پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے نوشکی کے قریب امریکی ڈرون حملے پر ایک بار پھر سخت احتجاج کیا اور یہ بر ملا کہا کہ یہ امریکی حملہ پاکستان کی سلامتی پر کیا گیا ہے اس ڈرون حملے میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور ہلاک ہوئے تھے ۔
گزشتہ دنوں صوبائی حکومت نے انتظامی مشینری کو زیادہ موثر اور مستعد بنانے کے لئے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد کیا جس کی صدارت چیف سیکرٹری سیف اللہ چٹھہ نے کی اور اس میں اہم امور پر تبادلہ خیال ہوا۔ یہ بات نوٹ کی گئی کہ حالیہ سالوں میں زیادہ موثر اقدامات کی وجہ سے
آنے والے سال کا بجٹ بہت ساری امیدوں کے ساتھ گزشتہ سالوں کی بہ نسبت ایک بہتر بجٹ ہونے کے اشارے ملے ہیں ۔ وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے خود یہ اشارے دئیے ہیں کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ عوام دوست ہوگا اس کے بعد کے بیانات سے پتہ چلتا ہے
قیمتوں پر کنٹرول، اشیائے ضرورت کی فراوانی اور ان کے معیار پر کبھی اور کسی دور میں توجہ نہیں دی گئی خصوصاً بلوچستان میں جنگل کا قانون رائج ہے ۔ جعلی اشیاء کے انبار تقریباً ہر دکان اور اسٹور میں وافر مقدار میں دستیاب ہیں وجہ یہ ہے کہ کمپنی کی اشیاء
صوبائی چیف سیکرٹری نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ صوبے میں 77فیصد آمدنی غیر ترقیاتی اخراجات پر خرچ ہورہی ہے ۔ صرف 23فیصد رقم ترقیاتی کاموں کے لئے بچ جاتی ہے ۔ بلوچستان کا سالانہ میزانیہ کا حجم 200ارب روپے سے زیادہ ہے
وزیراعظم پاکستان اور صوبائی وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری نے کوئٹہ کو خوبصورت بنانے کے لئے خصوصی گرانٹ کے اعلانات کیے تھے ابتدائی چند دنوں میں میونسپل کارپوریشن کی کچھ گاڑیاں سڑکوں پر کچرا لے جاتے ہوئے ضرور دکھائی دیئے
گزشتہ سات دہائیوں سے بلوچستان میں ترقی کا عمل انتہائی سست رفتاری سے جاری ہے یوں تووفاقی بجٹ میں بلوچستان کے لیے بڑے رقوم کا مختص ہونا عام سی بات ہے لیکن سال کے خاتمے پر عوام الناس کو معلوم ہوتا ہے کہ اس کا نصف حصہ بھی بلوچستان میں خرچ نہیں ہوا بلکہ وہ رقم وفاقی خزانے
ڈاکٹروں کی ہڑتال طول پکڑتی جارہی ہے اور نوجوان ڈاکٹروں کا رویہ زیادہ سخت ہوتا جارہا ہے ۔ خصوصاً مایوسی کے عالم میں حکومت ان کے ہڑتال اور احتجاج پر کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے اس لئے وہ زیادہ سخت ترین اقدامات اٹھانے کو تیار نظر آتے ہیں
سلالہ چیک پوسٹ پر ہوائی حملے کے بعد پاکستان اور امریکا کے تعلقات کشیدگی کی جانب بڑھتے جارہے ہیں حالیہ ہفتوں میں یہ تعلقات سرد مہری کا شکار تھے غالباً اسی وجہ سے وزیراعظم نے امریکا میں جوہری سیکورٹی کانفرنس میں خودشرکت نہیں کی
گزشتہ کئی دہائیوں سے صوبائی اور وفاقی حکومت کی توجہ بلوچستان میں سیم اور تھور سے ہٹ گیا ہے حکمرانوں کو ذاتی مفادات کے تحفظ سے فرصت نہیں اور نہ ہی بلوچستان کے نوکر شاہی کو عوامی مسائل اور مشکلات سے دلچسپی ہے ۔ وہ صرف حکمرانوں کی چاپلوسی میں ملوث پائے جاتے ہیں سب کے سب نہیں