کراچی کی سیاست میں بڑی تبدیلیاں رونما ہوتی جارہی ہیں، پی ٹی آئی مسلسل ایم کیوایم کے حلقے سے الیکشن جیت رہی ہے اوراس وقت کراچی کی بڑی جماعت ابھر کر سامنے آرہی ہے ۔ 2018ء کے عام انتخابات سے لے کر ضمنی الیکشن کے دوران کراچی میں ایم کیوایم کے حلقوں سے پی ٹی آئی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے جس کی ایک مثال گزشتہ روز این اے دو سوانتالیس کی نشست پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور اس دوڑ میں ایم کیوایم پاکستان، پی ایس پی، جماعت اسلامی سمیت دیگر کراچی کے اہم اسٹیک ہولڈرز دور دور تک دکھائی نہیں دیئے بلکہ عمران خان نے کلین سوئپ کردیا۔
بلوچستان میں نئی سیاسی صف بندیاں شروع ہونے جارہی ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بی این پی اور نیشنل پارٹی کے درمیان بات چیت چل رہی ہے اور ان دو اہم جماعتوں کے درمیان آئندہ عام الیکشن میں الائنس تشکیل دی جائے گی جس کے شرائط اور نکات طے ہونا ابھی باقی ہیں جس کے لیے مرحلہ وار وفودکے درمیان مذاکرات اور بات چیت کا سلسلہ چل رہا ہے ، نیشنل پارٹی کے اہم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بی این پی کے ساتھ اتحاد ہونے جارہاہے مگر فی الحال حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا، کوشش ہے کہ یہ اتحاد تشکیل دی جائے اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ جو انتہائی اہم ہے اس پر ہمارے درمیان خوش اسلوبی کے ساتھ معاملات طے پاجائیں تو اتحاد کی تشکیل جلد ہوجائے گی ۔
ملک میں بہت سارے سیاستدان آتے رہے ہیں اور اہم عہدوں پر فائزہوتے رہے ہیں کسی نے مدت پوری کی تو کسی کووقت سے پہلے فارغ کردیا گیا۔کچھ ادوار غیرجمہوری بھی گزرے جس سے ملک کونا قابل تلافی نقصان پہنچا ۔ سقوط ڈھاکہ سے لے کر بلوچستان کے حالات تک ہمارے سامنے ہیں کہ مشرف دور میں بلوچستان کے حالات بہت زیادہ خراب ہوئے، غلط پالیسیاں اپناتے ہوئے ڈویژن پیدا کی گئی ۔
بلوچستان میں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں لوگوں کا ذریعہ معاش سرحدی تجارت، زراعت ، سرکاری ملازمتوں سے وابستہ ہے کیونکہ یہاں پرائیویٹ سیکٹر نہ ہونے کے برابر ہے صنعتیں نہیں ہیں اگرچہ سب سے بڑا صنعتی حب لسبیلہ میں واقع ہے مگر وہاں بھی غیر مقامی لوگ کام کرر ہے ہیں۔
ملک میں مہنگائی نے عوام کا جینا محال کرکے رکھ دیا ہے ۔حکومت کی جانب سے آئے روز عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے دعوے کئے جاتے ہیں مگر ریلیف تو کجا مزید اشیاء خورد ونوش سمیت دیگر چیزوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ پہلے بتایاگیا کہ اسحاق ڈار کے آنے کے ساتھ ہی ملکی معیشت کھڑی ہوجائے گی ،عوام کو ریلیف ملنا شروع ہوجائے گا البتہ ڈالر کی قدر میں کمی ضرور ہورہی ہے مگر عوام کاواسطہ براہ راست جن چیزوں سے ہے اس حوالے سے کوئی آسانی پیدا نہیں ہورہی ہے۔ عام مارکیٹوں میں گرانفروشوں نے عوام کو لوٹنا شروع کردیا ہے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے باوجود بھی عوام کو کسی طور ریلیف نہیں مل پارہا، اس وقت سارا بوجھ عوام پرڈالا گیا ہے عوام کے اندر اس حوالے سے شدید غم وغصہ پایاجاتا ہے ہر بار تسلی سے کام نہیں چلے گا بلکہ عملی اقدامات اٹھانے ہونگے ،حالت یہ ہے کہ یوٹیلیٹی اسٹورز سے بھی عوام دور بھاگنے لگے ہیں جس طرح سے فیصلے کئے جارہے ہیں ایسا لگتا ہے کہ قومی خزانے کا بوجھ عوام کا خون چوس کر پورا کیا جارہا ہے۔ ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورز پر مختلف برانڈز کی اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا گیا۔یوٹیلیٹی اسٹورز پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کے نوٹیفکیشن کے مطابق نئی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔ملک بھر کے یوٹیلیٹی اسٹورز پر دودھ، چائے،کوکنگ آئل، گھی سمیت متعدد اشیا مہنگی کر دی گئیں۔
پاکستان میں سیلاب کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر جس طرح سے اقوام متحدہ متحرک دکھائی دے رہی ہے یہ امرانتہائی قابل ستائش ہے کہ مسلسل اقوام متحدہ پاکستان کی صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے اور امداد کے حوالے سے ذاتی طورپر دلچسپی لیتے ہوئے عالمی دنیا کی توجہ اس خطرناک صورتحال کی جانب مبذول کرارہی ہے،امید سے بڑھ کر اقوام متحدہ موجودہ بحرانی کیفیت میں پاکستان کے لیے کام کررہی ہے اور اس کے نتائج بہت مثبت آرہے ہیں۔
