پاکستان نے آئی ایم ایف کو اخراجات کم کرنے کا پلان پیش کر دیا۔ذرائع کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے آئی ایم ایف کو پیش کیے گئے پلان میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت ایک سال میں 300 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کم کرے گی۔
ملک بھر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود عوام تک اس کے ثمرات نہیں پہنچ رہے ، ٹرانسپورٹرز کی جانب سے نہ کرایوں میں کمی کی گئی اور نہ ہی اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے جب بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو تا ہے تو ٹرانسپورٹرز کرایوں میں فوری اضافہ کردیتے ہیں ٹرانسپورٹ کے ذریعے غذائی اجناس مارکیٹوں تک پہنچائی جاتی ہیں جب تاجر زائد کرایہ کی مد میں سامان کی رسائی مارکیٹ تک کرتے ہیں تو اس میں کرایوں کی حساب سے اشیاء کی قیمتوں کا تخمینہ لگایا جاتا ہے پھر جو چیز کم قیمت پر فروخت ہورہی ہے اس میں اضافہ کردیا جاتا ہے جس کا سارا بوجھ عوام پر آجاتا ہے حالانکہ ہونا تو یہ چاہئے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد گڈز ٹرانسپورٹ سمیت مسافر گاڑیوں کے کرایوں میں اسی تناسب سے کمی کی جائے مگر چیک اینڈ بیلنس اور سخت اقدامات نہ اٹھانے کی وجہ سے مافیاز بے لگام ہوکر عوام کا خون چوستے ہیں۔
بلوچستان میں جب بارشیں نہیں ہوتیں تو بیشتر اضلاع خشک سالی کی لپیٹ میں آجاتے ہیں جس سے غذائی قلت، زراعت متاثر، مال مویشیوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچتا ہے اور حکومتی سطح پر مصنوعی بارشوں کے دعوے کئے جاتے ہیں مگر عملا کچھ نہیں کیا جاتا۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان کے ساتھ نئے بیل آئوٹ پیکج پر جاری مذاکرات میں پاکستان کے ذمہ قرضوں پر بھاری سود کی ادائیگی کو معیشت پر بھاری بوجھ قرار دے دیا۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ پاکستان کے قرضوں پر سود کی ادائیگی وفاقی خالص آمدن سے بھی بڑھ گئی ہے،
ملک میں سیاسی بے یقینی کی صورتحال میں فی الحال کوئی ٹھہراؤ دکھائی نہیں دے رہا، خاص کر پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان ٹکراؤ کا سلسلہ جاری ہے اور پی ٹی آئی نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر گرینڈ الائنس بنایا ہے اور اس پلیٹ فارم سے تحریک چلارہی ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت تزویراتی مقام پر واقع گوادر ایک نیا ترقی یافتہ بندرگاہی شہر ہے جو علاقائی رابطے کے مرکز کے طور پر انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔
چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت تزویراتی مقام پر واقع گوادر ایک نیا ترقی یافتہ بندرگاہی شہر ہے جو علاقائی رابطے کے مرکز کے طور پر انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔ اپنی قدرتی گہری سمندری بندرگاہ کے ساتھ گوادر دنیا کے نقشہ پر ایک نئے معاشی حب کے حوالے سے ابھر رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے مطالبے پر تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کی تیاریاں مکمل کر لی گئیں، عالمی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ صنعتوں کیلئے بجلی اور گیس کی سبسڈی ختم کی جائے۔