ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن منصوبے (تاپی) پر کام آئندہ برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو کر اگلے ڈھائی سال میں مکمل ہو جائے گا۔یہ بات اسلام آباد میں جمعہ کو منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شامل مقررین نے کہی جس کا اہتمام انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز نے کیا تھا۔
پاکستان اپنے جغرافیائی اہمیت کی وجہ سے نہ صرف خطے بلکہ دنیا بھر کیلئے ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے، مشرق وسطیٰ اور سینیٹرل ایشیاء تک تجارت راستے پاکستان سے گزرتے ہیں جو کہ تجارتی ودفاعی لحاظ سے بھی بڑی اہمیت رکھتا ہے یہ بات الگ ہے کہ گزشتہ جتنی بھی حکومتیں بنیں انہوں نے خاص طور پر تجارتی حوالے سے اس کی اہمیت کو اجاگرنہیں کیا۔
زراعت بلوچستان کی معیشت کا شہ رگ ہے۔ تقریباً اسی فیصد یا اس سے زائد آبادی کا انحصار زراعت اور زرعی پیداوار پر ہے۔ باقی تمام شعبے صرف بیس فیصد آبادی کی ضروریات پوری کرتے ہیں ان میں سرفہرست ماہی گیری ‘ گلہ بانی اور معدنیات ہیں ، بہر حال بلوچستان کی ترقی اور لوگوں کے خوشحالی کا تعلق زراعت کی ترقی پر ہے۔ یہ سب سے امید افزاء بات ہے کہ زراعت کے شعبے میں زیادہ قابل اور تعلیم یافتہ ریسرچ اسکالرز ہیں ۔
صوبائی کابینہ نے صوبہ بھر میں میرٹ پر خالی اسامیوں کو پُرکرنے کافیصلہ کیا ہے جسے ہر سطح پر سراہاجارہا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان متعدد بار یہ عندیہ دے چکے ہیں کہ ماضی میں اگر میرٹ کو پامال کرکے ملازمتوں کی بندربانٹ کی گئی ہیں تو اس حوالے سے شفاف تحقیقات کے نتیجے میں فیصلہ کیاجائے گا اور انصاف کے تقاضے پورے کئے جائینگے تاکہ کسی حقدار کو محروم نہ کیاجاسکے۔
محمود خان اچکزئی نے ماضی کی طرح ایک بار پھر پختونستان یا افغانیہ صوبے کا مطالبہ کرتے ہوئے پنجاب اور بلوچستان کے علاقوں پر بھی غیر منطقی دعویٰ کیا ہے۔ عجیب بات ہے کہ موصوف گزشتہ حکومت کے دوران بلوچستان کی مخلوط حکومت میں شامل رہے اورلیکن انہوں نے کوئی قرارداد پیش نہیں کی اور نہ ہی اس کا مطالبہ ایوان میں کیا ۔
سرد جنگ کے بعد افغانستان بدامنی کا شکار ہوا اور کئی دہائیوں سے یہ سلسلہ تاہنوزجاری ہے، نائن الیون کے بعد حالات مزید گھمبیر ہوتے چلے گئے عالمی طاقتوں کا گمان تھا کہ سوویت یونین کے خاتمے کے بعد خطے میں ان کی گرفت مضبوط ہوگی مگر اس کا ردعمل کچھ اور ہی نکلا ، کئی دہائی بیت چکے اب تک افغانستان میں امن وامان کی صورتحال ابتر ہے جس کی ذمہ دارعالمی طاقتیں ہے لیکن اس کا ملبہ ہمیشہ پاکستان پر ڈالا جاتا ہے جو سراسر زیادتی ہے۔
چین پاک اکنامک کوریڈور منصوبہ کے متعلق اب تک تو بلوچستان کے حوالے سے بعض چیزیں واضح نہیں ہیں کہ اس منصوبہ میں عوام کو برائے راست کس طرح فائدہ پہنچایاجاسکتا ہے اور یہاں سرمایہ کاری کیلئے کس طرح کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
ملکمیں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور تقریباً ایک دن میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں دس روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔یہی نہیں ڈالر کی قیمت میں یہ اضافہ ایک دن میں اور ایک سال میں ہونے والا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔ جمعے کو ڈالر کی قیمت میں ایک دن میں پانچ فیصد جبکہ ایک سال میں 32 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد اس کی قیمت 142 روپے ریکارڈ کی گئی۔
ملک میں حکمرانی کا خواب ہر جماعت کی ترجیحات میں رہی ہے خواہ حالات کتنے ہی دگر گوں کیوں نہ ہوں۔ ترقی یافتہ ممالک تو دور ایسے ممالک کی بھی مثالیں موجود ہیں جہاں شدید بحرانات اور لانگ ٹرم پالیسی نہ ہونے کی وجہ سے وزیراعظم تین دن کے اندر مستعفی ہوکر گھر چلے جاتے ، پانامہ پیپرز جب سامنے آیا تو یہ بھی دیکھنے کوملا کہ بعض ممالک کے حکمرانوں نے خود پر لگائی گئی ۔
ملک کے دیگر صوبوں کا جائزہ لیاجائے تو ہمیں ان کی ترقی میں سب سے اہم کردار سیاسی استحکام کا نظر آتا ہے، سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنتی آئی ہے جس سے صوبائی حکومت کی مکمل گرفت نہ صرف محکموں، بیوروکریسی بلکہ انتظامی معاملات میں بھی بھر پور نظرآتی ہے۔