گجراتی بولنے والے پاکستانی سرمایہ داری کو دہائیوں یہ شکایت رہی کہ وہ ملک کی معیشت چلا رہے ہیں اربوں کے ٹیکس ادا کررہے ہیں بلکہ پورا ملک چلا رہے ہیں مگر ان کا حکومت اور حکومتی فیصلوں پر کوئی دسترس نہیں ہے۔
افغانستان میں بادشاہت کے خاتمے کے بعد لاکھوں افغانوں نے پاکستان کا رخ کیا اس کی بنیادی وجہ وفاقی حکومت کی خارجہ پالیسی تھی اور اس وقت پی پی پی کی حکومت نے نئے افغان حکومت جس کی سربراہی سردار داؤد کررہے تھے
موجودہ صوبائی حکومت نے پہلے سو دن مکمل کر لئے ۔ اس دوران بعض اہم فیصلے کیے گئے جن کے دوررس نتائج سامنے آئیں گے بعض فیصلوں کے اثرات کا جائزہ لینا باقی ہے کہ آئندہ پالیسی کے اثرات زیادہ خوش آئند ہوں گے ۔گوادر اس پورے خطے کی اہم ترین بندر گاہ ہے موجودہ حکومت نے یہ ذمہ داری قبول کر لی ہے کہ اس کو وہ تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی جو گوادر کو ایک بندر گاہ کی حیثیت سے تیز رفتار ترقی دے سکے
کئی دنوں تک اسلام آباد پر مظاہرین اور شرپسندوں کا راج رہا ۔ ناموس رسول کے نام پر انہوں نے ہنگامہ آرائی کی ۔ سرکاری املاک کو نقصنا پہنچایا اور وسیع پیمانے پر توڑ پھوڑ کی حالانکہ اکابرین نے حکومت کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا کہ وہ قادری کے چہلم کے موقع پر دعا کریں گے۔
روز اول سے واپڈا ایک نا اہل ادارہ رہا ہے ۔ وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی نا اہلی میں اضافہ ہوتا رہا ۔ مالی اعتبار سے ایک مکمل سفید ہاتھی بن چکا ہے ۔ واپڈا سے متعلق بلوچستان کو دوسرے صوبوں کے مقابلے میں زیادہ شکایات ہیں
بلوچستان میں غیرقانونی طور پر تارکین وطن کی بڑی تعداد موجود ہے‘ بلوچ قوم پرست جماعتوں کی جانب سے ان اعداد وشمار کو لاکھوں میں کہا جاتا ہے مگر اس پر صحیح معنوں میں تحقیقات نہیں کی گئیں ہیں۔
بلوچستان کے وسائل پر سب سے پہلے یہاں کے عوام کا حق ہے اور بلوچستان کو حق حاکمیت دی جائے‘ یہ وہ خوش کن نعرہ ہے جو 67 سالوں سے جاری ہے مگر آج بھی ہمیں یہ تازہ لگتا ہے۔
ہمارے یہاں میڈیا میں سنسنی خیز خبرکی اہمیت بہت زیادہ ہے‘ مگر اس سنسنی خیزیت پر گھنٹوں گفتگو کرنے والے میڈیا پرسنز کی کمی بھی نہیں‘ ایڈیٹوریل پالیسی کے برعکس خاص کر الیکٹرونک میڈیا پر خبرمیں سنسنی نہ ہو
مشترکہ مفادا ت کی کونسل نے یہ متفقہ فیصلہ کر لیا ہے کہ مردم شماری غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کی جائے اس کی نئی تاریخ کا اعلان سیکورٹی افواج کی دستیابی ‘ سندھ ‘ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں زیادہ بہتر حالات کے بعد کی جائے گی۔
ایرانی صدر کا دورہ پاکستان بخیر خوبی مکمل ہوگیا ۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں میں باہمی دلچسپی کے امورپر بات چیت ہوئی اور اس بات پراتفاق کیا گیا کہ دونوں برادر ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم بنایا جائے