو ہی ہنگامی بنیادوں پر نافذکرنے کو اہمیت دی چونکہ یہ وباء ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوکر تیزی سے بڑھ رہا تھا۔ اب تک دنیا کے کم وبیش تمام ممالک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار ہے مگر دوسری جانب سخت لاک ڈاؤن کے بعد گرتی معیشت اور عوام کی مشکلات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے سمارٹ لاک ڈاؤن ماڈل کو پیش کیا گیا جو کسی حد تک کارگر ثابت ہوا مگر بعض شعبے اب بھی بندش کا شکار ہیں،اسی طرح عوام کیلئے سب سے سستا سفری سہولت بس سروس بھی لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہے جس سے براہ راست عام لوگ ہی متاثر ہورہے ہیں۔ ملک میں بس سروس بحالی کے حوالے سے مکمل طور پر فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔



بلوچستان کی سمندری پٹی، ملکی معیشت کیلئے انقلاب ثابت ہوسکتی ہے

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان میں خواہ کوئی بھی جماعت جب بھی برسراقتدار آئی تواس نے سب سے پہلے عوام کو یہ خوشخبری سنائی کہ ملک میں معاشی انقلاب برپا کیا جائے گا،ماضی میں اپنی معیشت پر انحصار کرنے کی بجائے قرضہ لیا گیا لیکن ہماری پالیسی اپنی صنعتوں کو نہ صرف فروغ دینا ہے بلکہ اپنی پیداوار کو بڑھاتے ہوئے دنیا بھر کی مارکیٹوں تک پہنچانا ہے۔ عالمی مارکیٹ تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی کو یقینی بناتے ہوئے ملکی معیشت کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچایا جائے گا جس سے روزگار کے بڑے پیمانے پر مواقع پیدا ہونگے اور ہماری صنعتیں ترقی کرینگی۔ بدقسمتی سے یہ محض دعوے ہی ثابت ہوئے حالانکہ دیکھاجائے پاکستان ایشیاء میں وہ واحد ملک ہے جو اپنے محل وقوع کے لحاظ سے انتہائی منفرد حیثیت رکھتا ہے خاص کر گوادر کی ساحلی پٹی سے ہی اربوں ڈالر کمائے جاسکتے ہیں۔



مودی کی انتہاپسندانہ پالیسیاں بھارت کیلئے خطرناک ثابت ہونگی۔

| وقتِ اشاعت :  


بھارت…… پاکستان، چین اور نیپال کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باعث خطے کے امن کیلئے خطرہ بن چکا ہے۔ریاستی قبضہ گروپ کی طرح بھارت خطے کے ممالک کے لیے مصیبت بن گیا ہے۔ خطے کا کوئی بھی ملک نام نہاد جمہویت کے دعوے دار بھارت کی سازشوں سے محفوظ نہیں رہا۔بھارت کی جانب سے لداخ کے علاقے گالوان میں ایک سڑک اور پل کی تعمیر کے سبب چین کے ساتھ تنازعہ جاری ہے۔ چینی افواج بھارتی قبضے کے خلاف لداخ میں بھارتی فوجیوں کو مار بھگانے کے بعد مورچہ زن ہوگئی ہیں۔چینی صدر شی جن پنگ نے فوج کے اعلیٰ سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی افواج کو کسی بھی قسم کی ہنگامی صورت حال کے لئے ہمہ وقت تیار رہنا چاہئے، کسی بھی وقت جنگ چھڑ سکتی ہے۔