بلوچستان کے ساتھ تقریباً ہر شعبہ ہائے زندگی میں ہمیشہ امتیازی سلوک روا رکھا گیاہے،وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے مسائل میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوتا گیا۔ سوئی گیس اور او جی ڈی سی ایل کے سربراہان نے بلوچستان کے صرف ترقیاتی اسکیموں کا ذکر کیا اور ان کی تفصیلات سے آگاہ کیا اور دونوں کمپنیوں نے تیل اور گیس کی تلاش کی بات کبھی نہیں کی۔
پاکستان گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑرہا ہے جس کی وجہ سے پاکستان نے بہت سے نقصانات اٹھائے ہیں مگر اس کے باوجود دہشت گردوں کے خلاف پاکستان کی کارروائیاں جاری ہیں۔
کراچی میں ایک ریستوران میں مضر صحت کھانا کھانے سے ایک ہی خاندان کے چھ افراد جان سے ہاتھ دھوبیٹھے۔ گزشتہ روز کراچی میں ایک نجی ریسٹورنٹ سے مبینہ طور پر مضر صحت کھانا کھانے سے 5 کمسن بہن بھائی جبکہ ایک خاتون جاں بحق ہوگئی جوکہ ایک ہی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں ۔
بلوچستان گزشتہ کئی برسوں سے قحط سالی کی لپیٹ میں ہے ، مطلوبہ بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے بعض اضلاع کو قحط سالی کا سامنا ہے ، صوبہ میں حالیہ بارشوں سے کسی حد تک خشک سالی سے نمٹا جاسکتا تھا مگر بدقسمتی سے ماضی کی حکومتوں نے پانی ذخیرہ کرنے کیلئے کوئی خاص منصوبہ نہیں بنایا جس کی وجہ سے حالیہ بارشوں نے تباہی زیادہ مچائی۔
بلوچستان میں غربت کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے، جس کی وجہ روزگار کا فقدان ہے ، لے دے کے ایک سرکاری ملازمتیں بچتی ہیں جو کہ حکومت پر زیادہ بوجھ ہے حالانکہ صوبہ میں بہت سے اہم منصوبوں پر کام جاری ہے مگر یہاں کے عوام کو ان منصوبوں سے روزگار فراہم نہیں کیا گیا۔
بھارت کے ساتھ جب بھی پاکستان نے مذاکرات کرنے اورخطے میں امن کیلئے بات کی، جواب نفی میں ملا، بھارت کبھی بھی کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتاجب بھی دہشت گردی کا کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے بغیر کسی ثبوت، تحقیق اور دلیل کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردیتا ہے، اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جب پلوامہ میں حملہ ہوا تو چند گھنٹے ہی نہیں گزرے تھے کہ بھارتی میڈیا نے واویلا مچانا شروع کردیا اور پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ مہم چلانے میں ذرا بھی دیر نہیں کی ۔
سعودی ولی عہد کے دو روزہ دورہ کے بعدپاکستان سعودی تجارتی تعلقات کو انتہائی اہمیت دی جارہی ہے ، پاکستان میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے یقیناًپاکستان میں بڑی معاشی تبدیلی رونما ہوگی۔ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخطوں سے یہ امید پیدا ہوچکی ہے کہ آنے والے چند برسوں میں تجارتی تعلقات مزید وسعت اختیار کریں گے اور دیگر شعبوں پر بھی سرمایہ کاری کی جائے گی۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی آمداورلک میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو حکومت کی اب تک سب سے بڑی کامیابی گردانا جارہا ہے اور سیاسی جماعتوں اور عوامی حلقوں کی جانب سے بھی اسے سراہاجارہا ہے۔سعودی سرمایہ کاری کے بعد ملک میں ایک بڑی معاشی تبدیلی آئے گی جو گزشتہ کئی دہائیوں سے معاشی بحران اور دیگر چیلنجز کا سامنا کررہا ہے مگر اب امید پیدا ہوگئی ہے کہ سعودی سرمایہ کاری کے بعد ہم معاشی اہداف سمیت دیگر بحرانات کا خاتمہ کرنے میں کامیاب ہونگے۔
بلوچستان کی پسماندگی کی ذمہ دار جہاں وفاقی حکومتیں رہیں ہیں، وہیں یہاں کی صوبائی حکومتوں نے بھی سیاسی مصلحت پسندی کے تحت عوامی خواہشات کے برعکس حکمرانی کی۔ بلوچستان کے وسائل پر وفاق،مختلف کمپنیوں سمیت یہاں کے وزراء اور آفیسران نے ہاتھ صاف کئے ، صوبے کے میگا منصوبوں سے بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔یہاں کے وسائل لوٹ لیے گئے اور صوبے کو نہ ہی کبھی اس کا حق دیا گیا۔
پاکستان میں سعودی عرب 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جارہا ہے جس میں خاص کر آئل ریفائنری گوادرشامل ہے، اس کے ساتھ دیگر تجارتی معاہدے بھی کئے جائینگے ، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ماضی میں بھی خوشگوار تعلقات رہے ہیں مگر تجارتی حوالے سے اتنی بڑی سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