لانگ مارچ کا حتمی فیصلہ،مہنگائی، عوامی بے چینی، حکومتی اقدامات

| وقتِ اشاعت :  


اسلام آبادلانگ مارچ کاحتمی اعلان جے یوآئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بلآخر کردیا جبکہ اس سے قبل دیگر اپوزیشن جماعتیں مارچ کی تاریخ میں توسیع چاہ رہی تھیں خاص کر مسلم لیگ ن نے اس پر زیادہ زور دیا تھا مگر مولانافضل الرحمان نے شاید یہ پہلے طے کرلیا تھا کہ اپوزیشن کی کوئی جماعت ان کے ساتھ حکومت مخالف مارچ میں شرکت نہ بھی کرے مگر وہ اپنے فیصلہ پر قائم رہینگے۔



افغان امن عمل، مذاکرات کی دوبارہ بحالی کی بازگشت

| وقتِ اشاعت :  


افغان طالبان کے ساتھ پھر ایک بار مذاکرات ہونے جارہے ہیں کیا امریکی صدر نے اپنے کئے گئے ٹویٹ سے یوٹرن لیتے ہوئے ایک بار پھر افغانستان کے مسئلے پر غور کرنا شروع کردیا ہے کہ کسی نہ کسی طریقے سے افغانستان میں امن کا قیام ممکن ہوسکے اور اس کیلئے ضروری ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ بیٹھک لگائی جائے البتہ امریکی حکام کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بھی بیان سامنے نہیں آیا ہے مگر افغان طالبان وفد نے روس، چین کے بعد پاکستان کا دورہ کیا ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ افغان طالبان اپنی پوزیشن مضبوط رکھنے کیلئے اہم ممالک کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرر ہے ہیں۔



قومی اداروں کے ساتھ زیادتی، ملک کا دیوالیہ

| وقتِ اشاعت :  


ماضی میں ایسی حکومتیں برسرِ اقتدار آئیں جنہیں تاجروں کی حکومت کہاجائے تو غلط نہ ہوگاکیونکہ ان کا پہلا کام قومی اثاثوں کی نیلامی تھا۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ریاست کے سب سے زیادہ منافع بخش ادارے نیلام کردئیے گئے اور ان اداروں کے حصص بھی فروخت کردئیے گئے جو سالانہ سو ارب روپے سے زیادہ منافع کما رہے تھے۔ سب سے پہلے بنکوں کو نیلام کردیا گیا، بعض بنک اپنے من پسند افراد کو کوڑیوں کے دام فروخت کردئیے گئے۔



طبقاتی نظام تعلیم کا خاتمہ، مستقل پالیسی کا حصہ بنایاجائے

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے ملک بھر میں طبقاتی نظام تعلیم کے خاتمے اور یکساں نظام تعلیم رائج کرنے کااعلان کیا ہے۔ یہ ایک اچھا فیصلہ ہے جو تمام صوبوں میں یکساں طورپر نافذ ہوگا۔امیروں اور غریبوں کے لئے الگ الگ اسکول نہیں ہوں گے۔تمام اسکول اور دینی درسگاہیں حکومتی کنٹرول میں ہوں گے اور کہیں بھی انگریزی میڈیم کے اسکول صرف اشرافیہ کے لئے مخصوص نہیں ہوں گے۔



اپوزیشن بھی میڈیا سے نالاں

| وقتِ اشاعت :  


ملک کی سیاسی جماعتیں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو اپنے بیانیہ کے مطابق دیکھنا چاہتی ہیں جس سے ان کی تشہیر زیادہ سے زیادہ ہو جس میں بے شک حقائق کو مسخ کرتے ہوئے ان کی تعریفوں کے پل باندھے جائیں سیاسی جماعتوں کو ایسا رویہ اپنانے کا سہرا بھی ہمارے میڈیا کے اندر موجود چندصحافیوں کے سر جاتا ہے جنہوں نے چند سیاسی جماعتوں کیلئے نرم گوشہ رکھا یا تو پھر اپنے مفادات کی بھینٹ صحافت کو چڑھایا، مسلم لیگ ن کے دورکی ہی مثال لیجئے جب مسلم لیگ ن کی قیادت پر پانامہ لیکس اور آف شور کمپنیوں کے متعلق بحث میڈیا میں چھڑی تو بعض میڈیا نے اس وقت مسلم لیگ ن کی قیادت کا دفاع بھی کیا کہ یہ سوالات اٹھانے کا مناسب وقت نہیں حالانکہ جب کوئی بڑی خبر انکشاف کی صورت میں سامنے آتی ہے تو عوام میں ایک جستجو پیدا ہوتی ہے اور ان کے ذہنوں میں سوالات جنم لیتے ہیں۔



