بلوچستان حکومت کو دعا کی اشد ضرورت ہے

| وقتِ اشاعت :  


میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا آخر بلوچستان میں یہ سب کچھ کیسے ممکن ہو گیا۔ آخر بلوچستان حکومت کو فقیر کے ایک تعویز نے راتوں رات دبئی کے مد مقابل آ کھڑا کر دیا۔ پاکستان کے تمام صوبے، شمالی علاقہ جات،سندھ، کے پی کے اور پنجاب فقیر کے تعویز سے کیسے محروم رہ گئے تھے۔ آخر اتنا بڑا فقیر بلوچستان حکومت کے کیسے ہاتھ لگ گیا جس نے بلوچستان کی قسمت کو راتوں رات بدل دیا اور چار چاند کے بجائے چودھویں کے چاندوں سے سجا دیا۔پنجاب سندھ شمالی علاقہ جات اور کے پی کے کے لوگ اپنی جگہ مگر دنیا کے گورے چٹے لوگوں نے بھی بلوچستان کا رخ کیا تھا۔



وباء کے دنوں میں احتجاج

| وقتِ اشاعت :  


کرونا کی تباکاریاں دنیا میں زوال کی جانب اور پاکستان میں عروج کی جانب گامزن ہیں۔ کیچ میں کربلا عموماً مئی میں ہوتا ہے چاہئے فدا احمد شہید کی شہادت ہو یا ساہجی کربلا یا ڈنوک کی عاسیب زدہ سیاہ رات۔مفادات جب اپنے جوبن پر ہوں تو کیا گرمی، کیا سردی، کیا دھوپ،کیا چھاؤں۔



پی پی ایچ آئی، مزدور دوستی کی شاندار مثال

| وقتِ اشاعت :  


ٹیلی ویژن پر ہمیشہ بلوچستان کے متعلق بری خبریں ہی ملتی ہیں، کہیں دہشت گردی تو کہیں ٹارگٹ کلنگ تو کہیں غداری،کہیں خون میں نہاتے بے گناہ شہری تو کہیں پر باغیانہ کاروائیاں۔ان لفظوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کے بلوچستان میں قتل و غارت کے سوا کچھ نہیں پایا جاتا۔ لیکن سوال ابھرتا ہے کہ کیا بلوچستان میں کوئی تعمیری سرگرمیاں یا کوئی مثبت کام نہیں ہوتا۔ اگر ہوتا ہے؟تو وہ بہت کم ہوتا ہے مگر ایسا نہیں۔حالیہ کرونا وائرس اور پھر لاک ڈاؤن نے تمام شعبوں کو سخت متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں۔



ٹڈی دل، فصلوں کا دشمن”

| وقتِ اشاعت :  


ہمارے ملک پاکستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ زراعت سے آتا ہے جس میں گندم کپاس مکئی اور بہت سی فصلیں شامل ہیں ان کو مختلف قسم کی بیماریاں،کیڑے مکوڑوں اور بجلی کے لوڈشیڈنگ جیسے بڑے مسائل پیش آتے ہیں ان مسائل کے علاوہ اس بار ایسے حشرات حملہ آور ہوئے ہیں جو کم و بیش 20 سال پہلے حملہ کر چکے تھے، ایک بار پھراس آفت کا نازل ہونا ملک کے لیے بڑے خطرے سے کم نہیں پہلے سے کرونا جیسی وبائی مرض پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہے۔ زراعت سے ہماری جی ڈی پی کا تقریباً 22 فیصد حصہ آتا ہے اس کے علاوہ زراعت 44 فیصد آبادی کو روزگار فراہم کرتا ہے۔



تعلیم،تعلیمی ادارے اور ہماری ذمہ داری۔

| وقتِ اشاعت :  


نجی تعلیمی اداروں کی ذمہ داران اور حکومت کے درمیان تعلیمی اداروں کی بندش کے خلاف ایک سرد جنگ جاری ہے۔آل پاکستان پرائیویٹ اسکولزایسوسی ایشن نے یکم جون سے ملک بھر میں اسکول کھولنے جبکہ حکومت نے پندرہ جولائی تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کر چکی ہے، اسکول انتظامیہ اس اعلان کے خلاف سراپا احتجاج ہے،اور یہ احتجاج اپنی جگہ ٹھیک ہے کیونکہ تعلیمی اداروں کے علاوہ مارکیٹیں،ہوٹلز ریسٹورنٹس،وغیرہ کھل گئے ہیں تو تعلیمی ادروں کا کیا قصور، اگر تعلیمی اداروں کی بندش مزید بڑھ گئی تو بچوں کے تعلیم پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے۔



