عوامی مسائل، وزیراعظم کا بڑا فیصلہ

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں جب سے پی ٹی آئی کی حکومت بنی ہے گورننس کے حوالے سے بہت زیادہ تنقیدکاسامنا حکومت کو رہا ہے کیونکہ ساڑھے تین سالوں کے دوران بحرانات نے سب سے زیادہ جنم لیا ہے جبکہ عوامی مسائل میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اول روز سے یہی بات کی جارہی ہے کہ حکومت کی مکمل توجہ گورننس کی بہتری پر ہونی چاہئے ،عوام کو ریلیف فراہم کیاجائے ان کے شکوے ختم کئے جائیں۔ بنیادی مسائل جن کا سامنا عوام کررہی ہے وہ ابھی تک جوں کے توں ہیںاور انہیں حل کرنے کے لیے کوئی واضح پالیسی بھی دکھائی نہیں دے رہی ہے عوام سراپااحتجاج ہے صرف وفاقی نہیں



اپوزیشن کامرکز، صوبوں میں عدم اعتماد کی تحریک، اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

| وقتِ اشاعت :  


اپوزیشن جماعتوں نے حتمی طور پر فیصلہ کرلیا ہے کہ وفاق سمیت صوبائی حکومتوں کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائینگے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ اپوزیشن جماعتوں کے پاس قومی اسمبلی میں اراکین کی تعداد زیادہ ہے جبکہ پنجاب میں ن لیگ کے پاس بھی اراکین کی ایک بڑی کھیپ موجود ہے جبکہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے ،رہ جاتا ہے کے پی کے اور بلوچستان ,یہاں ن لیگ، پیپلزپارٹی کی اکثریت تو نہیں ہے مگر بلوچستان میں اب باپ اور پی ٹی آئی کے درمیان اختلافات کی باتیں سامنے آرہی ہیں جس کااظہار حکومتی حلقوں نے خود کیا ہے مگر یہ کہنا کہ فوری طور پر باپ اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ ملائے گی اور مرکز میں ان کا ساتھ دے کر اپنی حکومت خود ختم کرے گی، یہ ممکن نہیں ہے۔



بلوچستان میں بیروزگاری، روزگارکے مواقع کس طرح پیدا کئے جاسکتے ہیں؟

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان میں سب سے بڑا مسئلہ بیروزگاری کا ہے ۔یہاں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں سرکاری وغیرسرکاری اداروں میں ملازمتیں عرصہ دراز سے محدود حد تک موجود ہیںبلکہ نہ ہونے کے برابر ہیں ایک بہت بڑا صوبہ اور وسائل سے مالامال خطے کی سرحدی تجارت کے حوالے سے اہمیت ہونے کے باوجود سرمایہ کاری کا نہ ہونا المیہ ہے۔



عالمی طاقتوں کی پاورپالیٹکس، وزیراعظم کاشکوہ، ریاستی پالیسی!

| وقتِ اشاعت :  


دنیا میں پاور پالیٹکس کی اہمیت بہت زیادہ ہے عالمی طاقتوں نے ہر وقت اپنے مفادات کے تحفظ اور معیشت کو تقویت دینے کے لیے تیسری دنیا کے ممالک کو زیرعتاب رکھا۔ پہلی اوردوسری جنگ عظیم میں سب سے بڑی کالونی بننے والے ممالک پر عالمی طاقتوں کا غلبہ صدیوں تک برقرار رہا اور انہی ممالک کے روٹس، جنگ کے لیے افرادی قوت، وسائل استعمال کرتے رہے مگر جیسے ہی دوسری جنگ عظیم اپنے اختتام کو پہنچی تو الگ بلاک بننا شروع ہوگئے اور ایک نئی جنگ جسے معاشی جنگ قرار دیا گیا اس پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے اتحادوں کی تشکیل شروع ہوئی جو تاہنوز جاری ہے۔



بھارتی طالبعلم مسکان کی جرات، انتہاپسندانہ سوچ کی شکست

| وقتِ اشاعت :  


خواتین کے معاملے میں بعض ممالک میں حساسیت پائی جاتی ہے اور ہر وقت کسی نہ کسی حوالے سے خواتین زیر بحث آتی رہتی ہیں جیسا کہ پاکستان میں عورت مارچ، میرا جسم میری مرضی جیسے معاملات پر بھی زبردست بحث ہوتی ہے بعض حلقے اسے خواتین کا جائز حق جبکہ بعض سلوگن پر مبنی نعروں پر کڑی تنقید کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ خواتین کو اس طرح کی سلوگن لیکر نہیں آنا چاہئے مگر اس بات کو لیکر کوئی مثبت سوچ سامنے نہیں لاتا کہ خواتین کی جوآزادی ہے۔



