بلوچستان میں فوڈ سیکورٹی

| وقتِ اشاعت :  


پورے بلوچستان میں نصیر آباد واحد خطہ ہے جو غذائی اجناس کی پیدوار میں خود کفیل ہے ۔ اسکی بنیادی وجہ 1935ء میں نہری نظام کی تعمیر ہے جس سے سکھر کے نہروں کے ذریعے نصیر آباد ڈویژن کو سیراب کیا گیا۔ صدر ایوب کے دور میں خصوصاً 1960کی دہائی میں پٹ فیڈر تعمیر ہوا۔ پٹ فیڈر کی وجہ سے کئی لاکھ ایکڑ زمین آباد ہوا ۔ لیکن یہ دونوں نہریں نصیر آباد ڈویژن کو سیراب کرتی ہیں حالیہ دور میں کچھی کینال زیر تعمیر ہے



اقتدار پر نوکر شاہی کا قبضہ

| وقتِ اشاعت :  


آج پاکستان کے پہلے وزیراعظم لیاقت علی خان کی برسی ہے ۔ اسی دن 1951ء میں لیاقت علی خان کو لیاقت باغ راولپنڈی میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا تھا ۔ اس کا قاتل ایک افغان تھا ۔ دل چسپ بات یہ تھی کہ قاتل کو صف اول میں جگہ دی گئی اور اسکے پاس ہی سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے ۔ جوں ہی قاتل نے لیاقت علی خان پر فائر کھولے اور ان کو شہید کیا ۔ ان کے ساتھ ہی بیٹھے ہوئے سیکورٹی اہلکاروں نے قاتل کو موقع پر ہی گولیاں مار کر ہلاک کردیا ۔ ویسے تو یہ تاثر دیا گیا تھا



جیل اصلاحات

| وقتِ اشاعت :  


حالیہ سالوں تواتر سے خبریں اخبارات کی زینت بنیں کہ دہشت گرد جیلوں میں شاہانہ زندگی بسر کررہے ہیں بعض دہشت گردی کی وارداتیں جیل میں تیار ہوئیں اور وہاں سے ان پر عمل درآمد کرایا گیا ۔ سیکورٹی افواج کے چھاپوں کے دوران جیلوں سے کیا کچھ برآمد نہیں ہوا ،چوروں اور ڈاکوؤں کے گروہ جیلوں سے کارروائی کرتے رہے ہیں ۔ وجہ یہ ہے کہ حکمرانوں میں کرپشن اور جیل کے معاملات میں عدم دلچسپی ‘ محکمہ جیل خانہ جات



پاکستان میں توانائی کا بحران

| وقتِ اشاعت :  


پاکستان بھر میں توانائی کا بحران اپنے آب و تاب کے ساتھ جاری ہے ۔ حکمران ہیں کہ اس کی شدت اور تلخی کو تسلیم نہیں کرتے اور اس کی شدت کو کم سے کم بتانے کی کوشش کرتے ہیں حکمران اس بات کو تسلیم کرنے سے انکاری ہیں کہ بلوچستان کے اکثر علاقوں میں 18سے 20گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ جاری ہے ۔ بلوچستان کی بجلی کی ضروریات 1600میگاواٹس ہیں اور اس کو صرف چھ سو میگا واٹس بجلی فراہم کی جارہی ہے



امریکا‘ ایران تعلقات کشیدگی اور بلوچستان

| وقتِ اشاعت :  


گزشتہ دنوں امریکی وزارت خارجہ نے ایک یادداشت مختلف ممالک کے صنعتی اور تجارتی اداروں کو لکھی جس میں یہ یاد دہانی کرائی گئی کہ ایران وہ تمام پابندیاں قائم ہیں ہیں لہذا وہ حکومت ایران یا ایران کے تجارتی اور صنعتی اداروں سے معاہدات کرنے سے گریز کریں ورنہ وہ بھی امریکی پابندیوں کے زد میں آسکتے ہیں اس یاددہانی کے بعد زیادہ بین الاقوامی تجارتی اورصنعتی ادارے امریکی پابندیوں کے خوف سے ایران



بلوچستان کے لئے مزید وسائل

| وقتِ اشاعت :  


بالآخر وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے یہ تسلیم کر ہی لیا کہ بلوچستان کو مزید وسائل کی ضرورت ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ آئندہ این ایف سی ایوارڈ میں زیادہ وسائل ملنے کی توقع کی جانی چائیے۔ اس سے قبل موصوف نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے ایک ملاقات میں بلوچستان کو اضافی وسائل دینے سے انکار کیا تھا اور انکو یہ مشورہ دیا تھا کہ مشترکہ مفادات کی کونسل سے رجوع کریں کہ وہ بلوچستان کو اضافی وسائل دے ۔



الیکشن کمیشن کہاں ہے؟

| وقتِ اشاعت :  


لاہور کے ضمنی انتخابات نے یہ بات ایک بار پھر ثابت کردی کہ سیاست اور انتخابی سیاست عام آدمی کے بس کی بات نہیں ہے صرف ایک ضمنی انتخاب میں دونوں جانب سے کروڑوں خرچ کیے گئے، دولت کی ریل پیل زبردست طریقے سے نظر آئی ۔ ہر طرف گاڑیاں‘ بینرز‘ جھنڈے ‘ تصاویر ‘ جلسے اور جلوس ‘ آج کل صرف ایک کارنر میٹنگ میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں روپے خرچ ہوتے ہیں اور الیکشن کمیشن نے صرف پندرہ لاکھ روپے



صوبائی قوانین اور اداروں کو ترجیح دی جائے

| وقتِ اشاعت :  


حالیہ سالوں میں وفاق اوروفاقی اداروں کی طرف سے وفاقی اکائیوں یا صوبوں پر ایک زبردست قسم کی یلغار جاری ہے۔ مختلف بہانوں سے زیادہ وفاقی ادارے صوبوں پر مسلط کیے جارہے ہیں اس کا مقصد اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں وفاقی نظام کو ختم کیاجائے اور واحدانی طرز حکومت رائج کی جائے تاکہ بالادست طبقوں کی حکمرانی زیادہ مضبوط ہو ۔



مغربی ایشیاء کی خطر ناک صورت حال

| وقتِ اشاعت :  


ایرانی جنرل شام میں مارا گیا ‘ روس نے دور مار میزائل حملوں میں 300دہشت گردوں کو شام میں ہلاک کردیا ۔ عراق‘ شام ‘ یمن میں شدید جنگیں جاری ہیں ۔ امن اور سلامتی کا دور دور تک کوئی آثار نہیں ہیں نہ ہی قیام امن کے لئے کوششیں نظر آرہی ہیں ۔ اسرائیلی قابض افواج طاقت کا بے دریغ استعمال کرکے عرب اور فلسطینی احتجاج کو قوت کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔



قومی اثاثوں کی نیلامی

| وقتِ اشاعت :  


تاجروں کی حکومت جب بھی بر سر اقتدار آئی ہے ان کا پہلا کام قومی اثاثوں کی نیلامی ہوتا ہے ۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ریاست کے سب سے زیادہ منافع بخش ادارے نیلام کردئیے گئے بلکہ ان اداروں کے حصص فروخت کردئیے گئے جو سالانہ سو ارب روپے سے زیادہ منافع کما رہے ہیں ۔ اس طرح سب سے پہلے بنکوں کو نیلام کردیا گیا ۔ بعض بنک اپنے من پسند افراد کو کوڑیوں کے دام فروخت کردئیے گئے۔