حکومت خلاف پاکستان تحریک انصاف اورپاکستان عوامی تحریک کے آزادی اور انقلاب مارچ جو 14اگست کے دن سے شروع ہوئے تھے ، اب دھرنوں کی صورت میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دونوں پارٹیوں کے کارکن اکھٹے ہوچکے ہیں۔
گزشتہ دو ہفتوں سے پورا ملک مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ عمران خان کو نواز شریف سے ذاتی دشمنی ہے اور اس لئے ان سے استعفیٰ طلب کررہے ہیں۔ وہ اپنی تقاریر میں بہت زیادہ سخت الفاظ استعمال کررہے ہیں اور ان کو براہ راست دھمکیاں دے رہے ہیں
تقریباً ملک کے تمام سیاسی قوتوں کو یہ شکایت ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری نے ان سے بات چیت کرنے سے انکار کیا ہے۔ ان کے فون تک نہیں سنتے اور بڑی حد تک ہٹ دھرمی کا شکار ہیں وہ بضد ہیں کہ ان کے حامی ریڈ زون میں حملہ کرکے گھنٹوں میں حکومت کا تختہ الٹ دیں گے۔
حالیہ دنوں میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بہت سے اعلانات کئے ان میں ایک یہ بھی تھا کہ وہ ملک کے وزیراعظم ہیں۔ لوگ سول نافرمانی کی تحریک میں شامل ہوکر ٹیکس نہ دیں۔ بجلی کے بل نہ دیں اور حکومت کو اس طرح سے مجبور کریں کہ وہ جلد استعفیٰ دے ۔
قوم آج یوم آزادی منارہی ہے اس عقیدت کے ساتھ پاکستان کو ایک حقیقی فلاحی ملک بنانا ہے جو عوام الناس کے مسائل کا حل ہے۔ اس بار یوم آزادی کا جوش و خروش احتجاج کی نذر ہوتا نظر آرہا ہے۔
پاکستان کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ گو کہ انہوں نے کسی کا نام نہیں لیا مگر ان کا اشارہ تھا عمران خان اور ڈاکٹر قادری اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کی طرف، ان باتوں سے عوام الناس کو یہ یقین ہوگیا ہے
عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری دونوں سیاسی تصادم کی راہ پر گامزن ہیں۔ دونوں کسی قسم کی مصالحت کے قائل نہیں۔ وزیراعظم پاکستان نے حال ہی میں عمران خان کو بات چیت کی پیشکش کی جو عمران خان نے ٹھکرادیا۔ اب وہ 14اگست کا انتظار کررہے ہیں۔
افغانستان میں دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان معاہدہ ہوگیا ہے کہ وہ ایک مضبوط اور مشترکہ حکومت بنائیں گے اور ملک کے اندر بے یقینی کو ختم کریں گے
تحریک انصاف کے سربراہ کپتان عمران خان کو شاید یہ نہیں معلوم کہ وہ ایک بند گلی میں پھنس کر رہ گئے ہیں ۔وہ نا تجربہ کار سیاستدان ہیں جنہوں نے اپنے لئے دوسرا راستہ نہیں بنایا اور پہلے ہی حملے میں اپنا ہر چیز داؤ پر لگا دیا ۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے ایران حکومت کی یہ کوشش رہی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجات کو فروغ دیا جائے ۔ اکثر مبصرین پاکستانی حکام پر الزامات لگاتے ہیں کہ ان کے منفی رویے کی وجہ سے پاکستان اور ایران کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ نہیں دیا