ملک کے موجودہ حالات میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کیلئے بیروزگاری ایک بڑی چیلنج ہے، معاشی حالات کی وجہ سے قومی خزانے پر بوجھ بہت زیادہ ہے ،ان حالات کے اسباب میں ملک میں معاشی پلان کا تسلسل سے نہ ہونا ہے جبکہ قومی اداروں میں سیاسی مداخلت اور من پسند بھرتیاںبھی ہیں جس کے باعث آج قومی اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے جو کسی دور میں منافع بخش ادارے تھے جوروزگار کے ساتھ قومی خزانے کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچاتے تھے مگر افسوس سیاسی مداخلت نے ہر شعبے کو تباہی کے دہانے پر لاکر کھڑا کردیا ہے، اگر ان قومی اداروں کے اندر سیاسی مداخلت نہ ہوتی، من پسند افراد کو نہ نوازا جاتا، اداروں سے منافع کی رقم کا ایک حصہ ان کی بہتری پر خرچ کیا جاتا تو یہ ادارے آج روزگار کے وسیع مواقع دینے کے ساتھ قومی خزانے کوبھی مالی فائدہ پہنچاتے۔
بلوچستان میں اقتصادی ترقی کے لیے زراعت،ماہی گیری اور معدنیات جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری سے صوبہ میں ترقی و خوشحالی، کاروبار میں وسعت اور روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہونگے جن پر موجودہ صوبائی اور وفاقی حکومت ترجیحی بنیادوں پر کام کرر ہے ہیں، بیرونی سرمایہ کاری بھی آرہی ہے جس سے مستقبل میں بلوچستان ملک کا بڑا معاشی حب بنے گا۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان ہونے والے مذاکرات بلآخر بے نتیجہ ہی ثابت ہوگئے ،ایک مکمل سیاسی ماحول مذاکرات کے دوران دیکھنے کو بالکل بھی نہیں ملا،ایوان کے اندر اور باہر حکومت اور پی ٹی آئی قائدین کے درمیان سیاسی تلخیاں برقرار ر ہیں گوکہ چند پی ٹی آئی ارکان نے سیاسی بات چیت کو مثبت انداز میں آگے بڑھانے کی بات کی تھی مگر پی ٹی آئی اپنے دو مطالبات پر اول روز سے ڈٹی رہی کہ 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنائی جائے جبکہ اپنی لیڈر شپ اور کارکنان کی رہائی کو ایگزیکٹیو آرڈر کے ذریعے ختم کرنے پر زور دے رہی تھی جس پر حکومتی نمائندگان کی جانب سے واضح انکار کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ عدالتی معاملات ہیں جن کا سامنا قانونی طریقے سے ہی کرنا ہوگا۔
بلوچستان کا ضلع حب صوبہ کا واحد صنعتی زون ہے جہاں ملٹی نیشنل اور بڑی کمپنیاں دہائیوں سے کام کررہی ہیں جہاںکراچی سے بڑی تعداد میں لوگ ملازمتیں کررہے ہیں جبکہ مقامی افراد آٹے میں نمک کے برابر ہیں۔
کسان ملک کا بڑا اثاثہ ہیں، مہنگائی میں کمی کے لیے کسانوں کی آمدنی دگنی ہونی چاہئے کسان کی آمدن بڑھے گی تو زمینیں آباد ہونگی، کسان اپنا سرمایہ پیداواری صلاحیت پر خرچ کرینگے جس سے زرعی انقلاب آئے گا اور ملک کو معاشی فائدہ پہنچے گا جس سے غربت کی شرح میں بھی کمی ہوگی اور کسان کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ اشیائے خورونوش کی قیمتیں نیچے آئیں گی۔
احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں عمران خان کو 14 سال قید با مشقت اور 10 لاکھ روپے اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
ملکی معیشت میں بہتری کے حوالے سے روانہ خبریں دی جاتی ہیں، حکومتی سطح پر یہ دعویٰ بھی کیا جارہا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ہورہی ہے، اشیاء خورد و نوش سمیت دیگر چیزوں کی قیمتوں میں واضح کمی آرہی ہے مگرصورتحال حکومتی دعوئوں کے برعکس ہے عام مارکیٹ میں اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آرہی بلکہ قیمتوں میں بتدریج اضافہ نوٹ کیا جارہا ہے ۔