چائنا پاک اکنامک کوریڈور منصوبے کی جب بنیاد رکھی گئی تو بلوچستان کے عوام میں ایک امید کی کرن پیدا ہوگئی کہ اس اہم منصوبہ سے ان کی تقدیر بدل جائے گی بلوچستان سی پیک منصوبہ کا مرکز ہے، 2013ء کے بعد بننے والی حکومت نے سی پیک سے متعلق بڑے بڑے کانفرنسز اور پروگرام منعقد کئے اور اس بات کو باور کرایا کہ سی پیک سے بلوچستان میں ایک بڑی خوشحالی اور ترقی آئے گی ۔
محکمہ تعلیم بلوچستان میں سال 2015۔16کے دوران 1ارب 81کروڑ 80لاکھ روپے کی بے قاعدگیوں کا انکشاف ہوا ہے، جس میں افسران کی غفلت، من پسند افراد کو نوازنے، قواعد کی خلاف ورزیوں سے قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے ملک کے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سمیت ان 172 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن کے اکاؤنٹس سے مبینہ طور پر اربوں روپے منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ممالک بھجوائے گئے ہیں۔اس بات کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں گزشتہ روز ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔
بلوچستان حکومت نے گزشتہ دنوں کابینہ اجلاس کے دوران تعلیمی ایکٹ 2018ء کی منظوری دی جس کے بعد اساتذہ تنظیمیں سراپا احتجاج بن گئیں۔ دوسری جانب حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ ان کے خدشات کو دور کیاجائے گا ۔
اہل بلوچستان کو سی پیک کے حوالے سے وہ خواب دکھائے گئے کہ الامان الحفیظ، لیکن محترم جناب وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے گزشتہ سے پیوستہ روز بلوچستان اسمبلی کو اصل حقائق سے آگاہ کر تے ہوئے صاف صاف الفاظ میں بتا دیا کہ کہ سی پیک میں بلوچستان کا حصہ کچھ بھی نہیں۔اتنے بڑے منصوبے میں بلوچستان کو یکسر نظر انداز کردیا گیا ہے اور آئندہ اس منصوبے سے جو بھی کمائی ہوگی ، بلوچستان کا حصہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر بھی نہیں۔
بلوچستان میں 2013 تا 2018 کے دوران تین وزرائے اعلیٰ آئے مگر کوئٹہ شہر جو بلوچستان کا دارالخلافہ ہے اس کیلئے محض پیکجز کا اعلان کیا گیا مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوا، آج بھی یہ شہر تمام تر بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔
روز اول سے حکومت کی توجہ عوامی مسائل کی طرف دلاتے آرہے ہیں اور آئند ہ بھی یہ قومی ذمہ داری ادا کرتے رہیں گے۔ انہی کالموں میں آئے دن جعلی اور ملاوٹ شدہ خوردنی اشیاء کی نشاندہی بھی کرتے آرہے ہیں لیکن بدقسمتی سے گزشتہ حکومتوں کی ترجیحات میں یہ تمام باتیں شامل نہیں رہیں۔
افغان جنگ نے ہمارے خطے کو شدید متاثر کرکے رکھ دیا ہے خاص کر پاکستان پر سیاسی،سماجی اور معاشی حوالے سے بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کااظہار بلوچستان کی سیاسی جماعتوں نے برملا کیا ہے۔
مسلمان ممالک میں عرصہ دراز سے ا مریکہ اور عالمی برادری کی مداخلت رہی ہے گو کہ ان ممالک میں طویل غیر جمہوری دور بھی گزرے ہیں جن کی برائے راست حمایت امریکہ کرتارہا ہے جس کی وجہ یہ ہے کہ ان خطوں میں اپنا اثرو رسوخ برقرار رکھنا اور وہاں کے وسائل کو باآسانی لے جانا ہے۔
بلوچستان میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران مطلوبہ بارشیں اور بہتر منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے صوبہ کے بیشتر اضلاع خشک سالی کی لپیٹ میں ہیں، گزشتہ ادوار میں جتنی بھی حکومتیں آئیں انہوں نے بلوچستان کے اس اہم نوعیت کے مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے آج بلوچستان قحط زدہ ہوگیا ہے۔