کراچی میں ہزاروں گرفتاریاں ہوئیں اور سینکڑوں کو ’’ مقابلوں ‘‘ میں ہلاک کیا گیا مگر ابھی تک حالات میں توقعات کے مطابق بہتری نہیں آئی ہے ۔ اس کی بنیادی وجہ غیر فطری آپریشن ہے ۔ آپریشن سندھ رینجرز کررہی ہے جو کراچی یا سند ھ کے حالات اور واقعات سے بہتر آگاہی نہیں رکھتی ۔ اس وجہ سے متوقع نتائج سامنے نہیں آرہے ۔ متحدہ کا خیال ہے کہ اس کا رخ صرف ان کی طرف ہے ان کے لوگ گرفتار ہورہے ہیں یا مقابلے میں مارے جارہے ہیں ۔ ادھر پی پی پی کا بھی یہی خیال ہے کہ اس کے گھر لیاری میں آپریشن کا مقصد پارٹی کو لیاری سے باہر نکالنا ہے بلکہ سندھ حکومت بعض کارروائیوں سے متعلق
نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء سے باتیں کرتے ہوئے بلوچستان کے وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ موجودہ اور دستیاب وسائل سے بلوچستان کو ترقی دینا مشکل ہے اس لئے وفاقی حکومت کو کئی سو ارب روپے سالانہ بلوچستان پر خرچ کرنا چائیے تاکہ بلوچستان دوسرے صوبوں کے برابر جلد سے جلد آسکے ۔ بلوچستان کا رقبہ تقریباً آدھے پاکستان کے برابر ہے، اس لیے اس کی ترقی پرسرمایہ کے لئے زیادہ سے زیادہ وسائل مختص کیے جائیں تاکہ ترقی کی رفتار تیز ہو اور لوگوں کو مایوسی کے عالم سے باہر نکالا جائے ۔ صنعتی شعبے میں پاکستان کے قیام سے لے کر اب تک
گزشتہ چند دنوں سے ایرانی زائرین کوئٹہ شہر کی سڑکوں پرمظاہرے کررہے ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کو ایران جانے کی فوری اجازت دی جائے، سیکورٹی کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے اور حکومت اس کا فوری انتظام کرے اور اس میں تاخیر نہ کرے چونکہ پاکستان کے اندر سفر پر کوئی پابندی نہیں ہے لہذا کسی کو بلوچستان آنے کے لئے کسی پاسپورٹ اور ویزا کی ضرورت نہیں ہے وہ کسی بھی وقت آسکتے ہیں بغیر اطلاع دئیے آسکتے ہیں اس کے لئے اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہے ۔ سیکورٹی کی ذمہ داری حکومت پر ہے ، ریاست اپنے شہریوں کی سیکورٹی کا ذمہ دار ہے ۔
آج کل سیاست اور تجارت میں فرق کرنا زیادہ آسان نہیں ہے پہلے سیاست کو عبادت کا درجہ دیاجاتا تھا اور پوری حکومت اور انتظامیہ ایک غریب اور ادنیٰ سے کارکن کی ہمدردیاں کسی بھی قیمت پر نہیں خرید سکتی تھیں۔ ضلعی انتظامیہ اور مقامی پولیس ان کے کردار سے لرزاں رہتی تھی آج کل یہ سب غائب ہوگیا ہے۔ وجہ۔۔۔ سیاست کو اب عبادت کا درجہ حاصل نہیں بلکہ سیاست کو دولت کے حصول کاآسان ترین ذریعہ سمجھا جاتا ہے اور حقیقتاً ایسا ہی ہے ۔ سیاست صرف اور صرف دولت کمانے کا ذریعہ بن گیا ہے ۔ بعض سیاستدان صرف چند لاکھ کے مالک تھے لیکن اب ان کی دولت کئی اربوں میں ہے
ایک بار پھر متحدہ کے رہنماء فاروق ستار نے سندھ کی تقسیم کا مطالبہ دہرایا ہے انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں مزید صوبے بننے چاہئیں ۔ جہاں تک بات سرائیکی اور پوٹھوہار صوبوں کی ہے ان کا مطالبہ جائز ہے کیونکہ یہ ان لوگوں کی اپنی سرزمین ہے اورصدیوں سے اس سرزمین پر آباد ہیں یہ لوگ باہر سے نہیں آئے ہیں ۔ پوٹھو ہار کے لوگ پنجاب اور پختونوں سے مختلف ہیں ان کا اپنا کلچر ہے رسم و رواج ہے، زبان اور سب سے بڑھ کر ان کی اپنی زمین ہے ۔ اسی طرح سرائیکی بولنے والے لوگ بھی اسی ذمرے میں آتے ہیں انکی بھی پنجابیوں سے الگ زبان کلچر ‘ رسم و رواج ‘ طرز زندگی ‘