لانگ مارچ، اپوزیشن جماعتوں کی کلا بازیاں

| وقتِ اشاعت :  


اپوزیشن نے اے پی سی میں جس اتحاد کا مظاہرہ کیا تھا اسی دوران یہ اندازہ بخوبی لگایا گیا تھا کہ یہ ایک مصنوعی اتحادثابت ہوگا اور ہر جماعت اپنے مفادات کو تحفظ دینے کیلئے سیاسی پتہ کھیلے گی، پہلا جھٹکا اپوزیشن کو اس وقت لگا جب چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے دوران انہی جماعتوں کے اراکین نے پارٹی سے بغاوت کرتے ہوئے حکومتی امیدوار میر صادق سنجرانی کو ووٹ دیا اور انتہائی حیران کن تماشا بن گیا کہ سب ایک دوسرے کو شک کی نگاہ سے دیکھنے لگے،پھر کیسے ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوکر حکومت کے خلاف کامیاب لانگ مارچ کرینگے۔



خطے میں جنگ کے بادل،عالمی امن کیلئے چیلنج

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان کے حالیہ امریکہ دورہ اور یواین کے جنرل اسمبلی میں ہونے والی خطاب کو ملکی سطح پر سراہا جارہا ہے ساتھ ہی مختلف فورمز پر پاکستان کے بیانیہ کو بہتر اورمثبت انداز میں پیش کرنے سمیت دہشت گردی کے حوالے سے مؤقف کی بھی تعریف کی جارہی ہے یقینا جس اعتماد کے ساتھ عالمی میڈیا کے سامنے وزیراعظم عمران خان نے خطے میں عدم استحکام پیداہونے کے تاریخی پس منظر کو بیان کیا جس کی نظیر گزشتہ دور حکومتوں میں نہیں ملتی۔



پاکستان کو درپیش چیلنجز، سفارت کاری پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان میں گزشتہ حکومتوں کے دوران بہترین سفارت کاری نہ ہونے کی وجہ سے آج ہمیں دنیا میں مختلف چیلنجز کا سامنا ہے۔مقبوضہ کشمیر سے لیکر افغانستان تک کے مسائل پر جو کامیابی ملنی چاہئے تھی وہ حاصل نہیں کی جاسکی،اس کا سارا ملبہ موجودہ حکومت پر ڈالنا بھی مناسب نہیں،المیہ یہ ہے کہ گزشتہ ن لیگ کے دور حکومت میں بھی خارجہ پالیسی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی جس کے نتائج آج مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پرنظر آرہے ہیں۔ بھارت نے دنیا بھر میں اپنے آپ کو سفارتی حوالے سے متحرک رکھا مگر ہمارے حکمرانوں نے پڑوسی ممالک تک کو بھی اپنے ساتھ ملانے کیلئے جو مواقع خود چل کر آئے ان سے بھی فائدہ نہیں اٹھایا جس کی مثال ایران ہے۔



عالمی مفادات، جنگی پالیسی اور اسلام مخالف پروپیگنڈہ

| وقتِ اشاعت :  


دنیا اس بات سے کیسے غافل ہوسکتی ہے کہ امریکہ اور عالمی برادری نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے سوویت یونین کے خلاف بلاک بنائی جس کے بعد خود انہی ممالک نے طالبان کی نہ صرف سرپرستی کی بلکہ مکمل سرمایہ کاری کی تاکہ سوویت یونین شکست سے دوچار ہوجائے اور اس کا اثرورسوخ دیگر ممالک تک نہ بڑھ سکے۔ لہٰذا افغانستان میں ایک تربیت یافتہ تنظیم کی تشکیل کی گئی جوانہی امن پسند عالمی ممالک کے زیرِ سایہ پھلتی پھولتی گئی اور جنہیں اس دور میں مجاہدین کا لقب دیا گیا۔



بلوچستان کے وسائل کا تحفظ، حکومت کی اولین ترجیح

| وقتِ اشاعت :  


سیندک کاپراینڈ گولڈ پراجیکٹ پر کام کرنیوالی چینی کمپنی ایم آر ڈی ایل کے چیئرمین ہی زوپینگ نے کہا ہے کہ سیندک منصوبے پر مزید کام کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے ہماری درخواست پر مزید تلاش کیلئے لائسنس جاری نہ کیا گیا تو یہ منصوبہ 2021 میں بند ہو جائے گا،منصوبے سے ہونیوالی پیداوار کی ماہانہ بنیاد پر صوبائی حکومت کو رپورٹ بھیجی جاتی ہے جبکہ اس سلسلے میں مانیٹرنگ کا پورا نظام بھی موجود ہے جس میں مختلف حکومتی ادارے بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