
پاک ایران گیس منصوبہ گزشتہ کئی دہائیوں سے تاخیر کا شکار ہے۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
پاک ایران گیس منصوبہ گزشتہ کئی دہائیوں سے تاخیر کا شکار ہے۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
بلوچستان میں لاکھوں بچے تعلیم جیسے زیور سے محروم ہیں جس کی مختلف وجوہات ہیں جن میں غیر فعال اسکول، سہولیات کا فقدان، ٹیچرز کی غیر حاضری، میرٹ کے برعکس اساتذہ کی بھرتیاں خاص کر شامل ہیں۔ بلوچستان میں تعلیم کی بہتری کیلئے ہر بجٹ میں خطیر رقم مختص کی جاتی ہے مگر اس کے باوجود تعلیم کے معیار میں بہتری کی بجائے تنزلی آتی جارہی ہے۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
ملکی معیشت اس وقت قرض پر چل رہی ہے ،قرضوں کے حجم کی وجہ سے ٹیکسز میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا ہے، مہنگائی کی شرح میں خاطر خواہ کمی نہیں آئی ہے، روز مرہ کی اشیاء سمیت گیس اور بجلی کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ کیا جاتا ہے جس سے عام شہری سمیت تاجر برادری بھی پریشان ہے۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
نیب جیسے ادارے کا بنیادی مقصد احتسابی عمل کو شفاف بنانا اور کرپشن روکنا ہے مگر بدقسمتی سے نیب کو بطور ہتھیار سیاسی مقاصد کیلئے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف سے لیکر سیاسی جماعتوں تک نے اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کیا اور متعدد جھوٹے کیسز بناکر انہیں جیلوں میں ڈالا ۔ یہ سلسلہ کئیکافی عرصے سے چلتا آرہا ہے ۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
وفاقی حکومت کی جانب سے آل پارٹیز کانفرنس بْلانے کی کوششیں جاری ہیں۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
حکومت سمیت اپوزیشن کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں بیانات کی حد تک ملک کی موجودہ صورتحال پر بات چیت پر متفق دکھائی دیتی ہیں کہ حالیہ سیاسی، معاشی بحران سمیت امن و امان کی صورتحال کے پیش نظر ہمیں ساتھ بیٹھنا چاہئے مگر عملًا مذاکرات کے حوالے سے ماحول بنتا دکھائی نہیں دیتا ۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے قومی اسمبلی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
گزشتہ چند دنوں سے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میںتوسیع کا معاملہ زیر بحث ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس کیلئے حکومت کی جانب سے تیاری کی جارہی ہے۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
مثبت اشاریوں کے باوجود ملکی معیشت پر پاکستانیوں کے اعتماد میں کمی آگئی۔
اداریہ | وقتِ اشاعت :
گزشتہ چند ماہ سے ملک میں بجلی کے نجی کارخانوں (آئی پی پیز) کو کی جانے والی ادائیگیاں کپیسِیٹی پیمنٹ زیرِ بحث ہے اور سوال اٹھایا جارہا ہے کہ یہ کارخانے بجلی بناتے ہی نہیں تو ان کو اربوں روپے کیوں دئیے جارہے ہیں تو وہیں کچھ لوگ الزام لگاتے ہیں کہ ان آئی پی پیز کے پیچھے دراصل ملک کی اشرافیہ بشمول سیاستدان اور کاروباری شخصیات ہیں جو ان سے بے جا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