مسلم لیگ ن کے وفاقی وزیر پرویز رشید کا کہنا ہے کہ اقتصادی راہداری سے خطے کے اربوں لوگوں کی تقدیر بدلے گی اور یہ گیم چینجرکا کردار ادا کرے گی ۔اس قسم کے بیانات مسلسل وفاق کی جانب سے سامنے آرہے ہیں‘ خدا کرے کہ ایسا ہی ہو‘اگر خطے کے اربوں لوگوں کیلئے نہ سہی کم ازکم اقتصادی راہداری بلوچستان کے مظلوم عوام کی تقدیر بدل دے تو کم ازکم بلوچستان پسماندگی کے دلدل سے نکل جائے گا جس کا انتظار وہ گزشتہ67 سالوں سے کررہے ہیں۔ گیس بلوچستان سے نکلی مگر صنعتیں پنجاب میں لگیں۔ آج بھی بلوچستان کے بیشتر علاقے گیس سے محروم ہیں المیہ یہ ہے
گزشتہ روز آب گم کے مقام پر ریلوے کی بگھیاں الٹنے کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور جس میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ صوبے میں ریلوے نظام صدیوں پرانا ہے، مگر اس کی نسبت دیگر صوبوں میں بہترین ریلوے نظام متعارف کرائے جارہے ہیں اور وہاں کی شہریوں کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں۔ مگر بلوچستان میں آج بھی شاہراہیں تک اس قدر خستہ ہیں کہ بیان سے باہرالبتہ یہ ضرور ہے جو ایک المیہ ہے‘ بلوچستان جو آج کل معاشی ترقی کیلئے اہم کردار ادا کرنے کی شہ سرخیوں میں نظر آرہا ہے سیاسی اور عوامی حلقوں میں زیر بحث ہے
پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں مصالحتی عمل کابل سے معلومات ’لیک‘ ہونے کی وجہ سے منقطع ہوا تھا۔یہ پہلی مرتبہ ہے کہ پاکستان نے افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان اس سال جولائی میں چین اور بعد میں سیاحتی مرکز مری میں ہونے والے مذاکرات کے ختم ہونے کے لیے افغان حکام کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔معلومات ’لیک‘ سے ان کی مراد افغان طالبان کے سربراہ ملا محمد عمر کی ہلاکت کی خبر سے ہے جس نے اس مصالحتی عمل کو معطل کر دیا تھا۔جنرل باجوہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیشہ سب سے بڑا مسئلہ معلومات کا کابل سے سامنے آ جانا رہا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ پاکستان اور چین کے ساتھ ساتھ خطے کیلئے بھی بھرپور افادیت اور اہمیت کا حامل ہے، تاہم گوادرکے عوام کی ترقی کے عمل میں بھرپور شرکت اور صنعتی اور تجارتی سرگرمیوں میں شراکت داری اس سے بھی زیادہ اہم ہے، ابتدائی مرحلے میں چین کو فری ٹریڈ زون کے لیے 644ایکڑ اراضی فراہم کی گئی ہے، جس کی دستاویزات پر دستخط کئے گئے۔ نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن چین کے وائس چیئرمین وانگ شی تاؤ ( Xiaotao Wang Mr.) ، وفاقی وزراء احسن اقبال، کامران مائیکل، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ
گزشتہ دنوںآرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت کور کمانڈرز اجلاس کے بعد آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لیے جاری آپریشن کے نتائج حاصل کرنے اور ملک میں قیام امن کے لیے ضروری ہے کہ حکومت انتظامی امور کو بہتر کرے۔اس چھوٹی سے خبر نے سیاسی ایوانوں میں جہاں ہلچل مچادی ہے ۔ یہ بحث اب سوشل میڈیا پر بھی زور پکڑتی جارہی ہے کہ اس بیان کا مقصد کیا ہے؟ اگر دیکھاجائے تو موجودہ دور حکومت میں جتنی