ترکی کے ایف 16لڑاکا طیاروں نے روس کے ایس یو 24جنگی جہازکو شام کے سرحد کے اندر مار گرایا ۔ یہ طیارہ ترکی کی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوا تھا کہ پہلے ہی مار گرایا گیا۔ روس کا دعویٰ ہے کہ پائلٹ نے کسی کو نہ دھمکی دی اور نہ ہی کسی پر حملہ کا ارادہ کیا ۔ دوسری جانب ترکی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ طیارے کے پائلٹ کو پانچ منٹ میں دس بار وارننگ دی گئی تھی اور اس کے بعد ایف 16طیاروں نے فضاء سے فضاء میں مار گرانے والے میزائل استعمال کیے ۔ روسی جہاز چار کلو میٹر شام کے سرحد کے اندر گر کر تباہ ہوگیا ۔ دونوں پائلٹ کے متعلق ترکی کا دعویٰ تھا کہ دونوں زندہ ہیں
گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ ان کی حکومت نے وفاق کو خط لکھا ہے کہ افغان مہاجرین کے ملک میں قیام میں مزید توسیع نہ کی جائے ۔ دوسرے الفاظ میں انہوں نے یہ مطالبہ کیا ہے کہ افغان مہاجرین کو اپنے ملک واپس بھیجا جائے ۔ وزیراعلیٰ کا یہ موقف عوامی مطالبے کی تائید ہے کہ افغان تارکین وطن اور خصوصاً افغان مہاجرین کو اپنے ملک جلد سے جلد واپس بھیجا جائے ۔ اس کی تین بنیادی وجوہات ہیں ۔ پہلے تو یہ افغان بشمول غیر قانونی تارکین وطن ملک کی قومی اور علاقائی معیشت پر زبردست بوجھ ہیں ۔ دوسرے یہ کہ یہ غیر قانونی کاروبار ‘ اسلحہ اور منشیات کی اسمگلنگ
دررہ بولان میں حادثہ پیش آیا جس میں درجن بھر سے زائد انسانی جانیں ضائع ہوئیں ۔ درجنوں دوسرے افراد شدید زخمی ہوئے ۔ ریل حادثہ بریک فیل ہونے کے باعث پیش آیا یہ حادثہ تھا کوئی تخریب کاری نہیں تھی ۔ چونکہ محکمہ ریلوے میں خصوصاً بلوچستان صوبہ میں حکام انجن‘ پٹڑی اور دوسرے چیزوں کی دیکھ بھال نہیں کرتے اسلئے ایسے حادثات پیش آتے رہیں گے اور انسانی جانوں کا نقصان ہوتا رہے گا۔ یہ ممکن ہے کہ ریلوے انجن کی مناسب دیکھ بھال ہوتی اور ٹرین کی روانگی سے قبل ہر ریلوے ٹریک کی چیکنگ ہوتی تو شاید یہ حادثہ پیش نہ آتا ۔ ویسے بھی وفاق اور وفاقی وزارت برائے ریلوے
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کو مزید دو سال قیام کی اجازت نہ دینے کے متعلق وفاقی حکومت کو خط ارسال کردیا ہے۔ افغان مہاجرین کی واپسی کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب پشاور سانحہ رونما ہوا، نیشنل ایکشن پلان کے مطابق دسمبر2015ء کے آخر تک افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کو یقینی بنانا تھا، گزشتہ ماہ کابل میں سہ فریقی کانفرنس جس میں پاکستان،افغانستان اور ایران کے نمائندوں نے شرکت کی تھی۔ جس پر متعلقہ حکام سے کہا گیا تھا کہ افغان مہاجرین کو مزید دو سال کی توسیع دی جائے، یو این ایچ سی آر کے ترجمان کے مطابق اب پاکستان کی وفاقی کابینہ
افغانستان کی شورش زدہ حالات کے بعد افغان باشندوں کی بڑی تعداد نے پاکستان کا رخ کیا جبکہ اس وقت سب سے زیادہ افغان مہاجرین بلوچستان میں آباد ہیں۔ یواین ایچ سی آر کی جانب سے افغان مہاجرین کی جو تعداد بلوچستان میں بتائی جاتی ہے اس پر قوم پرست سیاسی جماعتیں انکاری ہیں۔ قوم پرست سیاسی جماعتوں کے مطابق لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین بلوچستان میں آباد ہیں جن میں غیر قانونی تارکین وطن سب سے زیادہ ہیں۔ نیشنل ایکشن پلان کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا