بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے ایک روزہ آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی گئی جس میں یہ قرار داد متفقہ طورپر منظور کی گئی کہ گوادر بندر گاہ اور اس سے متعلقہ تمام معاشی ‘ تجارتی اور صنعتی منصوبوں کا کنٹرول صوبائی حکومت کے حوالے کیاجائے
بلوچستان ملک کا پسماندہ ترین صوبہ ہے ۔ حکمرانوں نے بلوچستان کی ترقی پر کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی کبھی بلوچستان کو طویل معاشی منصوبہ بندی کا حصہ بنایا ۔ صوبائی حکمرانوں نے حکام بالا کے احکامات کے تحت سالانہ ترقیاتی پروگرام پر عمل کیا ا س میں زیادہ حصہ ایم پی اے حضرات کو دیا گیا جان بوجھ کر تاکہ ترقیاتی رقم ضائع ہوجائے اور صوبے کی آمدنی میں اضافہ ہو
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کے محکمہ داخلہ کو ایک دستاویز موصول ہوئی ہے جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغانستان میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے بعد اب شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ پاکستان میں بھی قدم جمانے کے لیے کوشاں ہے۔تاہم پنجاب کے وزیرقانون رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے
پاک چین اقتصادی راہداری کے متعلق خیبرپختونخواہ کی جانب سے پہلے ہی خدشات سامنے آئے ہیں‘ اب بلوچستان کی سیاسی جماعتوں سمیت تاجربرادری بھی اپنے تحفظات کااظہار کررہی ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال ان دنوں پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے کوئٹہ کے دورے پر آئے ہوئے ہیں۔
مغربی ایشیاء میں تنازعہ زیادہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے ایران کی جانب سے کچھ احتیاط کا مظاہرہ ہوتا نظر آرہا ہے مگر سعودی عرب کے رویے میں سختی ہے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے۔
مغربی ایشیاء میں تنازعہ زیادہ شدت اختیار کرتا جارہا ہے ایران کی جانب سے کچھ احتیاط کا مظاہرہ ہوتا نظر آرہا ہے مگر سعودی عرب کے رویے میں سختی ہے جس سے کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ سعودی عرب کے وزیر خارجہ دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچ گئے ہیں اوروہ پاکستانی حکام سے بات کریں گے۔ پاکستان نے اعلانیہ طورپر 34ممالک کے اتحادمیں شمولیت اختیار کر لی ہے مگر دیکھنا یہ ہے
بلوچستان میں بے تحاشاوسائل کی موجودگی کا ہر ذی شعور برملااظہار کرتا ہے اور یہاں کے وسائل سے ملکی خزانے کو فائدہ پہنچانے کی باتیں بھی ہمیشہ مرکز میں براجمان جماعتیں کرتی رہتی ہیں جبکہ ملک کے بیشتر سیاسی تجزیہ کار بھی بلوچستان کو پاکستان کی ترقی کی کنجی قرار دیتے ہیں۔مگرافسوس وسائل کے ساتھ کئی دہائیوں سے مسائل سے دوچار بلوچستان کے عوام کی داد رسی نہیں کی گئی اورآج تک یہاں کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی نے بھی اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ گیس کی لوڈشیڈنگ سب سے زیادہ کوئٹہ میں ہوتی ہے یعنی بلوچستان کے داراخلافہ کو بھی گیس صحیح معنوں میں فراہم نہیں کی جارہی جبکہ بیشتر اضلاع میں تو گیس پائپ لائن تک نہیں بچھائی گئی‘ بلوچستان کے کھچ اضلاع ملک کے سرد ترین علاقے میں شمار ہوتے ہیں جہاں درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے گرجاتا ہے ۔ ایسے عالم میں بھی شدید سردی میں یہاں کے عوام گیس سے محروم ہیں جس سے معمولات زندگی شدید متاثر ہوکر گئی ہے۔c
ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات ماضی کی نسبت اب زیادہ خراب دکھائی دے رہے ہیں۔ شیخ نمر النمر کی سزائے موت سے شروع ہونے والی حالیہ کشیدگی میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور پھر تہران میں سعودی سفارتخانے کو نذر آتش کیے جانے اور ریاض سے ایرانی سفارتکاروں کی بے دخلی جیسے اقدامات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔ خطے میں سیاسی اور مذہبی اثر ورسوخ کی دوڑ میں ریاض اور تہران کے درمیان جاری مقابلہ بازی کے اثرات خلیج کے پرسکون پانیوں سے کہیں دور تک پھیل سکتے ہیں اور شاید ہی مشرق وسطیٰ کا کوئی ملک ایسا ہو جو ان دونوں کی کشیدگی سے متاثر ہوئے بغیر رہ سکے۔ اگرچہ حالیہ کشیدگی کے باعث ابھی تک دونوں ملکوں میں براہ راست کوئی ٹکراؤ نہیں ہوا ہے، تاہم یہ کشیدگی اتنی ہی خطرناک دکھائی دیتی ہے جتنی سنہ 1980 کی دہائی میں تھی۔ ایران سے سعودی عرب،بحرین،سوڈان اور اب کویت نے بھی سفارتی تعلقات ختم کردئیے ہیں جو نیک شگون نہیں کیونکہ اس طرح سے اسلامی ممالک ایک دوسرے کے مد مقابل ہونگے جو خطے کو شدید متاثر کرکے رکھ دے گا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ او آئی سی بھی اس قدر مضبوط اور مستحکم نہیں جو بہت بڑا کردار ادا کرے البتہ چند ایسے ممالک ہیں جو اس کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کو کم کرسکتے ہیں۔ پاکستان اور ترکی کی جانب سے بھی مثبت بیانات سامنے آئے ہیں کیونکہ یہ کشیدگی ان ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے جس کے بنیادی اسباب شیعہ اور سنی فرقہ واریت کی صورت میں سامنے آئینگے۔
سمندری حدود کا تین چوتھائی سے زیادہ حصہ بلوچستان کے ساحل پر منحصر ہے۔ اس سے بھی زیادہ ایرانی بلوچستان ہے جو مکمل طور پر ساحل مکران کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔ گزشتہ 60سالوں سے پاکستان کے حکمرانوں نے اس کی اہمیت سے انکار کیا ہوا تھا۔ جب روسی افواج افغانستان میں اپنی حمایتی حکومت کی امداد کرنے پہنچی تو اچانک یہ مغربی پروپیگنڈا سامنے آیا کہ روس ساحل مکران کے ’’گرم پانیوں‘‘ پر قبضہ چاہتا ہے۔ حکمرانوں نے امریکہ کے شہہ پر روس کے خلاف افغان خانہ جنگی میں بھرپور حصہ لیا۔ افغانوں کو دھونس دھمکی اور لالچ کے ذریعے پاکستان بحیثیت مہاجر بلایا گیا تاکہ روس کے حامی افغان قوم پرست حکومت کے خلاف بھرپور پروپیگنڈا کیا جائے۔ یہ سب کچھ کامیاب ہوگیا لیکن پھر بھی پاکستانی حکمرانوں کو یہ احساس نہیں ہوا کہ ساحل مکران یا خلیج بلوچ کتنا اہم ہے۔ ظلم خدا کا یہ سمندر یا ساحل بلوچ پر حکمرانی وہ لوگ کررہے ہیں جنہوں نے سمندر ہی نہیں دیکھا ، بلوچ اور سندھی عوام اور ان کے نمائندوں کو ساحل کی ترقی سے متعلق پالیسی بنانے سے دور رکھا گیا ساری پالیسی اس طرح بنائی گئی
وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کے سلسلے میں شاہراہوں کی جلد ازجلد تکمیل کو ایک قومی فریضہ سمجھتے ہیں اور اس پر پورے قومی جذبہ سے کام کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نواب ثناء اللہ خان زہری نے یہ بات گزشتہ روز تلار میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے ہمراہ ایف ڈبلیو او کی جانب سے زیر تعمیر شاہراہ کے معائنہ کے دوران کیا۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر گوادر میں پانی اور بجلی کی فراہمی کے لیے اپنے پختہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کے قریب مزید ڈیموں کی تعمیر کیلئے فوری اقدامات کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے گوادر میں ڈی سیلنیشن پلانٹس کے کام میں حائل رکاوٹوں سے متعلق بی ڈی اے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے اس حوالے سے فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