تقریباً 13سال بعد ایک خبر آئی ہے کہ حکومت بلوچستان دو ہزار ایکڑ زائد زمین چینی کمپنی کے حوالے کررہی ہے تاکہ وہاں پر چاہ بہار کی طرز پر آزاد تجارتی علاقہ بنایا جائے ۔ یہ ایک بڑی پیش رفت ہے اس میں حکومت پاکستان کا کوئی کارنامہ نہیں یہ زمین حکومت بلوچستان چینی کمپنی کو تعمیرات اور کارخانوں کے قیام کے لئے دے رہی ہے ۔ کارخانے اور تجارتی ادارے ریگستان میں نہیں بنتے ، اس کیلئے بنیادی ڈھانچے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس میں پانی ‘ بجلی ‘ سڑکیں اور دوسری تمام ضروریات زندگی کارخانوں میں کام
کوئٹہ میں گزشتہ روز معمولی بارشیں ہوئیں اور شہر کی پوری زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ۔ سب سے بڑا عذاب کیسکو نے عوام پر ڈالا اور بجلی کی تسلسل کے ساتھ آنکھ مچولی چلتی رہی۔ کبھی بجلی آرہی ہے اور کبھی بجلی جارہی ہے اس روز صرف پندرہ ملی میٹر کوئٹہ میں بارش ہوئی تقریباً نصف انچ کے قریب، بجلی نے شہر کے ایک بڑے حصے میں کام کرنا چھوڑ دیا ۔ کیسکو کے کارکنوں کو ویسے کام نہ کرنے کا بہانہ چائیے بارش قدرت کی طرف سے ایک نعمت ہے جوخدا نے ان کو دیا
گزشتہ روز صوبائی اسمبلی میں ایک قرار داد پاس ہوئی جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ ہرنائی اور بلوچستان کے دوسرے شہروں میں قدرتی گیس فراہم کی جائے ۔قرارداد متفقہ طورپر پاس ہوگئی ۔ ہرنائی وزیر اطلاعات اور پختونخوا کے رہنما زیارتوال کا حلقہ انتخاب ہے اور اسمبلی میں اس کے ساتھیوں نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا بلکہ اس کو متفقہ رائے سے منظور کر لیا ۔ اس میں ایک ترمیم کی گئی جس میں دیگر شہروں کا بھی ذکر کیا گیا بہت سالوں بعد صوبائی اسمبلی کے اراکین کو یہ خیال آیا
گوادر ایک پر امن شہر ہے اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ ایک صدی یعنی پورے ایک سال تک گوادر میں کوئی ایک بھی جرم سرزد نہیں ہوا لیکن جس دن پاکستان کی پولیس کو امن و امان کی ذمہ داری دی گئی اسی دن پہلی چوری وہ بھی سائیکل کی چوری کا مقدمہ درج ہوا ۔ ہم اخبار نویس وہاں موجود تھے جب امن و امان پولیس کو سونپ دیا گیا تو اسی دن چوری کی واردات ہوئی ۔مقامی ماہی گیر اوربلوچ دانشور یہ کہنے لگے کہ پولیس چوروں کو اپنے ساتھ لائی ہے۔ یہ بات بھی طے ہے کہ دنیا کے کسی بھی شہر میں منظم جرائم صرف پولیس کی سرپرستی میں ہو سکتے ہیں پولیس یا حکومتی اہلکار
وزیراعلیٰ ڈاکٹر مالک بلوچ نے ان خدشات کی نشاندہی کی ہے کہ بلوچستان کا ایک وسیع علاقہ بنجر ہو جائے گا اگر وفاقی حکومت نے ان علاقوں میں پانی کے وسائل کو ترقی نہیں دی ۔ ان خدشات کا اظہار واپڈا کے چئیرمین کے ساتھ ایک ملاقات میں کی گئی ۔ واپڈا کے چئیرمین کوئٹہ تشریف لائے تھے اورانہوں نے کیسکو افسران کے ساتھ مل کر وزیراعلیٰ سے بجلی اور پانی کے مسائل پر بات چیت کی ۔ اس دوران وزیراعلیٰ نے اپنے خدشات کا اظہار کیا کہ لورالائی سے لے کر خضدار تک پورا علاقہ بنجر زمین بن جائے گا