غیر قانونی تارکین وطن کی افغانستان واپسی

| وقتِ اشاعت :  


انتہائی افسوس کا مقام ہے کہ حکومت بلوچستان نے ابھی تک غیر قانونی تارکین وطن کی افغانستان واپسی سے متعلق اقدامات نہیں اٹھائے ۔ زبانی جمع خرچ کے طورپر حکومتی اور پارٹی کے رہنماء صرف اخبارات میں بیانات کی حد تک محدود ہیں اور عملی اقدامات کرنے سے گریزاں ۔ یہ بات یقینی ہے کہ دہشت گردوں کے تمام واقعات خواہ ملک کے کسی بھی علاقے میں ہوں ، ان میں افغان مہاجرین اور غیر قانونی تارکین وطن ملوث پائے گئے ہیں



جرائم پیشہ افراد کی ہلاکت

| وقتِ اشاعت :  


سندھ رینجرز کے ایک بڑے جرائم پیشہ شخص صادق گڈانی کو اس کے چار ساتھیوں کے ساتھ ایک مقابلے میں ہلاک کیا اس دو طرفہ فائرنگ میں تھانہ نیپئنر کے ایس ای اوچ اعظم خان اور دوسرے دو سپاہی اور ایک راہ گیر خاتون بھی زخمی ہوگئی ۔ رینجرز کے ایک دستے اس مقام پر چھاپہ مارا جہاں پر صادق گڈانی اور اس کے ساتھی چھپے بیٹھے تھے پہلے فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور ان کا پیچھا کرتے ہوئے صادق گڈانی اور اس کے چار دیگر ساتھی ہلاک ہوگئے



بھارت کی ہٹ دھرمی

| وقتِ اشاعت :  


بھارت نے ایک بار پھر دو طرفہ مذاکرات عین موقع پر منسوخ کردئیے ۔ یہ دو طرفہ مذاکرات دونوں ملکوں کے درمیان طے تھے بلکہ دونوں ملکوں کے دفاتر خارجہ نے اس کی تاریخ اور مقام بھی اتفاق رائے طے کیا تھا۔ پاکستان کا مؤقف یہ رہا ہے کہ وہ ہر مسئلے پر بات چیت کرنے کو تیار ہے خصوصاً متنازعہ علاقہ کشمیر پر ایک معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت اس بات کے پابند ہیں کہ وہ دو طرفہ باہمی مذاکرات کے ذریعے تنازعہ کشمیر حل کریں اور اس کو بین الاقوامی فورم میں نہ لے جائیں ۔



ساحل مکران توانائی کی اصل گزر گاہ

| وقتِ اشاعت :  


اگلے چند ماہ میں حکومت پاکستان، ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی تعمیر شروع کررہی ہے۔ پہلے مرحلے میں چاہ بہار کی بندر گاہ سے گیس پائپ لائن کو گوادر لایا جائے گا یہ فاصلہ تقریباً اسی کلو میٹر کا ہے ۔ پاکستانی گیس کمپنیاں اس حصے کو تعمیر کریں گی اور وہی ان کے اخراجات بھی برداشت کریں گی۔ دوسرے مرحلے میں چین کی کمپنی گوادر سے



کیسکو کی عوام پر حاکمیت

| وقتِ اشاعت :  


ویسے تو کیسکو ایک وفاقی ادارہ ہے چونکہ اس کا کمانڈ اور کنٹرول اسلام آباد یا وفاقی حکومت کے پاس ہے اس لئے یہ بلوچستان میں مادر پدر آزاد ہے ۔ یہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہے ۔یہ تو وزیراعلیٰ کو خاطر میں نہیں لاتی، باقی وزراء اور افسران کو تو چھوڑ ہی دے یں۔ صوبائی حکومت بھی اپنے اختیارات اور اثر ورسوخ استعمال کرنے پر شاکی نظر آتی ہے ۔ کیسکو عوام کے لئے مصیبتیں کھڑی کررہا ہے ،



