پی آئی ملازمین کا قتل

| وقتِ اشاعت :  


پی آئی کے دو ملازمین کو گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا۔ دونوں ملازمین نجکاری کے خلاف احتجاج میں شریک تھے کہ ان پر گولیاں چلائی گئیں .گولیاں ان دونوں کو لگیں اور دونوں کو اسپتال پہنچایا گیا جہاں پر وہ ہلاک ہوگئے۔ ابھی تک یہ معلوم نہ ہوسکا کہ گولیاں کس نے چلائیں تھیں۔ نہ ہی کسی گروپ یا سرکاری ادارے نے اس کی ذمہ داری قبول کی۔



پی آئی اے کا بحران

| وقتِ اشاعت :  


پی آئی اے میں بحران اس وقت سے پیدا ہوا جب حکومت نے بین الاقوامی دباؤ میں آکر یہ فیصلہ کرلیا کہ پی آئی اے کی نجکاری ضرور ہوگی۔ اسی دن سے پی آئی اے کے خلاف سازشیں شروع ہوئیں جو آج دن تک جاری ہیں۔ مسلم لیگ کی تاجر لیگ اس بات پر بضد ہے کہ وہ قومی اثاثے اور تمام ریاستی ادارے فروخت کرکے رہے گی۔



سندھ حکومت کے خلاف کارروائی؟

| وقتِ اشاعت :  


ڈاکٹر عاصم حسین اور عزیر بلوچ کی گرفتاریوں کی اعلانات کے بعد بعض سیاسی تجزیہ کار اس خدشے کا اظہار کررہے ہیں کہ وفاقی حکومت عنقریب سندھ میں بھرپور کارروائی کرے گی جس میں سندھ حکومت کی برطرفی بھی ہوسکتی ہے۔ا س پر معاملہ ختم نہیں ہوگا، پی پی کے مخالف ممتاز بھٹو کو سندھ کا مرد آہن بنایا جائے گا تاکہ وہ پی پی کے خلاف بھرپور کارروائی کرے۔



بلوچستان کو بجلی دیں

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان اور اس کے عوام کا یہ جائز مطالبہ ہے کہ ان کو ضرورت کے مطابق بجلی دیں اور صرف اضافی بجلی دوسرے صوبوں کو فروخت کریں۔ بلوچستان موجودہ وقت میں 2250میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہے مگر اس کو صرف 600میگاواٹ بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ جبکہ بلوچستان کی موجودہ ضروریات تقریباً 1600میگاواٹ ہے اور زائد بجلی دوسرے صوبوں کو فراہم کی جارہی ہے۔



اخبار نویسوں کو دھمکیاں

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ دنوں ایک وڈیو ریلیز ہوئی جس میں ایک خاتون کو اخبار نویسوں کو دھمکیاں دیتے ہوئے دکھایا گیا خاتون نے نام لے کر بعض اخبار نویسوں اور اینکرپرسن کو دھمکیاں دیں۔ ان کو اعتراض تھا کہ یہ تمام اینکر پرسن اور اخبار نویس لال مسجد کے معروف امام مولانا عبدالعزیز کی حمایت کیوں نہیں کرتے اور ان پر نکتہ چینی کیوں کرتے ہیں۔



کرپشن کا خاتمہ

| وقتِ اشاعت :  


آئے دن حکمران، خصوصاً سرکاری ملازمین بیانات دیتے رہتے ہیں کہ فلاں شخص نے سرکاری خزانے کو اربوں کا نقصان پہنچایا۔ ان بیانات کا مقصد ملک کے اندر جمہوری اداروں اور نظام کو کمزور کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کا مقصد بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ منتخب حکمرانوں کے اثر و رسوخ کو کم سے کم کیا جائے



ایران سے معاشی اور تجارتی تعلقات

| وقتِ اشاعت :  


وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے اپنے ان خواہشات کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ قریبی معاشی اور تجارتی تعلقات استوار کئے جائیں تاکہ اس سے دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ پہنچے ۔گزشتہ نصف صدی سے ایران نے معاشی اور تجارتی میدان میں پیشکش کی تھی مگر پاکستانی حکمرانوں نے اس کا جواب انتہائی سرد مہری سے دیا تھا۔



تعلیمی ادارے دہشت گردوں کے نشانے پر

| وقتِ اشاعت :  


باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد طالبان نے اس بات کا باضابطہ اعلان کردیا ہے کہ وہ آئندہ تعلیمی اداروں کو بھی نشانہ بنائیں گے۔ آرمی پبلک اسکول پشاور کے بعد باچا خان یونیورسٹی چارسدہ کو نشانہ بنایا گیا جس میں 22افراد جن میں زیادہ تر طالب علم تھے شہید ہوئے تقریباً 50کے قریب زخمی بھی ہوئے۔ طالبان کے اس اعلان کے بعد حکومت نے تعلیمی اداروں میں حفاظتی اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔



گوادر میں پانی کی قلت

| وقتِ اشاعت :  


گوادر میں پینے کے پانی کی طویل قلت نے حکومتی وعدے کا بھانڈا پھوڑدیا ہے کہ گوادر اور اس کی بندرگاہ مستقبل قریب میں پاکستان کو معاشی مشکلات سے نجات دلائے گا۔ پاکستان میں شمولیت کے وقت سے لے کر آج تک حکومت نے گوادر میں پانی کی قلت حل کرنے کی کوشش نہیں کی۔ آج صورت حال یہ ہے کہ پاکستان نیوی کے بحری جہاز گوادر کے شہریوں کو پینے کا پانی پہنچانے کا کام سرانجام دے رہے ہیں۔



پاک افغان تعلقات کشیدگی کی طرف

| وقتِ اشاعت :  


چار سدہ واقعہ کے بعد سیکورٹی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ دہشت گرد ی کی منصوبہ بندی افغان سرزمین پر ہوئی اور وہاں سے ہی اس کو کنٹرول کیا گیا اور دہشت گردوں کو ہدایات جاری کی گئیں۔ عمر منصور طالبان کے ایک کمانڈر نے اس کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ وہ آج کل افغانستان میں ہے اور اس کا تعلق ملا فضل اللہ سے ہے۔