بلوچستان میں شدید بارشوں کا سلسلہ اب تک جاری ہے، ان بار شوں نے بہت زیادہ تباہی مچائی ہے ، کان مہترزئی میں سیلابی ریلہ خاتون اور بچوں سمیت 5 افراد کو بہا لے گیا جبکہ 100 سے زائد مکانات منہدم ہوگئے اورمتعدد افراد زخمی بھی ہوئے ۔پی ڈی ایم اے کے مطابق کان مہترزئی کے علاقے زغلونہ اور یعقوب کاریز میں سیلاب نے تباہی مچادی جس سے 100 سے زائد گھر اور فصلیں سیلاب میں بہہ گئیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق توبہ اچکزئی اور پاک افغان سرحدی علاقوں سمیت ژوب، قلعہ سیف اللہ، زیارت، پشین اور قلعہ عبداللہ میں رات سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارشوں کے طاقت ور سسٹم نے تباہی مچارکھی ہے،،صوبے کے مختلف اضلاع میں بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہونے سے سندھ بلوچستان قومی شاہراہ سمیت کئی سڑکیں متاثر ہو گئیں،لسبیلہ،خضدار،جھل مگسی اورگنداوامیں بارشوں سے کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں جبکہ گوادر شہر بھی بارشوں کی وجہ سے شدید متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔بارشوں نے بلوچستان کے چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں کو بھی متاثر کیا ہے جن کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آسکی ہیں مگر مقامی سطح پر یہ بتایاجارہا ہے کہ بارشوں کی وجہ سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، مکانات منہدم ہو گئے ہیں۔
بلوچستان میں آلودہ پانی ایک بہت بڑا مسئلہ بن رہا ہے جس کی وجہ سے بیشتر اضلاع میں مختلف وبائی امراض پھوٹ رہے ہیں جو انسانی جانوں کے لیے انتہائی خطرناک ہیں، بلوچستان میں اس وقت اگر سب سے زیادہ کسی مسئلے کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے وہ صاف پانی کامسئلہ ہے کیونکہ بلوچستان میں پہلے سے ہی پانی کابحران ہے پانی کی قلت اس قدر زیادہ ہے کہ لوگ جوہڑ وںکا پانی پینے پر مجبور ہیں جس کی وجہ سے بچے، بزرگ اور جوان خطرناک بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں حالانکہ بلوچستان میں سابقہ حکومتوں نے یہ نوید سنائی تھی کہ ہماری ترجیح سب سے زیادہ ڈیمزکی تعمیر پر ہے تاکہ بارش کے پانی کو ذخیرہ کیاجاسکے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا اوربلوچستان میں ریکارڈ بارش ہونے کے باوجود بھی پانی ذخیرہ ہونے کی بجائے ضائع ہورہا ہے۔
وزیراعظم پاکستان، چیئرمین سینیٹ، وزرائے اعلیٰ یہ وہ عہدے ہیں جو ریاست کے اہم ترین عہدوں میں شمارہوتے ہیں جن کے نیچے پورا نظام کام کرتا ہے جواپنی ٹیم کی مشاورت کے ذریعے ملک کے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ سفارتی، تجارتی، دفاعی سمیت اہم نوعیت کے تعلقات تک کے معاملات ان کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں،مقدس ایوان کے سربراہان اپنے ممبران کے ذریعے ملکی معاملات کی سمت کے حوالے سے قانون سازی کرتے ہیں اس کے اثرات کیا پڑتے ہیں اور کس رخ جاتے ہیں۔
ملک کے سب سے بڑے صوبے میں آئینی بحران بدستور جاری ہے، وزیراعلیٰ پنجاب کا معاملہ ابھی تک مستقل طورپر حل نہیں ہواہے سیاست اپنی آب وتاب سے جاری ہے۔ پی ٹی آئی اور ان کے اتحادیوں کی اکثریت کے باوجود ایک خط نے وزیراعلیٰ پنجاب کے چناؤ کا کایا پلٹ دیا ۔ چوہدری شجاعت اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقاتیں اور بعدازاں خط کے آنے کے بعد ایک کھلبلی مچ گئی جس میں ق لیگ کے 10ارکان کو اپنے ہی جماعت کے امیدوار چوہدری پرویزالہٰی کو ووٹ نہ دینے کے احکامات دیئے گئے ۔