رشید گوڈیل پر قاتلانہ حملہ

| وقتِ اشاعت :  


متحدہ کے رہنماء اور قومی اسمبلی میں پارٹی کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوگئے ہیں۔ ان کا ڈرائیور دوران علاج ہلاک ہوگیا جبکہ ان کی بیگم اس دہشت گردانہ حملے میں محفوظ رہیں ۔ رشید گوڈیل کو پانچ گولیاں سر، سینے اور چہرے پر ماری گئیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قاتل رشید گوڈیل کو موقع پر ہلاک کرنا چاہتے تھے کیونکہ تمام گولیاں ان کے جسم کے حساس ترین حصوں پر لگے ہیں ۔



قومی معیشت ،بحالی کی طرف

| وقتِ اشاعت :  


وعدے کے مطابق موجودہ حکومت نے قومی معیشت کو بہتری کی طرف گامزن کردیا ہے۔ آئے دن ملک کے مختلف حصوں سے مثبت اور اچھی خبریں آرہی ہیں کہ قومی معیشت بحال ہورہی ہے ، ملک کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس کی دو بڑی وجوہات ہیں کہ حبیب بنک ،یونائٹیڈبنک ‘ الائیڈ بینک اور پی پی ایل کے حصص فروخت ہوگئے اور اس سے کثیر آمدنی حاصل ہوئی جو بین الاقوامی کرنسی کے ذخائر میں اضافہ کا سبب بنا۔



اٹک میں خودکش حملہ

| وقتِ اشاعت :  


اٹک میں خودکش حملہ ہوا جس میں پنجاب کے وزیر داخلہ شجاع خانزادہ سمیت بیس آدمی جاں بحق ہوگئے ۔ یہ واضح ہوگیا ہے کہ ٹارگٹ وزیر مرحوم تھے ۔ دو دہشت گردوں نے مل کر یہ خود کش حملہ کیا ایک حملہ آور اس مقام پر پہنچ گیا تھا جہاں پر وزیر لوگوں سے ملاقات کررہے تھے۔دوسرا خودکش حملہ آور باہر گلی میں ان کے مکان کی اہم ترین دیوار کو نشانہ بنائے ہوئے تھا جس کے دھماکے کے بعد پوری عمارت زمین بوس ہوگئی اور اس کے ملبے تلے وزیر شجاع خانزادہ اور بیس دیگر افراد ہلاک ہوئے ۔



پاکستان ۔۔۔ایران تعلقات

| وقتِ اشاعت :  


ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے پاکستان کا دورہ کیا اور متعلقہ حکام سے دو طرفہ معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ ان کے دورے کا واحد مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کواور زیادہ مضبوط بنانا ہے خصوصاً ایران جوہری معاہدے کے بعد ایران کی پورے خطے میں اہمیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ایران اس خطے کا ایک مالی سپر پاور بن کر ابھرنے والا ہے۔ خصوصاً ایران کے منجمد اثاثے جاری ہونے کے بعد ایران کو 150ارب ڈالر ملیں



متحدہ کے استعفے

| وقتِ اشاعت :  


متحدہ قومی موومنٹ نے اس وقت پاکستان کی سیاست میں ایک بھونچال پیدا کی جب ان کے تمام نمائندوں نے بیک وقت سینٹ آف پاکستان، قومی اسمبلی اور سندھ اسمبلی میں اپنے استعفے پیش کردیئے۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے بغیر کسی تاخیر کے ان کے استعفوں کی جانچ پڑتال شروع کردی اور انفرادی طور پر ممبران کے انٹرویو ریکارڈ کرائے کہ آیا یہ استعفے انہوں نے اپنی مرضی اور رضا سے دیئے ہیں اور ان پر کسی کا دباؤ نہیں تھا، یا ان استعفوں پر ان کے اپنے دستخط تھے کہیں جعلی دستخط تو نہیں تھے