مہنگائی کی بڑھتی شرح، مستقبل میں اس کے اثرات

| وقتِ اشاعت :  


ملک میں مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے روز مرہ زندگی میں استعمال ہونے والی اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں شاید ہی کوئی ایسی چیز ہو جو غریب عوام کی دسترس میں ہو۔عوام اس وقت بدترین مالی مسائل سے پریشان ہیں تو دوسری جانب آئے روز اشیاء کی قیمتیں بڑھنے کے باعث ان کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے اس جانب کسی سطح پر بھی توجہ نہیں دی جارہی ہے یہ کہنا کہ اگلے چند روز یا مہینوں میں صورتحال بہتر ہوگی قرین قیاس نہیں لگتا کیونکہ ہر چیز ابتری کی طرف جارہی ہے۔



لالاصدیق بلوچ مشعل راہ، معاشرے میں تبدیلی کا مرکزی کردار

| وقتِ اشاعت :  


معروف دانشور، مصنف ،بزرگ صحافی لالا صدیق بلوچ کی چوتھی برسی آج6 فروری کو منائی جارہی ہے۔برسی کے موقع پر لالا صدیق بلوچ کے کالموں کے مجموعہ پر مبنی کتاب ” صدیق بلوچ ء گچین اوتاگ” کی رونمائی بھی ہوگی۔ لالا صدیق بلوچ کا شمار ملک کے بڑے صحافی اور تجزیہ کاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی سیاسی و صحافتی زندگی میں بلوچستان کے حقوق کو ملک سمیت دنیا بھر کے مختلف فورمز پر اجاگر کیا خاص کر بلوچستان کے حقیقی سیاسی معاملے کا مقدمہ اپنے کالموں، تجزیوں میں پیش کیا جس سے اس کے ناقدین بھی اتفاق کرتے تھے کہ لالا صدیق بلوچ جن سیاسی، معاشرتی اور سماجی مسائل کے حل کی تجویز پیش کرتے ہیں اگر ان پر سنجیدگی سے کام کیا جائے تو بلوچستان کے بیشتر مسائل حل ہوسکتے ہیں۔



پیپلزپارٹی، ن لیگ قائدین ملاقات، ایک نیا سیاسی بھونچال

| وقتِ اشاعت :  


پیپلز پارٹی نے ن لیگی قیادت سے ملاقات کے بعد حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا مطالبہ کردیاتاہم ن لیگ نے حتمی فیصلہ نواز شریف پر چھوڑ دیا۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے درمیان اہم ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ عوام کا اعتماد حکومت سے اٹھ گیاہے، اب پارلیمان کا اعتماد بھی حکومت سے اٹھ جانا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے، ملک بچانا ہے تو حکومت کو گرانا ہوگا۔ میڈیا سے بات چیت میں شہباز شریف نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی تجاویز میاں نواز شریف کے سامنے رکھیں گے۔



انسانی بحران، مافیاز کی لوٹ مار، بااثرافرادقانون سے بالاتر

| وقتِ اشاعت :  


کورونا وائرس نے جس طرح عام لوگوں کی زندگی میںمشکلات پیدا کیں ،وہیں ادویات، طبی آلات بنانے والی کمپنیوں نے لوٹ مار کا بازار گرم رکھا۔ نجی لیبارٹریز نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی وہ بھی شہریوںکو دونوں سے ہاتھوں سے لوٹتے رہے۔ یہ ایک بڑا المیہ ہے کہ اس بحرانی کیفیت کے دوران بھی مافیاز غریب عوام کاخون چوسنے میں مصروف رہے ،یہ وہی مافیاز ہیں جو غذائی خوراک سے لے کر ہر اشیاء کو ذخیرہ کرکے منافع خوری کرتے ہیں جبکہ سب سے بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ ان پر کوئی ہاتھ ڈالنے والا نہیں ۔ بااثرشخصیات کے نام بھی اس دوران سامنے آئے مگر قانون کی گرفت ان پر نہیں رہی۔



گرتی معیشت، وزیراعظم اورآرمی چیف متحرک

| وقتِ اشاعت :  


ملکی گرتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے وزیراعظم عمران خان اور پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ متحرک ہوگئے ہیں ملک میں معیشت کے پہیہ کو ٹریک پر لانے اور اس کی ترقی کے حوالے سے تمام تر پہلوؤں کا جائزہ لینے کے ساتھ تاجر برادری کے ساتھ نشستیں بھی لگائی جارہی ہیں جوکہ خوش آئند ہے۔گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان کا معروف صنعتکاروں اور تاجروں کے وفد سے اسلام آباد میں ملاقات کے دوران کہنا تھا کہ حکومت عالمی منڈی میں مہنگائی اور اس کی وجہ سے عوام پر بوجھ کا احساس رکھتی ہے۔