بلوچستان میں سیاحتی مقامات پر سرمایہ کاری کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ملک کا نصف حصہ ہے ۔ اس میں بے شمار خوبصورت مقامات ہیں جو دیکھنے سے تعلق رکھتے ہیں لیکن ہر شعبے کی طرح سیاحت کا شعبہ بھی نظر انداز رہا اور کسی نے بھی اس کی خوبصورتی پر توجہ نہیں دی ۔ ایک وقت ایسا بھی تھا سیاحوں کی بڑی تعداد بلوچستان کارخ کرتی تھی اندرون ملک اوربیرونی ممالک سے سیاح یہاں تفریح کی غرض سے آیا کرتے تھے ۔



عالمی طاقتیں امن کیلئے کردار ادا کریں

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے مختلف بحرانات اور چیلنجز کاسامنا کررہا ہے۔ دنیا کی بدلتی پالیسی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ نے کوئی ایک سمت نہیں اپنائی، پاکستان نے فرنٹ رول کا کر دار ادا کرتے ہوئے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے جو کچھ کیا شاید اتنا کسی اور ملک نے کیا ہو، اس کے لیے پاکستان کو بہت بڑی قیمت چکانی پڑی ، لیکن بدلے میں امریکہ سمیت عالمی برادری کو پاکستان کوجو مقام دینا چاہئے تھا وہ نہیں دیا جبکہ پڑوسی ملک بھارت زیادہ انہیں عزیز رہا ۔



خطے میں استحکام کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


ایک طرف جہاں سرد جنگ جب اپنے اختتام کو پہنچ رہا تھا وہیں خطے میں شدت پسندی بھی جڑ پکڑتی جارہی تھی مگر اس وقت امریکہ اورعالمی برادری کے مفادات خطے میں کچھ اور ہی تھے ۔اس دوران یہ خطہ ایک نئی قوت اور جنگ کی طرف جا رہا تھا جس کا اندازہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو بھی نہیں تھا بہرحال سوویت یونین کے خاتمے کے بعد افغانستان میں طالبان نے حکومت قائم کی اور اس طرح طاقت کا توازن بگڑنے لگا جس نیت کے ساتھ افغانستان میں امریکہ نے سرمایہ کاری کی اور کالعدم تنظیموں کا سہارا لیا اب ان کی طرف سے امریکہ کو صاف جواب ملنے لگا ،سوویت یونین افغانستان سے جاچکا تھا ۔



بلوچستان میں طوفانی بارشیں،امدادی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ضرورت

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں تین دن تک جاری رہنے والی طوفانی بارشوں اور شدید برفباری کا سلسلہ تھم گیا ہے تاہم اس نے نظا م زندگی کو درہم برہم کردیا۔ کوئٹہ،تربت ، مستونگ، نوشکی،چاغی،قلعہ عبداللہ، پشین ، دکی، سمیت دس سے زائد اضلاع میں سیلابی ریلوں کے باعث ہونیوالی تباہی کے اثرات سامنے آگئے ہیں جس سے سینکڑوں مکانات منہدم جبکہ ہزاروں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ زرعی زمینوں اور دیگر املاک کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے۔ 



فوڈ اتھارٹی کی فعالیت ضروری

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں گزشتہ کئی عرصوں سے بلوچستان فوڈ اتھارٹی غیر فعال رہی ہے جبکہ دیگر صوبوں خاص کر پنجاب اور سندھ میں فوڈ اتھارٹی کو مکمل فعال بنایا گیا ہے، بلوچستان میں فوڈ اتھارٹی نہ ہونے کی وجہ سے عموماََ غیر معیار ی غذائی اجناس کی فروخت کی شکایات موصول ہوتی رہی ہیں جبکہ اشیاء خورد ونوش میں ملاوٹ بھی عام بات ہے ۔



بلوچستان کا مزدور طبقہ، استحصال کا شکار

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان کا واحد صنعتی زون ڈسٹرکٹ لسبیلہ ہے مگر یہاں کی صنعتوں میں بیشتر مزدوروں کا تعلق سندھ کراچی شہر سے ہے جبکہ مقامی آبادی کا اچھا خاصا حصہ روزگار سے محروم ہے، بلوچستان میں دوسری بڑی صنعت کوئلہ کان کنی ہے المیہ یہ ہے کہ لیبر قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے سے انہیں ماہانہ معاوضہ نہ صرف کم دیاجاتا ہے بلکہ ان کی جانوں کی حفاظت کیلئے بھی کوئی انتظامات نہیں کئے جاتے جس کی وجہ سے بڑے بڑے حادثات پیش آتے ہیں۔



پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے عالمی برادری کی کوششیں

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ کئی دنوں سے پاکستان اور بھارت کے درمیان صورتحال کشیدہ ہے، پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے ایک جنگی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی ، بھارت کی جانب سے انتہائی جارحانہ رویہ اپنایا گیا جبکہ پاکستان نے اس تمام صورتحال کے دوران کشیدگی کو کم کرنے کیلئے مذاکرات کی پیشکش کی مگر معاملہ اس وقت خراب ہوا جب بھارت نے عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی حدود میں داخل ہوکر حملہ کیا اور جھوٹے پروپیگنڈے شروع کئے۔ 



خطہ جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارتی پائلٹ ابہی نندن کو رہا کرنے کے اعلان کے بعد عالمی سطح پر پاکستان کو پذیرائی ملی ہے جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان امن اور بات چیت کے ذریعے ہی مسائل کا حل چاہتا ہے۔



خطے میں بگڑتی صورتحال ، پاکستان کی امن پیشکش

| وقتِ اشاعت :  


-خطے میں امن وامان کی صورتحال گزشتہ کئی دہائیوں سے خراب ہے جس کی بہتری کیلئے پاکستان نے بارہا پہل کرتے ہوئے امن اور بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کرنے پر زور دیا اور اسی طرح بھارت کے ساتھ بھی ہر معاملے کو میز پر بیٹھ کر حل کرنے کا کہا مگر بھارت کی جانب سے ہمیشہ منفی جواب آیا۔ 



بھارتی دعوے، پاکستان بھرپورجواب دے گا

| وقتِ اشاعت :  


پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت منفی پروپیگنڈے کے ذریعے اپنی ناکامی اور کوتاہیوں کو چھپارہا ہے اور ایک جنگی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کررہا ہے جبکہ پلوامہ واقعہ پر بھارتی الزامات پر ان کے اپنے ہی ملک کے اندر سوالات اٹھائے جارہے ہیں جن کا جواب ان کے پاس نہیں ۔