بلوچستان انڈس کے نظام سے باہرہے البتہ دریائے سندھ ڈیرہ غازی خان میں 300میل تک بہتا ہے لیکن وہ انتظامی طورپر پنجاب کا حصہ ہے۔ اس موجودہ انتظامی بلوچستان کو نہری پانی سندھ اور پنجاب سے فراہم کیا جاتا ہے
وفاق کی جانب سے چار ارب روپے آواران کے زلزلہ زدگان کی آباد کاری کیلئے صوبائی حکومت کو مل گئے ہیں۔ اس سے 16ہزار مکانات آواران اور کیچ اضلاع میں تعمیر کیے جائیں گے۔ یہ زلزلہ پروف ہوں گے۔
وفاقی کابینہ نے نئے مالی سال کے بجٹ کے وسیع خدو خال کی منظوری دے دی جس میں بجلی گیس کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ تمام ٹیکس کی رعایتیں ‘ بجلی اور دوسرے اشیاء پر سبسڈی کی واپسی شامل ہیں ۔
گزشتہ دس دنوں سے بلوچستان میں بجلی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ۔ بارش اور باد وباران سے مچھ کے قریب چار ٹاور گر گئے ۔ یہ جب گر گئے پورے صوبے میں قیامت آگئی۔ آناً فاناً 18اضلاع کو بجلی کی سپلائی معطل کردی گئی اور صوبائی دارالحکومت میں لوڈشیڈنگ کا دورانہ 12سے14گھنٹے کر دیا گیا ۔
اعلیٰ سطحی اجلاس میں حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ کراچی آپریشن میں تیزی لائی جائے اور اس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ۔ ابھی تک کراچی آپریشن کے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوسکے کیونکہ آپریشن کے اہداف واضح نہیں تھے اور نہ اب ہیں ۔ اصل ہدف کراچی کو اسلحہ سے پاک کرنا ہے ۔
روز اول سے بعض مقتدر قوتیں بلوچستان میں صنعتی اورمعدنیاتی ترقی کے خلاف تھیں اور ہیں۔ دورہ ایران میں سابق گورنر مرحوم غوث بخش بزنجو نے شاہ ایران کے ساتھ مذاکرات میں پاکستانی اور ایرانی بلوچستان کی معاشی ترقی کا مطالبہ کیا ۔
ایرانی صدر روحانی اور پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے اس بات پر حامی بھر ی ہے کہ ایران ‘ پاکستان گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد کیاجائے گا ۔ اس منصوبہ کو موخر کرنے پر ایران نے اپنے زبردست غصے کا اظہار کیا تھا اور یہ تک کہہ دیا تھا
افغانستان میں خانہ جنگی ایک اہم مرحلے میں داخل ہوچکی ہے ۔ صدارتی اور مقامی انتخابات میں طالبان کی پسپائی کے بعد سرکاری افواج نے طالبان کے ٹھکانوں پر تابڑ توڑ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
دو مسلح افراد جن کا تعلق مذہبی جنونی تنظیم سے تھا ، نے راشد رحمان جو ملتان اور پاکستان کے معروف وکیل اور انسانی حقوق کے علمبردار تھے، کو ان کے دفتر میں بے رحمانہ طورپر قتل کردیا۔ ان کا ایک ساتھی فائرنگ میں زخمی ہوا ۔ مجموعی طورپر دو افراد زخمی ہوئے اور راشد رحمان جاں بحق ہوگئے ۔
ایران پاکستان تعلقات حالیہ دنوں میں غیر دوستانہ نہیں تو کسی حد تک کشیدہ ضرور ہیں۔ اس میں حکومت پاکستان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے بلکہ وہ غیر ریاستی عناصر جو خصوصاً ایران کے اندر رہتے ہیں اسکے ذمہ دار ہیں ۔ ان میں حالیہ دو واقعات اہم ہیں ایک سراوان کے علاقے میں حملے میں 14سرحدی محافظین کی ہلاکت