بلوچستان کے ہسپتال، شفاخانے یا مقتل گاہ*

| وقتِ اشاعت :  


بلوچستان ملک کا واحد صوبہ ہے جہاں امن و امان اور تعلیم کے بعد صحت عامہ کیلئے خطیر رقم مختص کی جاتی ہے۔ بلوچستان میں 32 اضلاع ہیں جہاں چھوٹے بڑے ہسپتال قائم ہیں اور پورے صوبے میں دو درجن سے زائد ڈی ایچ کیو ہسپتال ہیں جن کے بلڈنگ قائم ہیں ان میں یاتو ڈاکٹرز کی کمی ہے یا پھر ان میں ادویات نایاب ہیں۔ بلوچستان میں ڈاکٹروں کی کمی اور علاج معالجہ ی بہترین سہولیات نہ ہونے کے باعث پورے ملک کی نسبت یہاں شرح اموات سب سے زیادہ ہے۔ بلوچستان میں موذی اورخطرناک بیماریوں میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے بلوچستان میں جتنے بھی سرکاری ہسپتال قائم کیئے گئے ہیں۔



پی پی ایچ آئی، مزدور دوستی کی شاندار مثال

| وقتِ اشاعت :  


ٹیلی ویژن پر ہمیشہ بلوچستان کے متعلق بری خبریں ہی ملتی ہیں، کہیں دہشت گردی تو کہیں ٹارگٹ کلنگ تو کہیں غداری،کہیں خون میں نہاتے بے گناہ شہری تو کہیں پر باغیانہ کاروائیاں۔ان لفظوں سے صاف ظاہر ہوتا ہے کے بلوچستان میں قتل و غارت کے سوا کچھ نہیں پایا جاتا۔ لیکن سوال ابھرتا ہے کہ کیا بلوچستان میں کوئی تعمیری سرگرمیاں یا کوئی مثبت کام نہیں ہوتا۔ اگر ہوتا ہے؟تو وہ بہت کم ہوتا ہے مگر ایسا نہیں۔حالیہ کرونا وائرس اور پھر لاک ڈاؤن نے تمام شعبوں کو سخت متاثر کیا ہے جس کی وجہ سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں اور دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں۔



ٹڈی دل، فصلوں کا دشمن”

| وقتِ اشاعت :  


ہمارے ملک پاکستان کی معیشت کا ایک بڑا حصہ زراعت سے آتا ہے جس میں گندم کپاس مکئی اور بہت سی فصلیں شامل ہیں ان کو مختلف قسم کی بیماریاں،کیڑے مکوڑوں اور بجلی کے لوڈشیڈنگ جیسے بڑے مسائل پیش آتے ہیں ان مسائل کے علاوہ اس بار ایسے حشرات حملہ آور ہوئے ہیں جو کم و بیش 20 سال پہلے حملہ کر چکے تھے، ایک بار پھراس آفت کا نازل ہونا ملک کے لیے بڑے خطرے سے کم نہیں پہلے سے کرونا جیسی وبائی مرض پورے ملک میں پھیلی ہوئی ہے۔ زراعت سے ہماری جی ڈی پی کا تقریباً 22 فیصد حصہ آتا ہے اس کے علاوہ زراعت 44 فیصد آبادی کو روزگار فراہم کرتا ہے۔



تعلیم،تعلیمی ادارے اور ہماری ذمہ داری۔

| وقتِ اشاعت :  


نجی تعلیمی اداروں کی ذمہ داران اور حکومت کے درمیان تعلیمی اداروں کی بندش کے خلاف ایک سرد جنگ جاری ہے۔آل پاکستان پرائیویٹ اسکولزایسوسی ایشن نے یکم جون سے ملک بھر میں اسکول کھولنے جبکہ حکومت نے پندرہ جولائی تک تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کر چکی ہے، اسکول انتظامیہ اس اعلان کے خلاف سراپا احتجاج ہے،اور یہ احتجاج اپنی جگہ ٹھیک ہے کیونکہ تعلیمی اداروں کے علاوہ مارکیٹیں،ہوٹلز ریسٹورنٹس،وغیرہ کھل گئے ہیں تو تعلیمی ادروں کا کیا قصور، اگر تعلیمی اداروں کی بندش مزید بڑھ گئی تو بچوں کے تعلیم پر بہت برا اثر پڑ سکتا ہے اور اکثر بچے اسکول چھوڑ بھی سکتے ہیں۔