بلوچستان کے سب سے اہم اوربڑا پروجیکٹ ریکوڈک گزشتہ کئی سالوں سے مختلف مسائل کی وجہ سے تعطل کا شکار تھا جس کا سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کو ہی اٹھانا پڑا۔ مالی حوالے سے کوئی خاص فائدہ بلوچستان کو تو ملا نہیں مگر مالی نقصان کا بوجھ بلوچستان کے گلے ڈال دیا گیا اس کے باوجود کہ بلوچستان حکومت کے پاس اتنی رقم نہیں تھی کہ وہ اس کیس کو لڑتااور جرمانے کی رقم پوری کرتا جبکہ وفاق نے بلوچستان کے ہرپروجیکٹ سے بھرپور مالی فائدہ اٹھایا اور اٹھارہاہے مگر بلوچستان کو اس کاجائز حصہ تک نہیں دیا جاتا جس کے خلاف بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتیں آواز بلندکرتی آرہی ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے آؤٹ لک جاری کردیا جس کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں پاکستان میں مہنگائی 12 سے بڑھ کر 21 فیصد ہوگئی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے جنوری تا جون کے معاشی اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا کہ مہنگائی اور عالمی معاشی حالات ایشیاء کو متاثر کرسکتے ہیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں پاکستان میں مہنگائی 12 سے بڑھ کر 21 فیصد ہوگئی جب کہ سری لنکا میں مہنگائی 14 سے بڑھ کر 45 فیصد اور بھارت میں 5.7 سے بڑھ کر 7 فیصد ہوگئی۔
ملک میں آج کل اظہار رائے کی آزادی پر حکومت اوراپوزیشن جماعتیں خوب ایک دوسرے پر تنقید کررہی ہیں اور اپنے اپنے ادوار کے حوالے سے میڈیا کی آزادی کے متعلق بیانات دے رہے ہیں۔اگر حقائق کی بنیاد پر جائزہ لیاجائے تو میڈیا پر دباؤ ہر وقت حکومتوں کا رہا ہے گڈاور بیڈ کا مسئلہ حکومتوں کا مسئلہ اس وجہ سے ہے کہ کوئی بھی اپنے اوپر تنقید برداشت نہیں کرتا انہیں سب اچھا اور مثبت دیکھنا پسند ہے جس میں حکومت کی تعریف وتوصیف شامل ہو یہی طرز حکمرانی جمہوریت کے لیے سب سے بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہے اگر آج ہمارے یہاں جمہوریت اور ادارے کمزور ہیں تو اس کی ایک بڑی وجہ کنٹرول میڈیا کا بھی ہے اگر کسی بھی میڈیا نے حقائق اور اصولوں کی بنیاد پر خبریں دیں تو اس کے لیے مسائل پیدا کئے جاتے ہیں اور سب سے بڑا ہتھیار اشتہارات کی بندش سمیت اچھے صحافیوں کو میڈیا سے دور رکھنے کی پالیسی ہے جس کی وجہ سے معلومات کی درست ترسیل نہ حکمرانوں تک ہوتی ہے اور نہ ہی عوام تک اصل حقائق پہنچتے ہیں۔
بلوچستان میں حالیہ مون سون بارشوں نے تباہی مچاہی جس سے بہت زیادہ جانی ومالی نقصانات ہوئے جس کے تدارک کے لیے پیشگی اقدامات انتہائی ضروری تھے اور اس کے لیے حکومت کو پہلے سے منصوبہ بندی سمیت متعلقہ محکمے کو الرٹ کرکے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے تمام تر وسائل مہیا کرنے چاہئے تھے تاکہ بلوچستان کے غریب عوام کو جانی ومالی نقصانات سے بچایا جاسکتا لیکن حسب روایت ہمارے یہاں نقصانات کے بعد ہی اقدامات اٹھائے جاتے ہیں۔
پنجاب کا بڑا معرکہ پی ٹی آئی نے مارلیا،حیران کن جیت نے سب کو پریشان کرکے رکھ دیا جس طرح سے توقعات کی جارہی تھیں کہ ن لیگ زیادہ نشستیں حا صل کرے گی اور پنجاب اس کا گڑھ بھی ہے مگر تمام سیاسی بازی پلٹ کر رہ گئی، اس وقت حکومتی اتحاد میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے کیونکہ یہ گیارہ جماعتوں کے اتحاد کے لیے بڑادھچکا ثابت ہوا ہے۔