جوں جوں وقت گزرتا جارہا ہے اس بات کی اہمیت میں بھی اضافہ ہورہا ہے کہ بلوچستان کی حکومت میں معاشی امور کی ایک الگ وزارت قائم کی جائے اس میں اہل سرکاری اہلکاروں ‘ ماہرین معاشیات کی ایک وسیع ٹیم بنائی جائے جو بلوچستان کے ترقی اور معاشی منصوبہ بندی کی ذمہ داریاں سنبھالے اور بلوچستان کی معاشی ترقی کی منصوبہ بندی کرے اور ان پر عمل درآمد کرائے۔
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تناؤ میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے کیونکہ حکومت سپریم کورٹ کے قائم کردہ جے آئی ٹی سے کچھ زیادہ پریشان نظر آرہی ہے ۔ آئے دن مسلم لیگی رہنماء جے آئی ٹی پر زور دار حملے کررہے ہیں،جوشاید حکومت کو جے آئی ٹی سے فوائد حاصل نہ ہونے کی نوید ہے ۔
قطر کے بحران نے پورے ملک میں تشویش کی ایک لہر پیدا کردی ہے آفتاب احمد شیر پاؤ کی قرار داد کو قومی اسمبلی نے منظور کر لیا جس میں حکومت پاکستان کو یہ مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سعودی عرب اور قطر کے درمیان مصالحت کرائیں ۔ادھر قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے قومی اسمبلی کی سیکورٹی کمیٹی کا اجلاس 15جون کو طلب کیا ہے جس میں قطر اور ایران کی صورت حال پر بحث ہوگی۔
نوابزادہ گزین مری نے اپنے اس فیصلے کا باقاعدہ اعلان کردیا ہے کہ وہ وطن واپس آرہے ہیں اور اپنی خود ساختہ جلا وطنی ختم کررہے ہیں جو گزشتہ 18سالوں پر محیط ہے ۔ وہ دبئی دورے پر گئے تھے اور اس کے بعد وہ وطن واپس نہیں آئے۔
بلوچستان کا ہر بڑا اور میگا منصوبہ اسکنڈلز کا شکار رہا ہے۔ 1950ء کی دہائی سے آر سی ڈی ہائی وے ‘ پٹ فیڈر ‘ بولان میڈیکل کالج ‘ بلوچستان میں قومی شاہراہیں ‘ گوادر کو پانی کی فراہمی کے تمام سابقہ منصوبے بشمول آکڑہ کور ڈیم سب کے سب کرپشن کے بہت بڑے مراکز رہے ہیں ۔
اطلاعات ہیں کہ پاکستان بھر میں ساڑھے تین ہزار جعلی ادویات کی فیکٹریاں ہیں جو سندھ‘ پنجاب اور کسی حد تک کے پی کے میں کام کررہی ہیں ۔یہ فیکٹریاں جعلی ادویات تیار کررہی ہیں۔
کابل میں گزشتہ چند دنوں میں دہشت گردی کے بڑے بڑے واقعات پیش آئے۔ سفارتی علاقے میں ٹینکر بم کے دھماکے میں 100کے لگ بھگ افراد ہلاک اور 500کے قریب زخمی ہوئے ۔ داعش نے دھماکہ اور بم حملہ کی ذمہ داری قبول کی ۔ طالبان نے اس واقعہ سے اپنی لا تعلقی کا اظہار کیا ۔
سرکاری افسر اور اہلکار اگر چاپلوسی پر اتر آئیں تو وہ تمام حدیں پھلانگ لیتے ہیں ۔ بلوچستان کی معدنی دولت صرف اور صرف بلوچستان کے عوام اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے ہیں ، یہ کسی چین ‘ جاپان‘ امریکا اور روس کے لئے نہیں ہیں چین کو ہرگز اس بات کی اجازت نہیں ہونی چائیے کہ وہ بلوچستان کی معدنی دولت کا استحصال کرے۔ ہمارے سامنے دو واضح مثالیں موجود ہیں ۔
بلوچستان کی پسماندگی کی اصل وجہ حکومتوں کی عدم توجہی ہے ۔ دوردراز علاقوں میں ترقی کے ثمرات آج تک نہیں پہنچے بلکہ موجودہ جمہوری نظام میں صوبائی وزراء اور اراکین اسمبلی ہی سب سے زیادہ ترقی کر گئے ۔ جنرل ضیاء الحق نے ایم پی اے ترقیاتی اسکیم شروع کرکے صاف ستھری سیاست کو کرپٹ کردیا ۔
صدرمملکت ممنون حسین نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں کہا کہ قوم کے مختلف طبقات کے درمیان اختلاف رائے کا پیدا ہونا کوئی غیرمعمولی بات نہیں لیکن اسے انتشار میں بدلنے سے روکا جانا چاہیے۔صدرممنون حسین نے کہا کہ تاریخ اس پارلیمان کا کردار ہمیشہ یاد رکھے گی۔