پاکستان سے لاکھوں کی تعداد میں مزدور روزگار کے حصول کے لیے مشرق وسطیٰ جاتے ہیں ۔یہ افراد ایجنٹوں کو لاکھوں روپے دیتے ہیں تاکہ خوشحال مستقبل کی ضمانت حاصل کرسکیں ،ان افراد کی پریشانیاں یہیں ختم نہیں ہوتیں بلکہ مسائل اور پریشانیوں کی دلدل میں دھنستے چلے جاتے ہیں۔متحدہ عرب امارات کی سب سے جدید ریاست دبئی کے ایئر پورٹ پر پاکستان سمیت دنیا بھر سے پروازیں پہنچتی ہیں۔
نیلسن منڈیلا نے کیا خوب کہا تھا کہ سیاست دان اگلے الیکشن جبکہ لیڈر نیو جنریشن کے لئیے سوچتا ہے۔۔ جب ہم بچے تھے تو الیکشن کے موسم میں سیاسی پارٹیوں کے جھنڈوں کو بڑے فخر سے اٹھا کر اپنے جھونپڑی نما گھر پر لگاتے تھے کیونکہ بچے تو غیر سیاسی ہوتے ہیں۔
کسی نظرئیے کی افزائش سالوں پر محیط ہوتی ہے یعنی ایک سوچ کو نظریہ بننے میں ایک طویل سفر درپیش ہوتا ہے ، یہ سفر کٹھن اور مشقت سے بھر پور ہوتا ہے اس سفر میں صبرکا دامن نہیں چھوٹتا یعنی یہ عمل بالکل کسی سونے کو کندن بننے کیلئے آگ کی بھٹی سے گزرنے سے مماثلت رکھتا ہے۔
گوادر سی پیک کا مرکز ہے پورٹ سٹی اور جغرافیائی لحاظ سے سینٹرل ایشیا کا تجارتی گیٹ وے بھی ہے۔نہ صرف بلوچستان کی سیاسی حلقوں کے لئے بلکہ ملکی سیاسی حلقوں کے لئے گوادر کی صوبائی نشست حلقہ پی بی 51نہایت اہم تصور کی جاتی ہے ۔
لیاری آج کچھ بھی سہی مگر کبھی کچھ اور ہوا کرتا تھا، ہر سمت بکھری رعنائیاں ہر نفس کو جینے کا جواز فراہم کرتی تھیں۔ آج جو کچھ ہم تصور نہیں کرسکتے کبھی وہاں حقیقت ہوا کرتی تھی۔
گزشتہ کچھ عرصے سے چائنا پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) کے حوالے سے اس قدر اعلانات، دعوے، بیانات، تجزیے اور اقدامات سامنے آ چکے ہیں کہ سی پیک کے حوالے سے چائنا نہ سہی پاکستان کی ہر صوبے کے لوگوں کے دل و دماغ امیدوں ، توقعات اور خدشات سے لبریز ہیں اور اگر یہ بات گوادر میں بیٹھ کر کی جائے تو یہاں امید اور خدشات کئی گنّا زیادہ ہونگے۔
کر یمین۔۔ کا نگو ہیمو ریجیک فیو رایک جان لیوا وا ئیر ل بیماری ہے۔ اس بیماری کی وجہ ایک وا ئر س Nairovirusہے۔ جو کہ مال مو یشیوں(بیل ، گا ئے ، دنبے ،بکر ے وغیر ہ)اور جنگلی جا نو روں (ہر ن ، چوہے بارہ سنگاہ ،خرگوش، کو نج وغیر ہ)کے خون میں پا یا جاتا ہے۔
26 اگست 2006ء بلوچستان کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین باب ہے جب بلوچ بزرگ سیاستدان شہباز اکبر خان بگٹی ضلع کوہلو اور ڈیرہ بگٹی کے پہاڑی علاقہ میں فورسز سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے ان کی شہادت کی خبر نجی ٹیلیویژن پر نشر ہونا شروع ہوئی تو نہ صرف بلوچستان بلکہ ملک بھر سمیت بیرون ملک میں غم و غصے کی فضا قائم ہو گئی ان کی شہادت کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی۔