ملکی معیشت میں فی الحال کوئی خاص بہتری نہیں آئی ہے پہلے سے ہی قرضوں کے بوجھ تلے قومی خزانہ چل رہا ہے اور تمام تر معاشی معاملات کو چلانے کے لیے سخت فیصلے بھی کئے جارہے ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںاضافہ، ٹیکسز کی بھر مار ،مہنگائی کے ذریعے قومی خزانے پر پڑنے والے بوجھ کوکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔بہرحال حکومتیں ہر وقت یہی باتیں کرتی رہتی ہیں کہ ماضی میں زیادہ قرض لینے کی وجہ سے مالی بوجھ پڑا ہے اس وجہ سے سخت فیصلے کرنے پر مجبور ہیں ۔اس وقت بھی آئی ایم ایف کے شرائط کے مطابق ہی فیصلے کئے جارہے ہیں ملک میں حالیہ سیلاب کے بعد جو بحرانی کیفیت پیداہوئی ہے اس نے مزید مالی حوالے سے صورتحال کو خراب کردیا ہے اب حکومت اس کوشش میں لگی ہوئی ہے کہ اس حوالے سے بیرونی ممالک، عالمی ادارے ، مالیاتی ادارے پاکستان کی مدد کریں اور کسی حد تک اس حوالے سے بہترین پیشرفت بھی ہوئی ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو سیلاب امداد میں تقریباً ڈھائی ارب ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے۔وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹریونگ زی اور بینک کے وفد سے ملاقات کی۔وزارت خزانہ کے مطابق وزیر خزانہ نے بینک کے وفد کو سیلاب کی تباہ کاریوں کے بارے میں بتایا، وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سیلاب سے ملکی معیشت پر اثرات کے بارے میں بریفنگ دی۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، حکومت نے معیشت کو نقصان سے بچانے اور معاشی ترقی کے لیے درست سمت دی ہے۔ اس موقع پر ایشیائی ترقیاتی بینک کے کنٹری ڈائریکٹریونگ زی کا کہنا تھا کہ اے ڈی بی سیلاب امداد میں 2.5 ارب ڈالر تک دے گا، سیلاب متاثرین کے لیے رقم کی منظوری رواں ماہ بورڈ سے لی جائیگی۔یونگ زی کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث سیلاب کی روک تھام کے لیے 1.5 ارب ڈالر بھی امداد میں شامل ہوں گے۔
ملک میں امن واستحکام کے لیے پاک فوج پُرعزم دکھائی دے رہی ہے ان دنوں ملک میں سیاسی عدم استحکام اپنی جگہ برقرار ہے مگر جس دہشت گردی کا سامنا پاکستان کو تھا اس پر کافی حدتک قابو پالیا گیا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات نہ ہونے کے برابر رہ گئے ہیں۔ امن ہوگا تویقینا خوشحالی آئے گی اور ملک سے بحرانات کا خاتمہ ہوگا اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز بھی اپنا کردار اداکرنا چائیے تاکہ ملک کے اندر اس وقت جو سیاسی عدم استحکام ہے اسے ختم کیاجاسکے ،بات چیت ایک واحد حل ہے جس کے ذریعے استحکام پیدا ہوسکتا ہے۔ اپوزیشن اپنی ذاتی انا اور ضد سے پیچھے ہٹ جائے تو یقینا بہتری کے امکانات پیدا ہونگے۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دہشتگردی سے نجات دلانے کیلئے فوج نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔گزشتہ روز ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاس آؤٹ ہونے والے کیڈٹس کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو فخر ہونا چاہیے کہ آپ اس عظیم فوج کا حصہ بننے جا رہے ہیں۔
ملک میں سیاسی پارہ ہائی ہوتاجارہا ہے وفاقی حکومت نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے حوالے سے پی ٹی آئی کو خبردار کردیا ہے کہ سخت اقدام اٹھائے جائینگے اگر خدانخواستہ کوئی بڑاسانحہ رونما ہوا تو اس کا ذمہ دار عمران خان ہی ہوگا کیونکہ پی ٹی آئی چیئرمین ایک سازش کے تحت ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ انہیں اقتدار کی کرسی مل سکے۔ حکومتی وزراء کی جانب سے یہی کہاجارہا ہے کہ عمران خان کسی تبدیلی کے لیے اسلام آباد نہیں آرہے بلکہ معصوم عوام کو اُکساکر محض اپنی ذاتی خواہش کی تکمیل چاہتا ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی یہی دعویٰ کررہی ہے کہ ہماری حکومت کے خلاف بیرونی سازش رچائی گئی اور حکومت کا خاتمہ کیا گیا ۔یہ الزام عمران خان ہر جلسے میں دہراتے دکھائی دیتے ہیں اب باقاعدہ عمران خان نے اپنی جماعت کے نمائندگان سے حلف لینا بھی شروع کردیا ہے اور اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ لوگوں کو لیکر آئینگے ۔